گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے 8 امیدواروں میں کھینچا تانی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسلامی تحریک کے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان قائد کو ہی نگران وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے 8 امیدوار میدان میں سامنے آ گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی ایک نام پر بھی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق ابھی تک جن امیدواروں میں نام سامنے آگئے ہیں ان میں اسلامی تحریک کے محمد علی قائد، سابق نگران وزیر جوہر علی راکی، بریگیڈئر (ر) بشارت، راجہ ناظم الامین، وقار عباس منڈوق، محمد حسن حسرت، شیر بہادر انجم، شیر جہاں میر شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان محمد علی قائد کو نگران وزیر اعلیٰ بنانے کے حامی ہیں، محمد علی قائد اس وقت صوبائی حکومت میں اہم عہدے پر فائز ہے۔ سابق نگران وزیر اعلیٰ شیر جہاں میر بھی میدان میں ہیں، سابق نگران وزیر وقار عباس منڈوق اور سابق نگران وزیر جوہر علی راکی بھی امیدوار ہیں، معروف بزنس مین راجہ نظیم الامین بھی میدان میں ہیں، ان کو سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی حمایت حاصل ہے۔ لندن میں مقیم نون لیگ کے دیرہنہ رہنما شیر بہادر انجم بھی ایک بار پھر سے میدان میں ہیں، ان کی نواز شریف سے کافی قریبی تعلقات ہیں۔
سکردو سے تعلق رکھنے والے معروف ادیب محمد حسن حسرت کا نام بھی زیر گردش ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسلامی تحریک کے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان قائد کو ہی نگران وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ وقار عباس منڈوق نگران وزیر رہ چکے ہیں وہ اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیر امور کشمیر، وزیر اعلیٰ جی بی اور اپوزیشن لیڈر کے مابین ہونے والے اہم ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے محمد علی قائد کا نام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ( اپوزیشن لیڈر) قائد کے نام پر اتفاق کرتے ہیں تو ہم دونوں متفقہ طور پر محمد علی قائد کا نام نگران وزیر اعلیٰ کیلئے پیش کرتے ہیں جس پر کاظم میثم نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کا تعلق کسی مذہبی یا سیاسی جماعت سے نہیں ہونا چاہیے ورنہ الیکشن پر سوالات اٹھیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا ہر شخص کسی نہ کسی سیاسی و مذہبی جماعت سے تعلق رکھتا ہے، غیر سیاسی شخص کو ڈھونڈنا ہے تو پھر ہمیں چترال سے کسی کو نگران وزیر اعلیٰ بنانا ہو گا۔ اجلاس کے دوران گلبر خان نے وزیر امور کشمیر سے کہا کہ اگر میں اور اپوزیشن لیڈر کسی ایک نام پر متفق ہوتے ہیں تو کیا آپ حمایت کرینگے جس پر امیر مقام نے جواب دیا کہ اگر آپ دونوں میں اتفاق رائے قائم ہوتا ہے تو میں اس کی حمایت کروں گا۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اسلامی تحریک کے قائدین سے رابطہ کیا ٹاسک دیا ہے کہ وہ ایم ڈبلیو ایم سے رابطہ کر کے کاظم میثم کو قائل کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی تحریک کے نگران وزیر اعلی محمد علی قائد اپوزیشن لیڈر کاظم میثم گلبر خان کے مطابق
پڑھیں:
وفاقی کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کا فائدہ تمام اضلاع کو ملنا چاہیے، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے صوبائی سیکریٹری صنعت و تجارت کو ہدایت کی کہ ممبر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ کی موجودگی میں چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ اور محکمہ صنعت و تجارت کی جانب سے تیار کی جانے والی تجاویز کو یکجا کر کے برآمدات کیلئے قابل عمل تجاویز کو آئندہ دو دنوں میں حتمی شکل دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے تاجروں کو کسٹم میں ملنے والی خصوصی رعایت کے تحت برآمدات کے طریقہ کار کو وضع کرنے کے حوالے سے بنائی جانے والی خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح اور کوشش ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس میں ملنے والی چھوٹ کا فائدہ گلگت بلتستان کے عوام کو پہنچے اور اس خصوصی رعایت سے عام عوام مستفید ہوں۔ گلگت بلتستان کو ملنے والے ٹیکس کی چھوٹ میں تمام اضلاع کو کوٹہ ملنا چاہئے تاکہ پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں بھی اس سہولت کے فوائد پہنچائے جاسکے۔ اجلاس میں صوبائی سیکریٹری صنعت و تجارت کی جانب سے اشیاء کی برآمدگی کے حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے پر بریفنگ دی گئی اور تاجروں کی جانب سے چیمبر آف کامرس نے بھی اپنے تجاویز پر مشتمل بریفنگ دی گئی جس پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے صوبائی سیکریٹری صنعت و تجارت کو ہدایت کی کہ ممبر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ کی موجودگی میں چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ اور محکمہ صنعت و تجارت کی جانب سے تیار کی جانے والی تجاویز کو یکجا کر کے برآمدات کیلئے قابل عمل تجاویز کو آئندہ دو دنوں میں حتمی شکل دیں تاکہ آئندہ کابینہ اجلاس میں صوبے کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کے تحت برآمدات کے طریقہ کار کی باقاعدہ منظوری دی جا سکے۔