data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغانستان کے صوبے پنجشیر میں نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے طالبان کے ایک اہم مرکز پر پیچیدہ کارروائی کرتے ہوئے 17 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا، جن میں ایک بٹالین کے چیف آف اسٹاف بھی شامل ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ آپریشن 7 دسمبر 2025 کی شب ضلع درہ کے علاقے عبداللہ خیل کی وادی میں واقع طالبان کے مضبوط گڑھ منجستو گاؤں میں کیا گیا۔

کارروائی شام 6 بجے دو مراحل میں ہوئی— پہلے بارودی سرنگ کے دھماکے سے حملہ کیا گیا جس کے فوراً بعد راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی، جس سے طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

این آر ایف کے مطابق یہ مرکز طالبان کی وزارتِ دفاع کی اسپیشل بریگیڈ کا اہم بیس تھا جہاں تعینات جنگجو مقامی آبادی کو مسلسل ہراساں اور تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ حملے میں طالبان کا پورا بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن میں این آر ایف کے کسی لڑاکا یا شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جبکہ طالبان کے پانچ جنگجو شدید زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے اب تک اس حملے کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: طالبان کے

پڑھیں:

طالبان حکام: صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریاں، عالمی اداروں کا سخت ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان رجیم میں صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاری پر عالمی اداروں کی طرف سے سخت ردعمل آگیا۔

عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے سخت گیر اقدامات کے باعث صحافیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جس پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

افغان طالبان نے صحافیوں پر تشدد، دھمکیوں اور طویل حراست سے آزادی اظہار رائے کا گلا  گھونٹ دیا، افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن (10 دسمبر) سے قبل تمام صحافیوں کو رہا کیا جائے۔

عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد ملک میں صحافت کی آزادی شدید متاثر ہوئی ہے، افغان طالبان اس وقت کم ازکم دو افغان صحافی مہدی انصاری اور حمید فرہادی کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں۔

سی  پی جے کے مطابق افغانستان میں صحافیوں کو بلا جواز گرفتاریوں، طویل حراست، جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا سامنا ہے، افغانستان میں درجنوں میڈیا اداروں کی بندش، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔

تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان میں صحافیوں کی مسلسل قید اور ہراسانی طالبان کے تمام دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں، دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے ایک ہزار 500  سے زیادہ صحافیوں نے اس مطالبے کی حمایت کی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • افغانستان: طالبان حکومت نے موسیقی کے درجنوں آلات ضبط کرکے جلادیئے
  • پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک
  • طالبان حکام: صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریاں، عالمی اداروں کا سخت ردعمل
  • پنجشیر میں نیشنل ریزسٹنس فرنٹ کا بڑا آپریشن، طالبان کے 17 جنگجو ہلاک
  • افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ، 8 طالبان ہلاک
  • افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ؛ 8 طالبان ہلاک
  • پنجشیر: طالبان کے خلاف مزاحمت جاری، دو سیکیورٹی پوسٹس پر حملے میں 8 ہلاک
  • سوڈان: اسپتال اور اسکول حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 63 بچوں سمیت 114 ہوگئی
  • سوڈان: اسپتال اور اسکول حملے میں 63 بچوں سمیت 114 افراد ہلاک