نصیر آباد سے مسلح افراد نے دو مزدوروں کو اغوا کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
کوئٹہ:
نصیرآباد کے علاقے تھانہ چھترکی حدود کنڈھی سے نامعلوم مسلح افراد نے دو مزدوروں کو اغوا کر لیا۔
پولیس کے مطابق مغویوں کی شناخت خادم اور برکت کے ناموں سے ہوئی ہے جو ضلع بولان کے علاقے بھاگ ناڑی کے رہائشی ہیں اور مقامی ٹھیکیدار عطا محمد کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل ،افسران پر اغوا و بھتا خوری کے الزامات‘ 13 افراد کیخلاف مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-01-15
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد و راولپنڈی کے 10 افسران سمیت 13 افراد کے خلاف کرپشن و دیگر الزمات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے اسلام آباد میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر ملکیوں کے زیر انتظام قائم 15 کال سینٹرز میں مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں پر چینی باشندے و افسران سمیت 13 افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق غیر ملکیوں کے زیر انتظام قائم 15 کال سینٹرز میں مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں کی پشت پناہی کرکے اور تحفظ دینے کے نام پر ماہانہ بھاری رشوت وصول کرنے کے الزامات پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت 10 افسران و چینی باشندے اور اسکی پاکستانی اہلیہ سمیت دیگر پرائیویٹ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور گرفتاریوں کے لیے بڑے پیمانے پر چھاپوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ مقدمہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد میں اسٹیٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ متن کے مطابق انکوائری نمبر 326/2025 کے کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی راولپنڈی میں چائنیز باشندوں و غیر ملکیوں کے زیر انتظام 15 کال سینٹرز کی نشاندہی ہوئی جہاں عوام کو مختلف فراڈز کے ذریعے لوٹا جا رہا تھا اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے )کے افسران و اہلکار مبینہ طور پر کال سینٹرز پر مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں کے باوجود پشت پناہی کرکے مبینہ طور پر ماہانہ 15 ملین روپے رشوت کی مد میں وصول کرتی رہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مختلف اوقات میں مجموعی طور پر مبینہ تقریباً 250 ملین روپے سابق و دیگر افسران نے غیر قانونی طور پر وصول کیے، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی میں نئے تعینات افسران نے بھی یہی غیر قانونی عمل جاری رکھا اور مبینہ مزید 50 ملین روپے مبینہ رشوت وصول کی ملزمان فرنٹ مین حسن امیر اور طاہر محی الدین کے ذریعے بھی رقوم وصول کی جاتی رہیں۔ گرفتار چینی شہری گو کاشیان عرف کیلون سمیت 14 غیر ملکیوں کی گرفتاری کے بعد اسکی پاکستانی اہلیہ سے بھی ڈیل کرکے مبینہ 21 ملین روپے رشوت لی گئی جبکہ این سی سی آئی اے راولپنڈی میں تعینات سب انسپکٹر صارم علی پر چینی شہری کو کو تشدد کا نشانہ بنانے کی پرتشدد ویڈیوز اہلیہ کو واٹس ایپ پر بھیجنے کا بھی الزام ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق شواہد کے تحت رشوت تین اقساط میں وصول کی گئی جبکہ تحقیقات میں کرپشن کی ویڈیوز، چیٹس اور دیگر ڈیجیٹل شواہد بھی برآمد ہوئے جس پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے سینئر و جونیئر افسران ، 2 فرنٹ مینوں و خاتون سمیت 13 افراد کے خلاف 109، 161، 386، 420 تعزیرات پاکستان اور 5(2)47 پریوینشن آف کرپشن ایکٹ 1947کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی تفتیشی ٹیم اے ڈی محمد صفیر احمد، انسپکٹر محمد وحید خان اور ایس آئی شمس گوندل پر مشتمل ہے جس نے تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