امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
امریکی پابندیوں کے بعد روسی نیفتھا سے لدا جہاز بھارتی ساحل کے قریب پھنس گیا ہے۔
بھارت کے مغربی ساحل کے قریب روسی نیفتھا سے لدا ایک جہاز 26 اکتوبر سے پھنسا ہوا ہے اور اپنا کارگو اتارنے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیفتھا خام تیل کی کشید کی ایک انتہائی غیر مستحکم اور آتش گیر پیداوار ہے، جسے بھارتی ریفائنریاں روس سے درآمد کرتی رہی ہیں۔
تاجروں اور شپنگ ڈیٹا کے مطابق، یہ تعطل امریکی پابندیوں کے باعث پیدا ہوا ہے جنہوں نے روس کے دو اہم سپلائرز پر نئی قدغنیں عائد کی ہیں جس سے بھارتی تیل اور ایندھن کی درآمدات متاثر ہوئی ہیں۔
A ship carrying Russian naphtha has been stuck off India's western coast, unable to unload, since October 26 after US sanctions on two key suppliers disrupted Indian oil and fuel imports, traders said and shipping data confirmed.
Read more: https://t.co/cx7oyiBcR8
— businessline (@businessline) October 30, 2025
یوکرین سے متعلق نئی امریکی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ روسی تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی کریں گی۔
نئی دہلی پہلے ہی امریکا کو اپنی برآمدات پر 50 فیصد محصولات کے بوجھ کا سامنا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
مارکیٹ ذرائع اور شپنگ ڈیٹا کے مطابق، روس سے نیفتھا خریدنے والے ممالک میں بھارت تائیوان کے بعد دوسرا بڑا خریدار ہے۔
صرف ستمبر میں روس نے تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن نیفتھا بھارت بھیجا تھا، جو پیٹروکیمیکل اور پٹرول بنانے میں بطور خام مال استعمال ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریز کا روسی تیل کی درآمدات میں کمی کا فیصلہ
ان تمام کارگو میں سے تقریباً 40 ہزار ٹن نیفتھا والا ایک جہاز اب بھی گجرات کی بندرگاہ مُندرا کے قریب پھنسا ہوا ہے۔
یہ جہاز روس کی یوَسٹ-لوگا بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا، لیکن خریدار اور فروخت کنندہ کی شناخت ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔
مزید پڑھیں: روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
بھارت کی ایچ پی سی ایل۔ مِتّل انرجی جو پنجاب کے بٹھنڈا ریفائنری میں روزانہ 2 لاکھ 26 ہزار بیرل تیل صاف کرتی ہے، اپنی خام تیل اور نیفتھا کی تمام تر سپلائی مُندرا بندرگاہ سے حاصل کرتی ہے۔
کمپنی نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
مزید پڑھیں: روسی تیل کے معاملے پر واشنگٹن اور دہلی کے درمیان ابہام برقرار
’ہم کسی بھی پابندی زدہ ادارے سے خریداری نہیں کریں گے۔ نومبر میں ہماری ریفائنری معمول کے مطابق بندش سے گزرے گی اور ہمارے پاس نیفتھا کے کافی ذخائر موجود ہیں۔‘
ایل ایس ای جی کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق، اکتوبر میں روسی بندرگاہوں سے بھارت کے لیے تقریباً 1 لاکھ 85 ہزار ٹن نیفتھا روانہ کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر کارگو تاحال سمندر میں موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارتی ریفائنریوں خام تیل روسی تیل شپنگ ڈیٹا کارگو نیفتھاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارتی ریفائنریوں خام تیل روسی تیل شپنگ ڈیٹا کارگو امریکی پابندیوں کے روسی تیل کی کی درآمدات مزید پڑھیں کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
پاکستان میں امریکی خام تیل کی پہلی تاریخی درآمد، توانائی کے شعبے میں نیا دور شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کے توانائی کے شعبے میں آج ایک تاریخی باب رقم ہو گیا۔ امریکی خام تیل سے لدا پہلا بحری جہاز ایم ٹی پیگاسس بلوچستان کے ساحل پر آج پہنچ رہا ہے۔
یہ پاکستان کی بندرگاہوں پر آنے والا سب سے بڑا امریکی تیل بردار جہاز ہے جو سنرجیکو کے آف شور آئل ٹرمینل پر برتھ کرے گا۔ اس جہاز کے ذریعے امریکا کی ریاست ہیوسٹن سے 10 لاکھ بیرل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ آئل پاکستان لایا گیا ہے۔
سنرجیکو نے یہ درآمد پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے حالیہ بڑے تجارتی معاہدے کے تحت کی ہے۔ اس تاریخی پیش رفت کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان خام تیل کی دوطرفہ تجارت کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ امریکی تیل براہِ راست ملک میں درآمد کیا گیا ہے، جس سے نہ صرف توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھلیں گی بلکہ تجارتی تعلقات میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
ایم ٹی پیگاسس نے 14 ستمبر کو ہیوسٹن کی بندرگاہ سے سفر شروع کیا اور آج بلوچستان میں واقع سنرجیکو کے ایس پی ایم ٹرمینل پر لنگر انداز ہو گا۔ کمپنی نے 2017 میں بھی پاکستان میں سب سے بڑے خام تیل کے جہاز کو اپنے ٹرمینل پر لانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
سنرجیکو حکام کے مطابق یہ صرف شروعات ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ دوسرا آئل کارگو نومبر کے وسط میں لایا جائے گا، جبکہ تیسرا آئل کارگو 2026 میں متوقع ہے۔ ان منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے توانائی کے ذخائر میں استحکام آنے اور درآمدی تنوع بڑھنے کی امید ہے۔
اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی تیل کی یہ پہلی درآمد پاکستان کے لیے نہ صرف معاشی بلکہ سفارتی سطح پر بھی اہم سنگِ میل ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں اعتماد کی نئی فضا قائم کرے گی۔ سنرجیکو کے اس اقدام نے پاکستان کو بین الاقوامی توانائی منڈیوں میں ایک فعال شراکت دار کے طور پر نمایاں کر دیا ہے۔