آسٹریا میں 14 سال سے کم عمر بچیوں کے لیے اسکارف پر ملک گیر پابندی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
آسٹریا نے 14 سال سے کم عمر اسکول جانے والی بچیوں کے لیے اسکارف پہننے پر پابندی کی منظوری دے دی ہے، حالانکہ ماہرین اور مذہبی تنظیموں نے اسے آئین سے متصادم اور مسلمانوں کے خلاف تعصب کو بڑھانے والا قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران: بے حجاب خواتین کی شرکت کا الزام، میراتھن ایونٹ کے 2 منتظمین گرفتار
آسٹریا کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت 14 سال سے کم عمر بچیوں پر سرکاری اور نجی دونوں طرح کے اسکولوں میں روایتی اسلامی اسکارف (حجاب اور برقع وغیرہ)و پہننے پر پابندی ہوگی۔ یہ قانون قدامت پسندوں کی قیادت میں قائم 3 اعتدال پسند جماعتو کے اتحاد نے پیش کیا، جسے وہ صنفی مساوات کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہیں۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ملک میں اسلام مخالف جذبات کو مزید بھڑکا سکتا ہے اور آئینی اصولوں سے متصادم ہے۔ 2020 میں 10 سال سے کم عمر بچیوں کے لیے اسی نوعیت کی پابندی آئینی عدالت نے اس بنیاد پر کالعدم قرار دے دی تھی کہ وہ صرف مسلمانوں کو ہدف بناتی ہے۔
نئے قانون کے تحت پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی طالبات کو اسکول انتظامیہ اور سرپرستوں کے ساتھ متعدد نشستوں میں شرکت کرنا ہوگی، اور خلاف ورزی دہرائے جانے پر بچوں کی فلاح کے ادارے کو اطلاع دی جائے گی۔ آخری مرحلے میں والدین یا سرپرستوں پر 800 یورو تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خامنہ ای کے اہم مشیر کی بیٹی کی بے حجاب عروسی لباس میں ویڈیو پر تنازع
حکومتی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام بچیوں کو ’جبر سے بچانے‘ اور ان کی آزادی کی حفاظت کے لیے ہے۔ لبرل جماعت Neos کے پارلیمانی لیڈر یانک شیٹی کے مطابق یہ مذہب کے خلاف نہیں بلکہ ملک کی بچیوں کی آزادی کے تحفظ کا فیصلہ ہے، جس سے تقریباً 12 ہزار بچیاں متاثر ہوں گی۔
اس کے برعکس اپوزیشن کی دائیں بازو کی جماعت FPÖ نے کہا کہ پابندی ناکافی ہے اور اسے تمام طلبہ اور اسکول اسٹاف تک پھیلایا جانا چاہیے۔ جماعت کی ترجمان ریکارڈا بیرگر نے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی اسلام کی اسکولوں میں کوئی جگہ نہیں۔
گرین پارٹی کی سگریڈ ماؤر نے قانون کو واضح طور پر غیر آئینی قرار دیا، جبکہ آسٹریا کی اسلامی تنظیم IGGÖ نے اسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور معاشرے میں تقسیم کا سبب بتایا۔ تنظیم نے اعلان کیا کہ وہ اس قانون کی آئینی حیثیت پر عدالت میں چیلنج کرے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے قانون کو آئینی اعتراضات سے بچانے کی پوری کوشش کی ہے، تاہم اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ یہ عدالت میں برقرار رہے گا۔ آگاہی پر مبنی آزمائشی مرحلہ فروری 2026 میں شروع ہوگا، جبکہ مکمل پابندی آئندہ تعلیمی سال کے آغاز، ستمبر 2026 سے نافذ ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریا آسٹریا پارلیمنٹ حجاب حجاب پابندی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریا ا سٹریا پارلیمنٹ حجاب پابندی سال سے کم عمر کے لیے
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع؛ کتنا جرمانہ ہوگا؟
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا بل آج سے نافذ العمل ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا آج سے یہ پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ جس کے لیے قانون سازی کئی ماہ سے جاری تھی۔
سوشل میڈیا پابندی بل کے نافذ ہونے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت متعدد پلیٖ فارم بند ہوجائیں گے۔
آسٹریلوی حکام نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر والدین اور بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی مگر سوشل میڈیا ایپس کمپنیوں پر 32 ملین امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیرمحفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کی طرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ادھر آسٹریلوی نوجوانوں کے درمیان اس پابندی پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا بعض نوجوان نے اسے توہین آمیز کہا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کےعادی ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک بھی بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہے ہیں اور کچھ نے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