Express News:
2025-12-02@16:34:47 GMT

زمین کی جانب آتی پُراسرار چمک کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

ہماری ملکی وے کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار چمک زمین کی جانب آ رہی ہے جس کے متعلق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ روشنی کائنات کے بڑے رازوں میں سے ایک کو حل کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

ملکی وے کے بیچ و بیچ موجود پھیلی ہوئی گیما شعاعوں کی یہ چمک برسوں سے ناقابلِ فہم تھی۔ تاہم، محققین کا ماننا ہے کہ یہ روشنی ممکنہ طور پر ڈارک کے ذرات کے تصادم یا نیوٹرون ستاروں کے گھومنے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

اگر قبل الذکر خیال درست ہے (یعنی یہ چمک ڈارک میٹر سے آرہی ہے) تو یہ ڈارک میٹر کے وجود کا اب تک کا پہلا ثبوت ہوسکتا ہے۔

جان ہوپکنز کے ایک پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف جوزف سلک کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ڈارک میٹر کائنات میں غلبہ رکھتی ہے اور کہکشاؤں کو ایک ساتھ رکھتی ہے۔ گیما شعاعیں (بالخصوص اضافی روشنی جس کا مشاہدہ کہکشاں کے مرکز میں کیا جا رہا ہے) ڈارک میٹر کے لیے پہلا سراغ ہو سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈارک میٹر

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بڑی بے روزگاری کا سبب بن سکتی ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے تیزی سے پھیلتے استعمال نے عالمی روزگار کے منظرنامے پر سنگین خدشات کھڑے کر دیے ہیں۔

نیشنل فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ (این ایف ای آر) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو آئندہ دس برسوں میں برطانیہ میں تقریباً 30 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی کی اس پیش قدمی سے نمٹنے کے لیے ملکی سطح پر ہنرمندی اور تربیت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے شعبے جہاں روزمرہ کام زیادہ تر ترتیب وار، دفتری یا مشینی نوعیت کے ہوتے ہیں، آٹومیشن کی زد میں سب سے پہلے آئیں گے۔ ان میں ایڈمنسٹریٹو اسٹاف، سیکریٹریل اسسٹنٹس، کسٹمر سروس کے نمائندے اور مشین آپریٹرز نمایاں طور پر شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان شعبوں میں انسانی کردار تیزی سے اسکینرز، سافٹ ویئر اور خودکار نظاموں سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

این ایف ای آر کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ صرف ان افراد تک محدود نہیں جو پہلے سے ملازمت کر رہے ہیں، بلکہ ان نوجوانوں کے لیے بھی انتہائی تشویشناک ہے جو ہنر حاصل کیے بغیر تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ایسے نوجوان مستقبل کے خودکار نظاموں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ طبقہ بے روزگاری کے شدید دباؤ کا سامنا کرے گا۔

رپورٹ نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے بدلتے چیلنجز کے مطابق قومی سطح پر اسکل اپ گریڈیشن، جدید تربیت اور فنی تعلیم کے مؤثر پروگرام متعارف کرائیں، تاکہ آنے والے دور میں مزدور طبقہ اپنی جگہ برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھ سکے

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • سام سنگ کا پہلا ملٹی فولڈنگ اسمارٹ فون متعارف، قیمت کتنی ہے؟
  • یہ عادت آپ کی ورزش کے اثرات کم کر سکتی ہے!
  • ناکارہ آلو اب بنیں بیوٹی کریم کا خزانہ، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق
  • چین میں روبوٹ نے 106کلو میٹر پیدل سفر کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا
  • شکاگو: شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج، ہزاروں پروازیں منسوخ
  • حکمران علماء سے پنگا نہ لیں،آگ محلات تک بھی پہنچ سکتی ہے؛جے یوآئی
  • آسٹریلیا بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بن گیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے تک کمی کا امکان
  • سبی میں زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بڑی بے روزگاری کا سبب بن سکتی ہے؟