معروف بھارتی گلوکار لکی علی نے حال ہی میں مشہور نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق چند روز قبل جاوید اختر کی ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ کہتے دکھائی دیے کہ جب فلم ’شعلے‘ ریلیز ہوئی تھی تو اس زمانے میں لوگ آج کی طرح مذہبی نہیں تھے، اُس دور میں جو مکالمے لکھے جا سکتے تھے، اب ویسے الفاظ استعمال کرنا ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے مزید کہا، ’ایک بار میں اور ہدایتکار راجو ہیرانی پونے میں ایک تقریب میں موجود تھے، جہاں میں نے کہا تھا کہ مسلمانوں جیسا مت بنو، بلکہ انہیں اپنے جیسا بناؤ، یہ المیہ ہے کہ تم خود مسلمانوں جیسے بنتے جا رہے ہو۔‘

جاوید اختر کے اس بیان پر ایک صارف نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر تنقید کی، جس پر لکی علی نے بھی ردِعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جاوید اختر جیسے مت بنو اور ان کے انداز کو بدتمیزی اور بدصورتی سے تعبیر کیا۔

بعدازاں لکی علی نے ایک اور پوسٹ میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب یہ تھا کہ تکبر بدصورت ہوتا ہے، میں نے الفاظ کا چناؤ درست نہیں کیا، تاہم ساتھ ہی انہوں نے طنزیہ انداز میں یہ بھی لکھا کہ شیطانوں کے بھی جذبات ہو سکتے ہیں اور اگر میری بات سے کسی کی شیطانیت کو ٹھیس پہنچی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جاوید اختر لکی علی

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

اسلام آباد:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر  کی جانب سے جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آ گیا۔

دونوں جسٹسز صاحبان کی جانب سے یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔

خط میں کہا گیا کہ ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی۔

خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔ جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز پہلے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ غیر آئینی طور پر زیر بحث لایا گیا۔ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے لکھے گئے خط میں  مزید کہا گیاہے کہ کونسل اجلاس میں ہم نے کہا کہ پہلے ہمارے 13 اکتوبر کے خط کا معاملہ طے کیا جائے جس میں جوڈیشل کونسل اجلاس مؤخر کرنے یا کونسل کی تشکیل نو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

خط کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس کا فیصلہ کونسل میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ کونسل کی آئینی حیثیت کا تعین کیے بغیر اس کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ملٹی ایئر ٹیرف میں تبدیلی و کمی ،کے الیکٹرک کے آپریشنز متاثر ہوسکتے ہیں،مونس علوی
  • کسی کی شیطانیت کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت، جاوید اختر کے متنازع بیان پر لکی علی کا طنز
  • 3 روزہ روڈ کارواں کا آغاز 26 اکتوبر سے ہوگا،جاوید قصوری
  • چودھری شجاعت حسین کےبہنوئی انتقال کرگئے
  •  اسٹیبلشمنٹ تک رسائی صرف خواجہ آصف کی کیوں ہے؟میاں جاوید لطیف
  • توانائی کی مؤثر کھپت کے لیے عمارتوں میں انسولیشن کا فروغ ناگزیر ہے ، ہارون اختر
  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا
  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا
  • کک باکسنگ چیمپیئن بشریٰ اختر نے سر پھٹنے کے باوجود کے ایف ایل مقابلہ جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا