Express News:
2025-12-07@23:27:43 GMT

حادثات و گٹروں کے سانحات پر سیاست

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

کراچی میں عام حادثات تو معمول ہیں ہی مگر اب مسلسل ٹرالروں و ٹینکروں کی زد میں آ کر اور شہر کے کھلے گٹروں میں گر کر ہلاکتوں پر سیاست تیزی سے پروان چڑھائی جا رہی ہے جس میں پیپلز پارٹی کے میئر کراچی، کراچی کے امیر جماعت اسلامی اور ان کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں کے علاوہ ایم کیو ایم کے رہنما پیش پیش ہیں، جن کے پاس کوئی بلدیاتی عہدہ تو نہیں مگر قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں کراچی سے منتخب ارکان کی بڑی بلکہ سب سے زیادہ تعداد موجود ہے۔

چوتھے نمبر پر چار ٹاؤنوں اور یوسیز میں پی ٹی آئی کے بلدیاتی عہدیدار بھی موجود ہیں جو اپنے بلدیاتی کاموں سے کام رکھے ہوئے ہیں جن کی شہری مسائل پر زیادہ تر خاموشی ہی رہتی ہے اور اسمبلیوں سے باہر پی ٹی آئی رہنماؤں کی سیاست زیادہ تر اپنے بانی کی رہائی کے لیے ہی نمایاں ہے یا وہ سندھ حکومت، پیپلز پارٹی پر ہی تنقید میں مصروف رہتے ہیں۔

جماعت اسلامی کو توقع تھی کہ وہ کراچی میں تحریک انصاف سے مل کر اپنا میئر لے آئیں گے اور یہ ممکن بھی تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت خفیہ ہاتھ دکھا کر پی ٹی آئی کے یوسیز چیئرمینوں سے معاملہ طے نہ کر لیتی تو جماعت اسلامی کا میئر اور پی ٹی آئی کا ڈپٹی میئر منتخب ہو سکتا تھا مگر سندھ حکومت کراچی میں اپنا میئر اکثریتی بنیاد پر منتخب کرانے میں کامیاب ہو گئی تھی اور جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کا منہ دیکھتی رہ گئی تھی جس کے بعد سے وہ میئر کو قبضہ میئر قرار دیتے آ رہے ہیں اور اب تک ان کی تان قابض میئر پر ہی ٹوٹتی ہے اور وہ ہر مسئلے پر میئر کراچی سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔

حال ہی میں تین سالہ معصوم بچے کی گلشن اقبال ٹاؤن میں کھلے گٹر میں گرنے سے ہلاکت کا ذمے دار میئر کراچی کو قرار دے کر مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا جس پر میئر کا کہنا تھا کہ گلشن ٹاؤن کا چیئرمین جماعت اسلامی کا ہے میں بولوں گا تو جماعت اسلامی برا منائے گی۔

جماعت اسلامی کراچی میں گٹروں میں گر کر ہلاکتیں ہونے کا ذمے دار میئر کراچی کو اور ایم کیو ایم ٹرالروں اور ٹینکروں تلے دب کر ہلاک ہونے والوں کی ذمے داری پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر ڈالتی آ رہی ہے کہ جو ٹرالرز و ٹینکرز مافیاز کی سرپرست بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کی زد میں آ کر افراد کی ہلاکتوں کو روکا نہیں جا رہا اور ایسے حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے جواب میں صوبائی وزرا خاموش نہیں رہتے اور ایم کیو ایم کے ماضی کو بنیاد بنا کر تنقید شروع کر دیتے ہیں جس کا جواب ایم کیو ایم کے رہنما فوری دیتے ہیں اور جماعت اسلامی بھی درمیان میں کود پڑتی ہے اور سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کو کراچی کے مسائل اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ روکنے میں ناکام رہنے والی سندھ حکومت کو قرار دے دیتی ہے۔

