اسرائیل کے وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ’’انتہا پسند نظریات‘‘ کا حامل قرار دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے کہا کہ وہ شہر جو کبھی عالمی آزادی کی علامت تھا، اب اس کی چابیاں ایک ایسے شخص کے حوالے کر دی گئی ہیں جو حماس کے نظریات سے ہمدردی رکھتا ہے، ممدانی کے خیالات نائن الیون حملوں میں ملوث جہادیوں سے مختلف نہیں ہیں۔

اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ نیویارک اب کبھی پہلے جیسا نہیں رہے گا، خاص طور پر یہودی برادری کے لیے۔ یہ شہر اسی اندھی کھائی میں جا رہا ہے جس میں لندن پہلے ہی گر چکا ہے۔

دوسری جانب نیویارک کے میئر کے انتخابات کے دوران قدامت پسند یہودیوں کے ایک گروہ نے ظہران ممدانی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے صیہونیت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

واضح رہے کہ ظہران ممدانی امریکا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک، نیویارک کے پہلے مسلمان اور سب سے کم عمر میئر بن گئے ہیں۔ 34 سالہ ممدانی نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 49.

6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے۔

ظہران ممدانی معروف فلم ساز میرا نائر اور ماہرِ تعلیم پروفیسر محمود ممدانی کے صاحبزادے ہیں، وہ 2018 میں نیویارک کے علاقے کوئنز سے ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور تارکینِ وطن و کم آمدنی والے طبقات کے لیے آواز اٹھانے کے باعث نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔

ممدانی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کے بھی کھلے ناقد ہیں۔ انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نیویارک آئے تو انہیں عالمی عدالت کے احکامات کے تحت گرفتار کیا جانا چاہیے۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسرائیلی وزیر نیویارک کے

پڑھیں:

ظہران ممدانی نے میئر کے طور پر پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک میں تاریخ ساز الیکشن کے نتیجے میں ظہران ممدانی پہلی بار ایک مسلم میئر کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔

اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب ثابت کرتا ہے کہ خوف پر امید کی فتح ہوئی ہے اور نیویارک میں اب اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر عوام کا ہے اور مستقبل بھی عوام کے ہاتھ میں ہے۔

ظہران ممدانی نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ امید ابھی زندہ ہے اور عوام نے مورثی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کے عوام نے تبدیلی پر یقین ظاہر کیا ہے، ٹیکسی ڈرائیورز، نرسنگ اسٹاف اور ورکنگ کلاس سمیت سب نے اس تبدیلی کو ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد رضاکار مہم میں شریک رہے اور اسی جدوجہد کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔

نومنتخب میئر نے کہا کہ وہ عوام کی نمائندگی کریں گے اور امن، انصاف اور سکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور یکم جنوری 2026 سے وہ ایک ایسی انتظامیہ قائم کریں گے جو سب شہریوں کے مفاد میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کو تارکین وطن نے مضبوط بنایا ہے اور اب بدعنوانی کے اس نظام کا خاتمہ کیا جائے گا جس میں ارب پتی افراد ٹیکسوں سے بچ نکلتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ انہیں معلوم ہے ٹرمپ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “Turn The Volume Up”۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور شہر کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے جیت کی تقریر ختم ہونے کے بعد دھوم مچادی، مگر کیسے؟
  • اسرائیلی وزیر نے نیویارک کے نومنتخب مسلم میئر کو حماس کا حامی قرار دیدیا
  • ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر، ٹرمپ کے ساتھ تصادم کا خدشہ
  • ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے پہلے مسلم میئر منتخب
  • ظہران ممدانی نے میئر کے طور پر پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان کردیا
  • ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر کے طور پر تاریخ رقم، پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان
  • نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
  • پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکوں کی دھمکیاں؛ نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع