ٹیسٹ کرکٹ کا کم ہونا قومی ٹیم کی شکست کا باعث ہے، اظہر محمود
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کا نہ ہونا قومی ٹیم کی شکست کا باعث ہے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اظہر محمود نے کہا کہ پاکستان نے کیچز ڈراپ کیے، اسٹمپ چھوڑا، بہترین ٹیم کو موقع دیں گے تو جارحانہ جواب ہی ملے گا۔
اظہر محمود نے کہا کہ 20 وکٹیں لینا ضروری ہوتی ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی اسپنرز کے لیے سازگار پچز بنانی پڑیں گی۔ ڈومیسٹک میں اسپنرز کو بولنگ کرنےکا موقع ہی نہیں ملتا تھا۔
عبوری کوچ نے کہا کہ پاکستان کو بیٹنگ کولیپس کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جنوبی افریقا نے پنڈی ٹیسٹ میں اچھی بیٹنگ کی۔
اظہر محمود نے اپنے بیٹرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسکور کرنے کا طریقہ آنا چاہیے، اسٹرائیک روٹیٹ کرنی چاہیے تھی، جنوبی افریقا نے بلاک نہیں کیا، رنز اسکور کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں دماغی طور پر مضبوط ہونا چاہیے۔ پاکستان کو اسپنرز کے خلاف اچھی بیٹنگ کرنا سیکھنی ہوگی۔
عبوری کوچ نے کہا کہ جنوبی افریقا کے پاس بولنگ میں کافی تجربہ ہے۔ راولپنڈی ٹیسٹ کی پِچ نے ہر طرح کے بولرز کو مدد دی۔
اظہر محمود نے کہا کہ پاکستانی بیٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنےکا زیادہ تجربہ نہیں ہے۔ گزشتہ سال ٹیسٹ میچز بھی صرف چار ہی کھیلے، زیادہ میچز کھیلیں گے تو تجربہ حاصل ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ایشز: دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی برتری حاصل کر لی
آسٹریلیا نے برسبین میں دوسرے ڈے-نائٹ ایشز ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں خطرناک 0-2 کی برتری حاصل کر لی۔ میزبان ٹیم نے صرف 10 اوورز میں 65 رنز کا ہدف حاصل کر لیا، جس میں کپتان اسٹیو اسمتھ نے گس ایٹکنسن کے خلاف شاندار چھکا مار کر فتح کی راہ ہموار کی۔
اگرچہ یہ شکست پہلے ٹیسٹ میں پرتھ کی طرح ذلت آمیز نہیں تھی، مگر انگلینڈ ہر شعبے میں مکمل طور پر پیچھے رہا۔ اسمتھ نے کہا کہ “پہلے دو دن کافی برابر تھے، لیکن جب ہم نے پِنک بال کے ساتھ لائٹس کے نیچے کھیلنا شروع کیا تو کھیل ہمارے حق میں بدل گیا۔” انہوں نے انگلش بالر جوفرا آچر کے ساتھ لفظی جھڑپ بھی کی اور ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔
انگلینڈ کے لیے صورتحال مزید خراب رہی۔ ان کی بیٹنگ پہلے اننگز میں جو روٹ اور زیک کروالی کے علاوہ غیر ذمہ دارانہ رہی، اور دوسری اننگز میں کپتان بین اسٹوکس اور ول جیکس کے علاوہ بھی ٹیم ناقص کھیل پیش کر رہی تھی۔ انگلش بولنگ بھی مؤثر ثابت نہ ہوئی، جبکہ فیلڈرز نے کئی کیچز گرائے، جس کے برعکس آسٹریلوی فیلڈرز ہر گیند پر چوکس رہے۔
جوش انگلس کی اسٹوکس کو پہلی اننگز میں رن آؤٹ کرنے کی بہترین کارکردگی نے میچ کا رخ بدل دیا۔ اسٹوکس اور جیکس نے شدید گرمی کے باوجود آسٹریلوی پیس اٹیک کا مقابلہ کیا اور ابتدائی ہدف سے آگے بڑھ کر آسٹریلیا کے لیے آسان جیت کا راستہ ہموار کیا۔
انگلینڈ کے بیٹنگ کوچ مارکس ٹریسکوٹھک نے کہا کہ ان کے بلے باز جارحانہ پالیسی ترک نہیں کریں گے، چاہے وکٹیں ضائع ہوں، تاہم اسٹوکس اور جیکس نے صبر کا مظاہرہ کیا، غیر ضروری گیندیں چھوڑیں اور سنگلز لے کر رنز جمع کیے۔
آسٹریلوی بولرز نے پِنک بال کے ساتھ اتنی مؤثر کارکردگی نہیں دکھائی، حالانکہ وکٹ نے کھیل میں کچھ چالیں دکھائیں۔ دیگر آسٹریلوی کھلاڑیوں نے بھی محدود مواقع پر انگلینڈ کو پریشان کیا، لیکن اسمتھ اور جیکس کی شاندار پارٹنرشپ نے 65 رنز کے ہدف کو صرف چند اوورز میں حاصل کر کے آسٹریلیا کو جیت دلائی۔
اس کے ساتھ ہی آسٹریلیا نے ایشز برقرار رکھنے کے لیے زبردست آغاز کر لیا ہے اور اگلے میچز ایڈیلیڈ، میلبرن اور سڈنی میں ہونے والے ہیں۔
اسٹیو اسمتھ نے اپنی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا: “آج کا دن شاندار تھا، جیکس اور اسٹوکس کے ساتھ پارٹنرشپ نے کھیل کا رخ بدل دیا، اسٹوکس کریز پر موجود ہوں تو کبھی نہیں جانتے کہ کیا ہو سکتا ہے۔”