ملک کا سب سے بڑا شہر اور وفاقی و صوبائی حکومت کو سب سے زیادہ آمدنی فراہم کرنے والا کراچی بلاشبہ بے شمار اہم مسائل کا شکار ہے جس کے مسائل کے حل میں 17 سال سے برسر اقتدار پیپلز پارٹی کی سندھ کی حکومت مسلسل ناکام ہے جب کہ پہلی بار کراچی کا میئر 13ٹاؤن چیئرمین اور یوسی چیئرمینوں کی بڑی تعداد پیپلز پارٹی کی ہے جس کی پی پی قیادت سالوں سے خواہش مند تھی جو پوری بھی ہو گئی مگر سندھ حکومت نے عملی طور پر کراچی کے لیے وہ کچھ نہیں کیا جس کی شہریوں کو توقع تھی۔

اگر جماعت اسلامی کا میئر آ جاتا تو سندھ حکومت کے پاس کراچی کو نظرانداز کرنے کا سیاسی جواز ہوتا کہ کراچی کی نمایندگی پی پی کے پاس نہیں مگر اب میئر کراچی 13 ٹاؤنز کی سربراہی رکھنے والی پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو کراچی دشمن پالیسی تبدیل کرنی چاہیے تھی جو عملی طور پر تبدیل نہیں ہوئی کیونکہ کراچی میں ان کے ارکان اسمبلی پہلے سے زیادہ ہیں مگر اکثریتی نمایندگی ایم کیو ایم کی ہے اور اندرون سندھ میں واضح اکثریت کے باعث سندھ میں چوتھی بار حکومت پیپلز پارٹی کی ہے۔مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومتوں کا سلوک کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا رہا۔ تینوں ہی پارٹیوں نے کراچی کے لیے زبانی طور پر صرف دعوے کیے، عملی طور پر کچھ نہیں کیا جس کی سزا کراچی کے لوگ بھگت رہے ہیں اور صرف جنرل پرویز مشرف واحد صدر مملکت تھے جنھوں نے کراچی کو اہمیت اور بڑی مقدار میں فنڈز دیے اور کراچی سے وفا نبھائی جو ان کا آبائی شہر تھا۔

یوں تو بے نظیر بھٹو اور ان کے صاحبزادے بلاول زرداری بھی کراچی میں پیدا ہوئے تھے مگر دونوں نے کراچی کو اندرون سندھ جیسی ترجیح نہیں دی اور کراچی میں اپنی پیدائش کا حق ادا نہیں کیا۔ شریف فیملی نے اپنے آبائی شہر لاہور، یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف نے اپنے آبائی شہروں ملتان اور گوجر خان کو ترقی دلائی اگر بے نظیر اور ان کے صاحبزادے نے کراچی پر توجہ دی ہوتی تو آج ملک کا سب سے بڑا شہر تباہ حالی کا شکار نہ ہوتا۔

کراچی کا المیہ یہ ہے کہ یہ بدقسمت شہر میئر کراچی کے مطابق 38 مختلف اداروں کے ماتحت کام کر رہا ہے جن میں ایک بڑا ادارہ بلدیہ عظمیٰ اور کنٹونمنٹس ہیں اور یہ شہر کسی ایک چین آف کمان میں نہیں ہے اور نہ کراچی کا میئر ان اختیارات کا حامل ہے جو عالمی طور پر بڑے شہروں کے میئرز ہیں۔

حال ہی میں گلشن اقبال میں گٹر میں گرنے سے بچے کی ہلاکت نے صوبائی حکومت کو بھی نیند سے بیدار کر دیا ہے جو اس سے قبل ایسی ہلاکتوں کو معمولی مسئلہ سمجھتی تھی اور وزیر بھی لب سی لیتے تھے۔ پہلی بار میئر کراچی نے سانحہ نیپا چورنگی کی ذمے داری قبول کی اور مرحوم بچے کے گھر جا کر اپنی ناکامی کا اعتراف کیا اور ورثا سے معافی مانگی جو ایک اچھا اقدام ہے مگر آئے دن کراچی اور سندھ حکومت کی غیر ذمے داری اور غفلت پر وزیر اعلیٰ سندھ تو کیا کسی ایک وزیر نے معافی نہیں مانگی کیونکہ کراچی ان کا آبائی شہر نہیں اور جس بڑے کا یہ آبائی شہر ہے اب ان کو بھی دیکھنا ہوگا کہ اسٹریٹ کرائم، گٹروں اور ٹرالر اور ٹینکرز مافیا سے ہلاکتیں کیوں ہو رہی ہیں اور ذمے دار کون ہے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کی جماعت اسلامی ایم کیو ایم سندھ حکومت میئر کراچی کراچی میں پی ٹی آئی کراچی کے نے کراچی اور سندھ حکومت کو کراچی کو کا میئر ہیں اور اور ان ہے اور ایم کی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی 17 سال کی کرپشن نے شہر کو تباہ حال کر دیا: منعم ظفر

