امپیریئل کالج پر منفی پروپیگنڈا تحریک فساد کی کارروائی ہے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر تحریک فساد کی جانب سے امپیریئل کالج کے خلاف منفی اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، حالانکہ نوازشریف آئی ٹی سٹی میں امپیریئل کالج لندن کے کیمپس کے قیام پر باضابطہ پریس ریلیز جاری ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف آئی ٹی سٹی میں نووو کیئر ادارے اور امپیریئل کالج ہیلتھ کیئر ٹرسٹ کے اشتراک سے ایک جدید یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کیا جا رہا ہے، جہاں 300 بستروں پر مشتمل ہسپتال بھی تعمیر کیا جائے گا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) جب بھی عوام کی بھلائی کے لیے کوئی قدم اٹھاتی ہے تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں انسانوں کے نہیں بلکہ جانوروں کے لیے بھی کوئی ہسپتال نہیں بنایا۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب حکومت اب 1000 بستروں پر مشتمل نوازشریف کینسر ہسپتال کے قیام پر بھی کام کر رہی ہے جو صوبے بھر کے عوام کو بین الاقوامی معیار کی علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا غیر قانونی اسلحہ کے خلاف بھرپور ایکشن
ان کا کہنا تھا کہ نووو کیئر اور امپیریئل کالج ہیلتھ کیئر ٹرسٹ کے باہمی تعاون سے پنجاب میں جدید طبی تعلیم اور صحت کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، جو پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
حکومت پنجاب اور نووو کیئر کی وضاحت
علاوہ ازیں پنجاب حکومت اور نووو کیئر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) کے نالج سٹی، NSIT میں نوواکیر کے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات گردش کر رہی ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔
نووو کیئر مارچ 2024 سے Imperial College Healthcare NHS Trust سے منسلک ہے اور یہ تعلق اس کے ’انٹرنیشنل افیلیئٹ نیٹ ورک‘ کے تحت ہے۔
اسی نیٹ ورک کے ذریعے ماہرینِ صحت کی بین الاقوامی ٹیمیں مختلف ممالک میں اعلیٰ معیار کے طبی ادارے قائم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ نووو کیئر اس عالمی نیٹ ورک میں شامل ہونے والی دوسری کمپنی تھی۔
نووو کیئر کا پہلا 250 بستروں پر مشتمل جدید ہسپتال اسلام آباد میں زیرِ تعمیر ہے جو 50 فیصد سے زائد مکمل ہو چکا ہے اور 2026 کی آخری سہ ماہی میں کھولنے کا منصوبہ ہے۔
اب نووو کیئر نے پاکستان بھر میں ایک جامع ہیلتھ نیٹ ورک قائم کرنے کے منصوبے کے تحت CBD NSIT لاہور میں اپنی دوسری تنصیبات کے لیے زمین حاصل کی ہے۔ یہاں ایک ’اکیڈمک میڈیکل سینٹر‘ قائم کیا جائے گا جو صحت، تعلیم، تحقیق اور اختراعات کو ایک ہی چھت تلے جمع کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ، انتہا پسندی اور ڈالا کلچر کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے، عظمیٰ بخاری
یہ منصوبہ پنجاب حکومت کے جاری ٹیکنالوجی و تعلیمی ویژن کے تحت عالمی معیار کا مرکز بنے گا۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ Imperial College Healthcare NHS Trust اور Imperial College London دو علیحدہ ادارے ہیں۔
ٹرسٹ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کے تحت لندن کے 5 بڑے اسپتالوں کا انتظام چلاتا ہے، جبکہ امپیریل کالج لندن ایک تعلیمی ادارہ ہے۔
اگرچہ دونوں ادارے مختلف منصوبوں میں تعاون کرتے ہیں، تاہم یونیورسٹی کا اس انٹرنیشنل افیلیئٹ نیٹ ورک یا پاکستان میں کسی منصوبے سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں۔
پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ لاہور میں نووو کیئر کے منصوبے کے حوالے سے تمام تر عمل شفاف اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہے، اور اس کا مقصد صوبے میں عالمی معیار کی طبی سہولیات اور تعلیم کو فروغ دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امپیریئل کالج حکومت پنجاب عظمیٰ بخاری لاہور لندن نوووکیئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امپیریئل کالج حکومت پنجاب لاہور امپیریئل کالج پنجاب حکومت نیٹ ورک کے لیے کے تحت
پڑھیں:
تحریک انصاف کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی جاری، انجام کیا ہوگا؟
تحریک تحفظ آئینِ پاکستان کے بینر تلے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے گزشتہ روز پشاور میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا، جس میں وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہاکہ پی ٹی آئی پر ناقص حکمرانی کے الزامات بے بنیاد ہیں، اگر ایسا ہوتا تو جماعت کو خیبرپختونخوا میں تیسری بار عوام کا مینڈیٹ نہ ملتا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ: بہت جلد ڈی چوک جانے کی کال دوں گا، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان
پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک نے مزید سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہاکہ اگر منتخب حکومت کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو ’اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی‘۔
