اساتذہ کی غیرحاضری اور کرپشن عام بات بن چکی ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سجاگ بارر تحریک کے مرکزی آرگنائزر سرمد خاصخیلی، مرکزی سیکریٹری شعیب بھٹو، بقا کھوسو، کبیر پلیجو اور شاکر بلوچ نے گورنمنٹ پرائمری اسکول حیات دھماچ کا دورہ کیا، جہاں قائدین نے دیہاتیوں اور بچوں سے ملاقات کر کے تعلیمی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دیہاتیوں نے رہنماؤں کو بتایا کہ اسکول کی عمارت کئی سالوں سے تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے؛ چھتیں ٹوٹی ہوئی ہیں، کمرے خستہ حال ہیں اور بچے ٹوٹی ہوئی چھتوں کے نیچے بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور ہیں۔ کئی مرتبہ شکایات کرنے کے باوجود نااہل حکومت کی جانب سے نہ مرمت کرائی گئی اور نہ کوئی تعمیراتی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس سنگین غفلت کے باعث معصوم بچوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ سجاگ ?ار تحریک کے رہنماؤں نے سخت الفاظ میں کہا کہ سندھ میں تعلیم کی تباہی کی براہِ راست ذمہ دار سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی 15 سالہ نااہل حکمرانی ہے۔ شواہد ثابت کرتے ہیں کہ حکومتی بے حسی، کرپشن، فنڈز کی چوری اور جعلی ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے تعلیمی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ سجاگ بار تحریک کے رہنمائوں نے کہا کہ ایک طرف سندھ میں لگ بھگ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جب کہ دوسری طرف جو اسکول موجود ہیں وہاں فرنیچر کی کمی، کتابوں کی قلت، اساتذہ کی غیرحاضری اور انتظامی کرپشن عام بات بن چکی ہے۔ موجودہ سندھ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے صرف دعوؤں کا سہارا لے رہی ہے۔ سجاگ بار تحریک کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی بے حسی اور پیپلز پارٹی کی مسلسل نااہلی نے سندھ کے تعلیمی مستقبل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تحریک کے
پڑھیں:
حکمرانوں کے متضاد فیصلوں نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے، پاکستان عوامی تحریک
اپنے مشترکہ بیان میں رہنماؤں نے کہا کہ چلان اور بھاری جرمانوں کے نام پر عوام کا استحصال جاری ہے اور ریاست ماں بننے کے بجائے ڈائن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کراچی کے رہنماؤں نے شہر بھر میں رکشوں پر پابندی اور چالانوں کے بڑھتے ہوئے سلسلے کو ’’غریب دشمن‘‘ اور ’’غیر سنجیدہ حکومتی پالیسی‘‘ قرار دے دیا ہے۔ رہنماؤں اسمعیل خلیل عارفی، عدنان روف انقلابی، مطیع الرحمٰن آسی اور بشیر خان مروت نے اپنے مشترکہ بیان میں سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں رکشوں پر پابندی لگانی تھی تو پھر رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو لائسنس کیوں دیئے گئے؟ حکمرانوں کے متضاد فیصلوں نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے، رکشوں کی بندش سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حکومت غریب کی غربت کا مذاق نہ اڑائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کمپنیوں کو رکشے بنانے اور فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہے، جبکہ دوسری طرف شاہراہوں پر پابندیاں لگا کر ہزاروں لوگوں کے روزگار کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ چلان اور بھاری جرمانوں کے نام پر عوام کا استحصال جاری ہے اور ریاست ماں بننے کے بجائے ڈائن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر رکشوں پر پابندی لگانی ہے تو سب سے پہلے متبادل روزگار فراہم کیا جائے اور عوام کیلئے مناسب ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جائے، بغیر متبادل دیئے پابندی عوام دشمن پالیسی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کراچی کے رہنماؤں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر رکشہ پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غریب طبقے کے روزگار کو تحفظ دیا جائے۔