طورخم اور چمن پر 495 گاڑیاں سرحد پار کرنے کی منتظر ہیں، ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ اس وقت ٹرانزٹ کھیپوں کی تقریبا ً 495 گاڑیاں طورخم اور چمن پر سرحد پار کرنے کی منتظر ہیں۔
ایف بی آر نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کی دوطرفہ تجارت سیکیورٹی خدشات کے باعث عارضی طور پر معطل ہے، دوطرفہ تجارت معطل ہونے سے پہلے کسٹمز حکام نے طورخم، غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ بارڈر کراسنگ پر 363 درآمدی گاڑیوں کی کلیئرنس کر لی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ طورخم پر 23 درآمدی گاڑیاں کلیئرنس کی منتظر ہیں جن کے درآمدکنندگان نے تاحال گڈز ڈیکلریشن جمع نہیں کرائی ہیں، ان گاڑیوں میں کپڑا، پینٹ، مونگ پھلی اور دالوں جیسی خراب نہ ہونے والی اشیا لدی ہوئی ہیں۔
ایف بی آر نے بتایا کہ درآمدکنندگان کی جانب سےگڈز ڈیکلریشن جمع کرائے جانے کے فوراً بعد کسٹمز حکام کلیئرنس مکمل کر لیں گے، سرحد کی بندش کے باعث برآمدی سامان والی 255 گاڑیاں طورخم ٹرمینل کے اندر کھڑی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ تقریباً 200 گاڑیاں جمرود لنڈی کوتل روڈ پر پھنسی ہوئی ہیں جبکہ غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ بارڈر اسٹیشنز پر کوئی درآمدی گاڑی کلیئرنس کی منتظر نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق چمن بارڈر کسٹمز اسٹیشن پر 15 اکتوبر 2025 سے کسٹمز کلیئرنس آپریشنز معطل ہیں، چمن میں 5 درآمدی اور 23 برآمدی گاڑیاں پروسیسنگ کی منتظر ہیں جن کے مالکان نے اپنی کھیپیں واپس لے جانے سے انکار کر دیا ہے۔
ایف بی آر نے بتایا کہ یہ مالکان سرحد دوبارہ کھلنے اور تجارت بحال ہونے کے منتظر ہیں، اس وقت ٹرانزٹ کھیپوں کی تقریباً 495 گاڑیاں طورخم اور چمن پر سرحد پار کرنے کی منتظر ہیں، سرحدی مقامات پر کسٹمز عملہ موجود ہے، سرحد کھلنے اور صورت حال معمول پر آنے پر کلیئرنس کا عمل فوراً بحال کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی منتظر ہیں ایف بی
پڑھیں:
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں پھر کشیدگی‘ سرحد پر جھڑپیں شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-06-9
بنکاک ؍ پنوم پن (انٹرنیشنل ڈیسک)تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ اپنے متنازع سرحدی علاقے میں فضائی حملے شروع کر دیے ۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق تھائی فوج نے بیان میں کہا کہ تازہ جھڑپوں میں کم از کم ایک تھائی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوئے ہیں، یہ جھڑپیں مشرقی صوبے اوبون رچا تھانی کے 2علاقوں میں اس وقت شروع ہوئیں جب تھائی دستے کمبوڈین فائرنگ کی زد میں آئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تھائی فریق نے اب کئی علاقوں میں فوجی اہداف پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ تھائی فوج نے 2 مقامات پر کمبوڈین دستوں پر صبح سویرے حملے کیے، جو کئی روز سے جاری اشتعال انگیز کارروائیوں کے بعد کیے گئے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ کمبوڈین فوج نے جوابی کارروائی نہیں کی۔ تھائی فوج نے کہا کہ کمبوڈین فوج نے تھائی شہری علاقوں کی طرف بی ایم 21 راکٹ فائر کیے، تاہم جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس لڑائی سے وہ تمام کوششیں ضائع ہو سکتی ہیں جو جنگ بندی کی بحالی کے لیے کی گئی تھیں، جس میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ آسیان کے چیئرمین انور ابراہیم نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ہم دونوں فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں، رابطے کے ذرائع کھلے رکھیں اور موجودہ طریقہ کار کا بھرپور استعمال کریں۔یاد رہے کہ سرحدی تنازع جولائی میں 5 روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس کے بعد ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔اکتوبر میں کوالالمپور میں دونوں ملکوں کے درمیان توسیع شدہ امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے، جس کے گواہ ٹرمپ بھی تھے۔جولائی کی جھڑپوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 3 لاکھ افراد عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر راکٹ اور بھاری توپ خانے سے حملے کیے تھے۔گزشتہ ماہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے ایک فوجی کے زخمی ہونے کے بعد تھائی لینڈ نے کہا تھا کہ وہ کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل کو روک رہا ہے۔ واضح رہے کہ فریقین میں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے اپنی 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد کا تنازع ہے۔