data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنس کی دنیا میں ایک نیا اور حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے ۔ ملکی وے کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار چمک زمین کی سمت بڑھ رہی ہے، جس نے ماہرینِ فلکیات کو الجھا کر رکھ دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے م طابق یہ چمک گیما شعاعوں پر مشتمل ہے جو کئی برسوں سے خلائی ماہرین کے لیے ایک پہیلی بنی ہوئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ روشنی دو ممکنہ ذرائع سے جنم لے سکتی ہے۔ پہلا یہ کہ یہ  ڈارک میٹر کے ذرات کے تصادم کا نتیجہ ہے اور دوسرا امکان یہ ہے کہ یہ چمک تیزی سے گھومنے والے نیوٹرون ستاروں کی حرکات سے پیدا ہو رہی ہو۔

اگر پہلا مفروضہ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ دریافت کائنات کے سب سے پراسرار عنصر  ڈارک میٹر  کے حقیقی وجود کا پہلا ناقابلِ تردید ثبوت ہوگی۔

جان ہوپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف سلک، جو اس تحقیق کے شریک مصنف ہیں، کا کہنا ہے کہ  ڈارک میٹر دراصل وہ پوشیدہ طاقت ہے جو کائنات میں غلبہ رکھتی ہے اور کہکشاؤں کو جُڑا ہوا رکھتی ہے۔ اگر یہ گیما شعاعیں واقعی ڈارک میٹر سے پیدا ہو رہی ہیں تو یہ ایک تاریخی دریافت ہوگی جو فلکیاتی نظریات کو نئی سمت دے سکتی ہے۔

ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ملکی وے کے مرکز سے آتی اس غیرمعمولی روشنی کا مشاہدہ جدید دوربینوں اور گیما ریڈی ایشن ڈیٹیکٹرز کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ روشنی کتنی شدت سے زمین پر اثر ڈال سکتی ہے، تاہم یہ تحقیق خلائی فزکس کی دنیا میں ایک بڑے بریک تھرو کی بنیاد بن سکتی ہے۔

اگر سائنس دان اس چمک کو ڈارک میٹر سے جوڑنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ کائنات کی ساخت اور اس کے خفیہ اجزا کو سمجھنے میں ایک انقلاب برپا کر دے گا  اور ممکن ہے کہ یہ وہ لمحہ ہو جس کا فلکیاتی دنیا کئی دہائیوں سے انتظار کر رہی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈارک میٹر سکتی ہے

پڑھیں:

لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ، فضائی معیار خطرناک حد کو چھو گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی تازہ فہرست میں پاکستان کا شہر لاہور ایک بار پھر پہلے نمبر پر آ گیا ہے، جب کہ بھارتی دارالحکومت دہلی دوسرے نمبر پر قرار پایا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 304 ریکارڈ کیا گیا ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح سمجھی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت دہلی اور پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد میں بھی فضا کی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں AQI 221 تک پہنچ گیا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 302 سے اوپر ایئر انڈیکس صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے، جس کے باعث سانس، گلے اور دل کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آ سکتا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے، گاڑیوں کے دھویں اور فیکٹریوں کے فضلات کے باعث لاہور کی فضا مسلسل زہریلی ہو رہی ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں آلودگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

شہریوں کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا باقاعدہ استعمال کریں، اور بچوں و بزرگوں کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھیں۔

دوسری جانب محکمہ تحفظِ ماحولیات نے فضائی آلودگی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف آپریشن تیز کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ لاہور اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، بھٹے اور فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا دائرہ مزید وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت کو پبلک ٹرانسپورٹ، گرین زون پالیسی اور صنعتی اخراج پر سخت قوانین نافذ کرنے چاہئیں تاکہ شہریوں کی صحت کو درپیش خطرات کو کم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • لسہ ملکی سیریز سے افغانستان کی دستبرداری ، پی سی بی نے نئی ٹیم سے رابطہ کرلیا
  • سہ ملکی سیریز سے افغانستان کی دستبرداری ، پی سی بی نے نئی ٹیم سے رابطہ کرلیا
  • کہکشاں کے مرکز سے پراسرار روشنی کے اخراج نے ماہرینِ فلکیات کو حیران کردیا
  • زمین کی جانب آتی پُراسرار چمک کیا ہے؟
  • لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ، فضائی معیار خطرناک حد کو چھو گیا
  • اے آئی ایپلی کیشنز پر نئی رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آگئے
  • زمین کے نیچے چھپے توانائی کے خزانے ، سائنسدانوں نے ہائیڈروجن کے کھربوں ٹن ذخائر دریافت کر لیے
  • سائنس دانوں کی تاریخی کامیابی: کینسر کا پھیلاؤ روکنے والی ’سپر ویکسین‘ تیار کرلی
  • لاہور ٹیسٹ: نوجوان قومی ٹیم کے ڈریسنگ روم میں پہنچ گیا،کھلاڑی حیران رہ گئے