جدہ میں 2022 کے بعد سب سے زیادہ بارش ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
جدہ گورنری میں 9 دسمبر کو 135 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو حالیہ برسوں میں ہونے والی بارشوں میں دوسرا بڑا ریکارڈ ہے۔
سعودی اخبار’ سعودی گزٹ‘ نے قومی مرکزِ موسمیات (NCM) کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سے قبل شہر میں سب سے زیادہ بارش 24 نومبر 2022 کو ہوئی تھی، جب صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے کے دوران جدہ کے جنوبی حصے میں 179 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
2022 کی بارش نے 2009 میں ہونے والی 90 ملی میٹر اور 2011 میں ریکارڈ 111 ملی میٹر بارش کا بھی ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے سعودی عرب کے 6 علاقوں میں طوفانی بارشوں اور تیز ہواؤں کا الرٹ
حالیہ موسلادھار بارشوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جدہ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے مکہ ریجن امارت کی جانب سے مکمل کیے گئے نکاسی آب کے منصوبے کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔
بارش اور سیلاب کے مستقل حل کے لیے 8 بڑے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جن میں 5 ڈیمز کی تعمیر، معاون ڈیمز، اسپِل وے، نکاسی کی نہریں، اور سڑکیں شامل ہیں۔ ان منصوبوں میں وادی غیا ڈیم، ام حبلیّن ڈیم، وادی دغباج ڈیم، وادی بوریمان ڈیم اور وادی غلیل ڈیم قابلِ ذکر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے صحرا کو کیسے قابل کاشت بنائیں؟ پاکستان سعودی عرب سے مدد لینے کا خواہاں
اس کے علاوہ بارش کے پانی کی نکاسی کے موجودہ شمالی، جنوبی اور مشرقی چینلز کو توسیع دی گئی ہے جبکہ کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک نئی نکاسی آب کی نہر بھی تعمیر کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جدہ میں بارش سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملی میٹر
پڑھیں:
افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ، 8 طالبان ہلاک
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان حکومت کے خلاف مزاحمت کا زور اب بھی جاری ہے، جہاں دو سکیورٹی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر کی دو سکیورٹی چیک پوسٹوں پر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم آٹھ طالبان ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ عبداللہ خیل وادی کے منجنستو علاقے میں تقریباً 7:40 بجے ہوئے، جہاں طالبان کا ایک مرکزی آؤٹ پوسٹ واقع ہے۔ دھماکے ایک ایسے کمپاؤنڈ میں ہوئے، جو مولوی ملک کے نام سے جانے جانے والے شخص کی ملکیت میں تھا۔ دھماکوں کے بعد طالبان نے وادی کے کچھ حصوں کو سیل کر دیا، گزرنے والے راستے بند کر دیئے اور مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فغانستان میں پنجشیر وادی واحد علاقہ ہے، جہاں طالبان کے خلاف مزاحمت اب بھی جاری ہے۔ 70 اور اسّی کی دہائیوں کے دوران سویت یونین اتحاد کے خلاف محمود درہ وادی مزاحمت نے سر اُٹھایا تھا اور غیر ملکی فوج کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ "شیر پنجشیر" کے نام سے معروف احمد شاہ مسعود نے طالبان کی پہلی حکومت کے خلاف بھی مزاحمت کی تھی اور وادی کو اپنی مضبوط ٹھکانہ بنایا تھا۔
احمد شاہ مسعود صحافیوں کے بھیس میں آنے والے خودکش بمبار کے حملے میں مارے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود طالبان اپنے پہلے دور حکومت میں پنجشیر پر قبضہ نہیں کرسکے تھے۔ بعد ازاں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں حامد کرزئی و اشرف غنی کی حکومتوں میں بھی پنجشیر نے ان حکومتوں کی مدد کرتے ہوئے بھی اپنی علیحدہ حیثیت کو برقرار رکھا۔ اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پنجشیر میں تاحال مزاحمت جاری ہے۔ گذشتہ ایک برس میں پنجشیر میں بار بار دھماکے اور حملے دیکھنے میں آئے ہیں، جو طالبان کے مضبوط قبضے کے باوجود مزاحمت کی علامت ہیں۔