جلسے کے دوران ایک قرارداد بھی منظور کی گئی، جس میں بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کی رہائی اور دیگر سیاسی مطالبات شامل تھے، جبکہ چند روز قبل ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
سیاسی محاذ آرائی یا نئی اسٹریٹجی؟سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان تحریکِ انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان محاذ آرائی اسی شدت کے ساتھ جاری رہے گی؟ اور اگر ایسا ہوا تو اس کے سیاسی و ریاستی نتائج کیا ہوں گے؟ حکومتی حلقوں کا مؤقف ہے کہ پی ٹی آئی جان بوجھ کر اداروں سے ٹکراؤ کی سیاست کررہی ہے، تاکہ اپنی سیاسی مشکلات اور داخلی کمزوریوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں پی ٹی آئی کی قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آج کی تقاریر اور دھمکیوں نے ثابت کر دیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک دن قبل جو کچھ کہا، وہ درست تھا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی زبان سیاسی اختلاف کے دائرے سے نکل چکی ہے۔
اسی تناظر میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما انجینیئر خرم دستگیر نے اپنے بیان میں کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے بہت سی غلط فہمیوں کو دور کردیا ہے۔
اُن کے مطابق قومی سلامتی کو سیاسی داؤ پیچ کا ہدف بنانا ایک خطرناک روش ہے، اور بیرونِ ملک پاکستان کے خلاف بیانیہ مضبوط کرنا یا ایسے اقدامات کی ترغیب دینا کسی بھی صورت سیاسی جدوجہد کے زمرے میں نہیں آتا۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار حماد حسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی سے کچھ خوفزدہ تو نظر آ رہی ہے اور اِسی وجہ سے ردعمل بھی دیا گیا، لیکن اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی باقی سیاسی جماعتوں جن کی وہاں طاقت بھی موجود ہے اور جنہوں نے وہاں حکومت بھی کی ہے اُن کے ساتھ معاملات درست اور تعلقات نہیں بڑھائے جا رہے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ابھی تک اپنا تعلق جمیعت علمائے اِسلام یا اے این پی کے ساتھ نہیں بڑھا پائی اور یہ جماعتیں سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے دہشتگردوں کے خوف میں بھی مبتلا رہتی ہیں۔
حماد حسن نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی مقبولیت ختم ہو رہی ہے اور آج کا جلسہ بھی اتنا ہی تھا جتنا کوئی اور سیاسی جماعت بھی کر سکتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کے علاوہ صوبے کی دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطے نہیں بڑھائے جا رہے جس کی وجہ سے ایک خلا پیدا ہو رہا ہے۔
’پی ٹی آئی کی بدترین کرپشن اور بدترین طرزِ حکومت سے مقامی لوگ نالاں ہیں، اور اِسی لیے صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ختم کی جائے گی نہ گورنر راج لگے گا۔ پی ٹی آئی کو کوئی ایسا جواز فراہم نہیں کیا جائے گا جو اِس کی مقبولیت میں پھر سے اِضافے کا سبب بن سکے۔‘
سہیل وڑائچ کے پی ٹی آئی اور ریاستی اداروں کو مشورےسیاسی امور کے ماہر سینیئر صحافی سہیل وڑائچ اپنی مختلف تحریروں میں پاکستان تحریکِ انصاف کو گورننس کے مسائل دور کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور ساتھ میں یہ بھی کہتےہیں کہ سخت زبان وقتی طور پر کارکنوں کو متحرک کر سکتی ہے، لیکن طویل المدتی سیاست صرف احتجاجی بیانیے سے نہیں چلتی۔
ان کے مطابق عوام اب کارکردگی اور مسائل کے حل کا تقاضا کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سہیل وڑائچ ریاست کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
اپنے گزشتہ روز شائع ہونے والے کالم میں لکھتے ہیں ’مگر تاریخ کا سبق یہی ہے کہ آگ کو ہوا نہ دی جائے بلکہ آگ پر پانی ڈالا جائے ۔ گزشتہ 3 سال سے مصالحت اور مذاکرات کی بات کرتے کرتے مایوسی تک پہنچنے کے باوجود اب بھی لڑائی، جھگڑا، سزائیں اور جماعت پر پابندی مسئلے کا مستقل حل نہیں، عارضی طور پر اس سے تحریک انصاف دب جائے گی لیکن غصے، تشدد اور دباؤ سے سیاسی تحریکیں ختم نہیں ہوتیں ان سیاسی جذبات اور سیاسی تحریکوں کو سیاست سے ہی ختم کرناپڑتا ہے۔
’سیاست کا مقابلہ ایلو پیتھک نہیں ہومیو پیتھک علاج سے ہوتا ہے‘’سیاست کا مقابلہ ایلو پیتھک طریقہ علاج سے نہیں بلکہ ہومیو پیتھک علاج سے ہوتا ہے۔ سیاست کے اندر جوش، غصے اور انتہا پسندی کا علاج دانش مندی ہے، عقل اور ٹھنڈے مزاج سے ہی جذبات سے نمٹا جاسکتا ہے۔‘
سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ تحریک انصاف کے انتہا پسندوں اور یوٹیوبرز کی بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اپنے علاوہ ہرایک کو ملزم، لفافی اور ٹاؤٹ سمجھتے ہیں۔ ریاست کو سیاست میں غصہ اور انتقام نہیں ڈالنا چاہیے۔ سیاست کا تعلق دانش سے ہے، اس کے مسائل غصے سے نہیں ٹھنڈے مزاج کے ساتھ دیکھیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے عمران خان کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا
’تحریک انصاف کی غلطیوں، گستاخیوں، گالیوں اور ناانصافیوں کا جواب اسی کی زبان میں دینے کے بجائے اسے سیاست سے حل کرنے کا سلسلہ شروع کریں۔ سیاست کڑوے زہر سے بندے نہیں مارتی سیاست میٹھے زہر سے انسانوں کا شکار کرتی ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سیاسی لڑائی فوجی ترجمان وی نیوز