آسٹریا: یورپی ملک میں کم عمر طالبات کے ہیڈاسکارف پر پابندی کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی ملک آسٹریا کے قانون سازوں نے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر بچوں کے لیے حجاب پر پابندی منظور کر لی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریا کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اسکولوں میں مسلمان طالبات کے سر پر اسکارف پر پابندی کی منظوری دے دی ہے جب کہ سابقہ پابندی کو اس بنیاد پر ہٹا دیا گیا تھا کہ یہ امتیازی تھا۔
ارکان نے جمعرات کو نئی قانون سازی کو بھاری اکثریت سے منظور کیا جس کا مطلب ہے کہ تمام اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر لڑکیوں کو سر پر اسکارف پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جو “اسلامی روایات کے مطابق سر ڈھانپتی ہیں” جس کی عدم تعمیل پر جرمانے 150 سے 800 یورو ($ 175-930) تک ہوں گے۔
نیا قانون، جو تین مرکزی جماعتوں کے گورننگ اتحاد کی طرف سے امیگریشن مخالف اور اسلامو فوبک جذبات میں اضافے کے وقت تجویز کیا گیا تھا، اسے انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی کی بھی حمایت حاصل تھی جو چاہتی تھی کہ اسے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ یہ تمام طلبہ اور عملے پر لاگو ہو۔
گرینز واحد پارٹی تھی جس نے اس کی مخالفت کی۔
حکمران اتحاد کی قیادت کرنے والی قدامت پسند پیپلز پارٹی کی انٹیگریشن منسٹر کلاڈیا پلاکوم نے نابالغوں کے لیے ہیڈ اسکارف کو “ظلم کی علامت” قرار دیا۔
آسٹریا کی اسلامی مذہبی کمیونٹی نے پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیڈ اسکارف پر پابندی بچوں اور جمہوریت کی قیمت پر علامتی سیاست ہے، فیصلہ آئین پر اعتماد کو نقصان اور سماجی ہم آہنگی کوخطرہ لاحق کرے گا۔
آسٹریا کی آئینی عدالت نے 2020 میں ہیڈ اسکارف پابندی کالعدم قرار دی تھی۔ عدالت نے پابندی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے باعث ختم کی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر پابندی
پڑھیں:
پی ٹی آئی فاشسٹ اور شرپسند جماعت، اس پر پابندی کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا، عطاتارڑ
وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی فاشسٹ اور شرپسند جماعت ہے، اس پر پابندی حوالے سے کوئی فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ سے سوال کیا گیا کہ واقعتاً سیاسی طور پر یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان میں سیاسی طور پر کام نہیں کر سکتی؟ جواب میں عطاتارڑ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی فاشسٹ اور شرپسند جماعت ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ جن کا لیڈر طالبان کا حامی ہو اور ان کو اپنا دوست قرار دیتا ہو، ان کو ملک میں واپس لانے اور ملک میں دہشت گرد حملوں کو فروغ دینے میں اس کا کردار ہو، تحریک انصاف پر پابندی کی جو باتیں ہو رہی ہیں تو وہ اس لیے ہو رہی ہیں کہ پرو دہشتگرد جماعت ہے، پرو ٹی ٹی پی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات، قومی املاک پر حملے، شہدا کی یادگاروں پر حملے، ایسا دشمن نے بھی آج تک نہیں کیا، پی ٹی آئی نے لبادہ سیاسی جماعت کا اوڑھا ہوا ہے اور کام دہشتگردوں والے ہیں، پی ٹی آئی کی پوری تاریخ اس طرح کے واقعات کے ساتھ بھری پڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو بہت موقع دیا بات چیت کے لیے مگر پی ٹی آئی والے بات کو سمجھ نہیں پاتے، جب بھی پی ٹی آئی پر پابندی حوالے سے کوئی فیصلہ ہو گا تو اس کا قانونی جواز ہو گا، یہ فیصلہ جب بھی ہو سیاسی نہیں ہو سکتا، اس کا قانونی جواز ہو گا۔
’پی ٹی آئی نے اس حوالے سے بہت سی وجوہات مہیا کی ہیں، دیکھتے ہیں یہ کب ہوتا ہے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد پاس ہوئی ہے جو بالکل ٹھیک پاس ہوئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں کبھی کسی نے آئی ایم ایف کو خط لکھا کہ وہ پاکستان کی امداد نہ کرے، کوئی سیاسی لیڈر یا جماعت ملک سے بڑی نہیں ہے، کبھی اتنے برے طریقے سے فوج کے ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا جیسے پی ٹی آئی کر رہی ہے، اس کو مسلم لیگ ن کی قیادت بڑی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
’آج وزیراعظم نے بھی علما کرام سے خطاب میں کہا کہ یہ پاکستانیت نہیں ہے، پاکستان ایسے چل ہی نہیں سکتا کہ دفاعی ادارے کو آپ برا بھلا کہیں، اس کے خلاف ہرزہ سرائی کریں۔‘
عطاتارڑ نے کہا کہ فوج کے خلاف باتیں کرنے والے ان کو باتیں سناتے ہیں جو سیاچن میں شدید سردی میں کھڑے ہیں، جو دہشتگردوں کے سامنے گولیاں کھانے کے لیے اپنا سینہ پیش کرتے ہیں، جو اپنے بچوں کو یتیم کر کے چلے جاتے ہیں کہ آپ کے بچے اور میرے بچے محفوظ رہیں، یہ خود واٹر کینن کے آگے سے بھاگ جاتے ہیں اور باتیں ان کو کر رہے ہیں جو خودکش بمباروں کے آگے کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جواز پیدا کر رہی ہے کہ اس پر پابندی لگائی جائے، اس حوالے سے جب تک قانونی طور پر تمام لوازمات پورے نہیں ہوتے تو پھر معاملہ عدالتوں میں جاتا ہے، آج اگر فوری طور پر فیصلہ کر دیا جائے اور کل عدالت اس فیصلے کو اسٹرائیک ڈاؤن کر دے تو یہ مناسب بات نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جب بھی فیصلہ ہو گا قانونی طریقہ کار کو فالو کرتے ہوئے فیصلہ ہو گا، فیصلہ اتنا مضبوط ہو گا کہ عدالتوں میں قانونی پروسیس کو پاس کا سکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پابندی پاک فوج پی ٹی آئی شرپسند جماعت عطاتارڑ عمران خان وزیراطلاعات