جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی جانب سے جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آ گیا۔
دونوں جسٹسز صاحبان کی جانب سے یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔ جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز پہلے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ غیر آئینی طور پر زیر بحث لایا گیا۔ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیاہے کہ کونسل اجلاس میں ہم نے کہا کہ پہلے ہمارے 13 اکتوبر کے خط کا معاملہ طے کیا جائے جس میں جوڈیشل کونسل اجلاس مؤخر کرنے یا کونسل کی تشکیل نو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
خط کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس کا فیصلہ کونسل میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ کونسل کی آئینی حیثیت کا تعین کیے بغیر اس کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کونسل کونسل اجلاس اجلاس میں کہا گیا
پڑھیں:
کسی کو پسندیدہ بندہ، کسی کو رشتےدار لاناہے‘،جسٹس محسن اختر کیانی کےسنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس
کسی کو پسندیدہ بندہ، کسی کو رشتےدار لاناہے‘،جسٹس محسن اختر کیانی کےسنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 20 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے، کسی کو کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتہ دار اوپر لانا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی، بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج کے دباؤ کی وجہ سے پاک افغان مذاکرات ممکن ہوئے، پختونخوا کے عوام کی رائے پاک فوج کے دباؤ کی وجہ سے پاک افغان مذاکرات ممکن ہوئے، پختونخوا کے عوام کی رائے سپر ٹیکس؛ سپریم کورٹ میں ٹیکس پر سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث سنگجانی جلسے پر درج مقدمات؛ عمر ایوب، زرتاج گل سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداد دہشتگری عدالت کا علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کی بازیابی کیلئے پولیس کو3 روز کی مہلت فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کی درخواست پر نوٹسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم