مصنوعی ذہانت تمام نوکریاں ختم کر دے گی، ایلون مسک کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں انسانی محنت کی ضرورت ختم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹس جلد تمام نوکریوں کی جگہ لے لیں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں اسپیس ایکس کے سربراہ نے لکھا کہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹس تمام نوکریاں ختم کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت سے ویڈیو کی تخلیق، اوپن اے آئی نے سورا 2 لانچ کردیا
’کام کرنا ایک اختیاری عمل بن جائے گا، بالکل ایسے جیسے آپ دکان سے سبزیاں خریدنے کے بجائے خود اگانے کا انتخاب کریں۔‘
AI and robots will replace all jobs.
Working will be optional, like growing your own vegetables, instead of buying them from the store.
— Elon Musk (@elonmusk) October 21, 2025
ایلون مسک طویل عرصے سے یہ نظریہ پیش کر رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف انسانی افرادی قوت کو بدل دے گی بلکہ روزگار کے نظام کی ساخت بھی تبدیل کر دے گی۔
یہ مستقبل اب بہت دور نہیں لگتا، ٹیک سرمایہ کار جیسن کالاکینس نے ایک پوڈکاسٹ میں کہا کہ ایمیزون اپنے گودام کے کارکنوں کو روبوٹس سے تبدیل کرنے جا رہی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے باعث روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خوف اب حقیقت بنتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:ایکس اے آئی میں ڈاؤن سائزنگ، 500 سے زیادہ ملازمین نوکری سے فارغ
رواں ہفتے ایمیزون نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی برطرفیوں کا آغاز کیا، جس کے تحت کمپنی نے 30,000 کارپوریٹ ملازمین کو فارغ کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ اقدام لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت سے زیادہ بھرتیوں کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
اسی طرح، میٹا نے بھی اپنی مصنوعی ذہانت کی یونٹ میں 600 ملازمین کو فارغ کر دیا ہے تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ، ’ایکس‘ نے اے آئی چیٹ بوٹ کو معطل کردیا
فیس بک کی ذیلی کمپنی نے اپنے مینلو پارک ہیڈکوارٹرز سے بھی 300 سے زائد ملازمین کو برطرف کیا۔
میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ کے مطابق،جب ٹیم کا حجم کم ہوگا تو فیصلے کرنے کے لیے کم گفت و شنید کی ضرورت پڑے گی اور ہر شخص کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہوگا۔
آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم چیگ نے بھی مصنوعی ذہانت کے ’نئے حقائق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے 45 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں:گروک چیٹ بوٹ کو ہٹلر کی تعریف کے حوالے سے گمراہ کیا گیا، ایلون مسک
اسی طرح، سیلز فورس نے بھی 4000 کسٹمر سروس کی آسامیاں ختم کر کے ان کی جگہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایجنٹس کو متعارف کرایا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے بجٹ لیب کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارتھا گِمبل کے مطابق، لوگ مصنوعی ذہانت کے روزگار پر ممکنہ اثرات سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ وہ ہر کمپنی کے اعلان کو حد سے زیادہ بڑا مسئلہ سمجھ لیتے ہیں۔
امریکی فیڈرل ریزرو بینک آف سینٹ لوئس کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سن 2022 میں بے روزگاری کی بلند شرح اور مصنوعی ذہانت کے درمیان واضح تعلق پایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افرادی قوت ایلون مسک روبوٹس روزگار کارپوریٹ ملازمین لاک ڈاؤن مصنوعی ذہانتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افرادی قوت ایلون مسک روبوٹس روزگار کارپوریٹ ملازمین لاک ڈاؤن مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت کے ملازمین کو ایلون مسک کے مطابق
پڑھیں:
کیا چارجرز پلگ میں لگے رہنے سے بجلی ضائع ہوتی ہے؟
گھروں اور دفاتر میں موبائل یا لیپ ٹاپ کے چارجرز کو پلگ میں لگا چھوڑنے کی عادت عام ہے، اور تقریباً ہم سب یہ روزانہ کرتے ہیں۔
لیکن ماہرین کے مطابق یہ معمولی سا عمل روزانہ کی بنیاد پر بجلی کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کی بچت کے لیے نئی عمارت کی تعمیر، بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا فیصلہ
جدید تحقیق بتاتی ہے کہ اگر چارجر سوئچ میں لگا ہو اور آن ہو، چاہے کوئی ڈیوائس منسلک نہ ہو، تب بھی وہ بجلی استعمال کرتا رہتا ہے۔
The easy household trick that could reduce your energy bill by 10% Leaving electronic devices plugged into sockets can account for a significant portion of household energy consumption https://t.co/ocNTCjHRgV pic.twitter.com/EYWwclhxgQ
— PMA Accountants (@PMA_Accountants) November 8, 2025
توانائی کے ماہر انجینئر وقار احمد کے مطابق، بجلی ضائع ہونے کا یہ عمل ’اسٹینڈ بائی پاور کنزمپشن‘ کہلاتا ہے۔
چارجر کے اندر موجود سرکٹ ہمیشہ تیار حالت میں رہتا ہے تاکہ جیسے ہی فون یا لیپ ٹاپ کنیکٹ کیا جائے تو فوراً چارجنگ شروع ہو جائے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم کی اجازت اور خواہش کے باوجود پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر میں رکاوٹیں کیا ہیں؟
اگر کنیکٹ نہ کیا جائے، لیکن سوئچ آن رہے تو اس صورتحال میں بجلی خرچ ہوتی رہتی ہے۔
’۔۔۔لیکن چونکہ بجلی کا ضیاع معمولی ہوتا ہے، جو عام صارف کو نظر نہیں آتا، اس لیے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سوئچ آن رہنے کا بجلی کے بل پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے چارجرز عام طور پر 0.1 واٹ سے 0.5 واٹ تک بجلی ضائع کرتے ہیں۔
جبکہ لیپ ٹاپ کے بڑے چارجرز میں یہ مقدار عام طور پر 1 سے 4 واٹ تک ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: توانائی کی بچت: خیبر پختونخوا میں شادی ہال کے اوقات مقرر
ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ مقدار بظاہر کم معلوم ہوتی ہے، لیکن اگر گھروں میں ایک سے زیادہ چارجرز مسلسل پلگ میں لگے رہیں، تو مجموعی طور پر یہ ضیاع قابلِ ذکر سطح تک پہنچ جاتا ہے۔
انجینیئروقاراحمد کا مزید کہنا تھا کہ لیپ ٹاپ کے چارجرز میں چونکہ پاور کنورژن زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ان کا اسٹینڈ بائی نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
’چارجر کے اندر موجود ٹرانسفارمراورریکٹیفائر سرکٹس مسلسل برقی دباؤ میں رہتے ہیں، جس سے توانائی گرمی کی صورت میں ضائع ہو جاتی ہے۔‘
انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا کہ اگر چارجر استعمال میں نہ ہو تو سوئچ بند کر دینا یا چارجر نکال لینا بجلی کی بچت کے لیے بہترین عادت ہے۔
مزید پڑھیں:پانی سے محروم ہوتی دنیا کا مستقبل کیسا ہوگا؟
ان کے مطابق، اگرہرگھرروزانہ یہ چھوٹا قدم اٹھائے، تو قومی سطح پر ہزاروں کلوواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی چھوٹی مگر مؤثر احتیاطیں نہ صرف بلوں میں کمی لا سکتی ہیں بلکہ توانائی کے غیر ضروری ضیاع کو روکنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا ‘نیکا’ کی ازسرنو بحالی کا فیصلہ
جدید انرجی ایفیشنٹ چارجرز میں اس نوعیت کے توانائی کے نقصان کا امکان کافی حد تک کم کر دیا گیا ہے، تاہم یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انرجی ایفیشنٹ پاور کنورژن چارجرز ضیاع کلوواٹ