— فائل فوٹو 

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی 17 سال کی کرپشن نے شہر کو تباہ حال کر دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفر نے کہا کہ شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے، واٹرکارپوریشن کا حال بھی سامنے ہے، ہم نے 2 سال میں 9 ٹاؤن میں اپنی مدد آپ کے تحت ہزاروں مین ہول پر ڈھکن لگائے، کراچی میں شہری حادثات کا شکار ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ پورے شہر کا حال گٹر جیسا ہو گیا ہے، حکمران شہریوں کی کوئی بات نہیں سنتے، کریم آباد انڈر پاس تاحال مکمل نہیں ہوا، ملیر چوک سے ٹینک چوک تک سڑک تباہ حال ہے، کوئی اس شہر کا پرسان حال نہیں ہے، جہانگیر روڈ مرتضیٰ وہاب پر کلنک کا ٹیکا ہے۔

 منعم ظفر نے کہا کہ انڈر پاس کے نام پر گلستان جوہر پر لوگوں کو پریشان کیا ہوا ہے، صوبائی حکومت کے صرف دعوے نظر آتے ہیں، میئر کراچی کے ترقیاتی کام کے 60 دن کب شروع ہوں گے، کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیکس لگا کر اب تک 4 ارب سے زائد وصول کر چکے ہیں۔

اُنہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نہ کراچی والوں کو اور نہ بلدیاتی اداروں کو اختیار دیتے ہیں،  18ویں ترمیم کے بعد بھی وسائل دینے کو تیار نہیں، یہ ہے ان کی جمہوریت، آپ کا بجٹ 18ویں ترمیم کے بعد 8 گناہ بڑھ گیا ہے، کراچی کو 2018 میں بھی اتنے ہی پیسے ملتے تھے جتنے آج۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ واٹر کارپوریشن مرتضیٰ وہاب کے ماتحت ہے، اس سال 24 افراد گٹر میں گر کر جاں بحق ہوئے ہیں، شہر میں بسوں کے اعلانات ہیں، کب آئیں گی یہ بسیں؟ 3 سو بسیں ہیں، 100 بی آر ٹی کی بھی ملا لیں، ساڑھے 3 کروڑ کی آبادی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات روز کا معمول بن گیا ہے، شرجیل میمن کی جانب سے ہر چند روز میں اعلانات کیے جاتے ہیں، نہ مرتضیٰ وہاب کے 60 دن مکمل ہو رہے ہیں نہ شرجیل میمن کا ہفتہ۔ موٹر سائیکل پر لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں، 250 سے زائد واقعات میں ہیوی ٹریفک سے لوگ کچل دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ڈیفنس اور گزری میں ٹریفک حادثات کے دوران 2 افراد جاں بحق 
  • جماعت اسلامی نے انتشار اور پروپیگنڈا کو اصل سیاست سمجھ لیا ہے، سعدیہ جاوید
  • جماعت اسلامی نے انتشار اور پروپیگنڈا کو اصل سیاست سمجھ لیا ہے: سعدیہ جاوید
  • پیپلز پارٹی کی 17 سال کی کرپشن نے شہر کو تباہ حال کر دیا: منعم ظفر
  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی خدمت میں
  • میئر کراچی اختیارات نہیں دیتے ذمہ داری بھی نہیں لیتے؛ چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد
  • میئر کراچی اختیارات نہیں دیتے ذمہ داری بھی نہیں لیتے؛ گلشن اقبال ٹاؤن چیئرمین فواد احمد
  • کراچی کو صوبہ بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت کس کے ساتھ کھڑی ہے؟
  • گٹروں کے ڈھکن روز لگائے جاتے ہیں لیکن چوری ہوجاتے ہیں: مرتضیٰ وہاب