پاکستان نے آئی ایم ایف کے گندم پالیسی سے متعلق تحفظات دور کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کی نئی گندم پالیسی میں کم از کم امدادی قیمت مقرر کرنے پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم پالیسی کی منظوری کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے وزارتِ فوڈ سیکیورٹی کو خط لکھ کر پالیسی کی تفصیلات طلب کیں۔ وزارت فوڈ نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ پالیسی میں امدادی قیمت فکس نہیں کی گئی بلکہ صرف انڈیکٹو پرائس (اندازاً قیمت) مقرر کی گئی ہے، جس کی غلط تشریح کی بنیاد پر آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھایا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ انڈیکٹو قیمت کا تعین امریکا کی انٹرنیشنل ہارڈ ریڈ گندم کی قیمت کو مدنظر رکھ کر کیا گیا، جو 238 ڈالر فی ٹن ہے۔ اس قیمت میں کراچی تک لینڈنگ اور ملتان تک ترسیل کے اخراجات شامل کرنے کے بعد 3500 روپے فی من قیمت کا تخمینہ لگایا گیا۔
وزارت فوڈ کے مطابق آئی ایم ایف کے اعتراضات وزیراعظم ہاؤس کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ فنڈ کے تحفظات دور کر دیے گئے ہیں اور اب کسی قسم کا اختلاف باقی نہیں رہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان
گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر، سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مؤخر ،مراد علی شاہ
چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائیگی،پریس کانفرنس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاشت کاروں کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر کردی، چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائے گی، زرعی آمدن ٹیکس کا سہ گنا نفاذ موخرکرکے 15 فیصد کی پرانی شرح بحال کردی گئی۔اس بات کا اعلان انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ان کے ہمراہ صوبائی وزراء شرجیل میمن، سردار بخش مہر اور مخدوم محبوب زمان موجود تھے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فی من گندم کی امدادی قیمت 3500 روپے مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی حکومت فصل 2025-26 کے دوران 8 لاکھ سے 12 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ اقدام 55 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کے ساتھ متعارف کرایا گیا ہے جس میں کھادوں (ڈی اے پی اور یوریا) پر نمایاں سبسڈی شامل ہے تاکہ کاشتکاری کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا بوجھ کم کیا جا سکے اور مقامی کسانوں کی آمدنی کو سہارا دیا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 4000 روپے فی من امدادی قیمت کی سفارش کی تھی جو پیداواری لاگت میں اضافے کی عکاس تھی تاہم کسانوں کو فوری ریلیف دینے کے لیے وفاقی طور پر مقرر کردہ 3500 روپے فی من کی قیمت قبول کی گئی، اس سیزن میں 8 لاکھ سے 12 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے لیے ضلعی انتظامیہ کو متحرک کر دیا ہے تاکہ بروقت اور شفاف کارروائیاں ممکن بنائی جا سکیں، امدادی پیکیج میں فی ایکڑ ایک بوری ڈی اے پی اور دو بوریاں یوریا کھاد دینے کا اعلان بھی شامل ہے تاکہ کاشتکاری کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت سے بات چیت کی گئی ہے جس کے نتیجے میں کسانوں کے لیے سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو عارضی طور پر مؤخر کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہت سے کاشتکار اخراجات کے دباؤ سے دوچار ہیں، جس کی بنیاد پر یہ ریلیف اقدامات مکمل طور پر جائز ہیں۔