ملکی وے کہکشاں سے زمین کی جانب آتی انوکھی روشنی کا معما؛ سائنسدان حیران
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک نیا اور حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے ۔ ملکی وے کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار چمک زمین کی سمت بڑھ رہی ہے، جس نے ماہرینِ فلکیات کو الجھا کر رکھ دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے م طابق یہ چمک گیما شعاعوں پر مشتمل ہے جو کئی برسوں سے خلائی ماہرین کے لیے ایک پہیلی بنی ہوئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ روشنی دو ممکنہ ذرائع سے جنم لے سکتی ہے۔ پہلا یہ کہ یہ ڈارک میٹر کے ذرات کے تصادم کا نتیجہ ہے اور دوسرا امکان یہ ہے کہ یہ چمک تیزی سے گھومنے والے نیوٹرون ستاروں کی حرکات سے پیدا ہو رہی ہو۔
اگر پہلا مفروضہ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ دریافت کائنات کے سب سے پراسرار عنصر ڈارک میٹر کے حقیقی وجود کا پہلا ناقابلِ تردید ثبوت ہوگی۔
جان ہوپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف سلک، جو اس تحقیق کے شریک مصنف ہیں، کا کہنا ہے کہ ڈارک میٹر دراصل وہ پوشیدہ طاقت ہے جو کائنات میں غلبہ رکھتی ہے اور کہکشاؤں کو جُڑا ہوا رکھتی ہے۔ اگر یہ گیما شعاعیں واقعی ڈارک میٹر سے پیدا ہو رہی ہیں تو یہ ایک تاریخی دریافت ہوگی جو فلکیاتی نظریات کو نئی سمت دے سکتی ہے۔
ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ملکی وے کے مرکز سے آتی اس غیرمعمولی روشنی کا مشاہدہ جدید دوربینوں اور گیما ریڈی ایشن ڈیٹیکٹرز کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ روشنی کتنی شدت سے زمین پر اثر ڈال سکتی ہے، تاہم یہ تحقیق خلائی فزکس کی دنیا میں ایک بڑے بریک تھرو کی بنیاد بن سکتی ہے۔
اگر سائنس دان اس چمک کو ڈارک میٹر سے جوڑنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ کائنات کی ساخت اور اس کے خفیہ اجزا کو سمجھنے میں ایک انقلاب برپا کر دے گا اور ممکن ہے کہ یہ وہ لمحہ ہو جس کا فلکیاتی دنیا کئی دہائیوں سے انتظار کر رہی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پناہ گزینوں کی درخواستوں پر پابندی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، کیونکہ اس پابندی کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا۔
ائیر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پہلے ہی بہت سے مسائل سے دوچار ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ مزید لوگ ملک میں داخل ہوں۔
انہوں نے بعض ترقی پذیر ممالک کو جرائم کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک جنہیں اپنے ہی شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت نہیں، ان کے لوگوں کی امریکا کو بھی ضرورت نہیں۔
گفتگو کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر پر بھی تنقید کی، جو امریکا کی پہلی صومالی نژاد کانگریس ممبر ہیں اور تقریباً بیس سال پہلے پناہ گزین کی حیثیت سے امریکا آئی تھیں۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی صومالیہ کو ان ممالک کی مثال کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر وہ اعتراض کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے دو روز قبل پناہ گزینوں سے متعلق تمام فیصلے عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