سپریم کورٹ کے ججوں کے استعفے پر پی ٹی آئی رہنما کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا ہے اور میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جتنی وکلا تنظیمیں اور مزدور تنظیمیں ہیں ان کو ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
اسد قیصر نے کہا کہ کل دو بجے ہمارا اجلاس ہوگا جس میں اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا اور حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا قانون میں ترمیم اس طرح ہوتی ہے، ایک بار ترمیم کر کے پھر کہنا کہ یہ ایسا نہیں ویسا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جو کہتا ہے ووٹ کو عزت دو اور وہ عام طور پر نہیں آتے ہیں لیکن کل آگئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد مجوزہ 27ویں ترامیم میں تبدیلی زیرِ غور، کیا بل واپس سینیٹ جائے گا؟
27ویں آئینی ترمیم پر اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد حکومت نے مجوزہ ترامیم پر دوبارہ غور شروع کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ترمیم میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا مکمل نام اور چیف جسٹس کے عہدے کے ساتھ ‘پاکستان’ کا لفظ برقرار رکھنے پر غور جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے سپریم کورٹ کی حیثیت بطور اعلیٰ ترین عدلیہ برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ مجوزہ ترمیم میں پہلے ‘پاکستان’ کا لفظ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے عہدے سے حذف کردیا گیا تھا، تاہم اب اس فیصلے پر نظرِثانی کی جارہی ہے۔
مبصرین کے مطابق مجوزہ ترمیم میں تبدیلیاں ہونے کے بعد اسے ایک بار پھر سینیٹ سے منظوری درکار ہوگی تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اگر سینیٹ سے منظور شدہ بل میں کوئی تبدیلی کی گئی تو وہ صرف اس حد تک دوبارہ سینیٹ سے منظوری کے لیے بھیجی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
انہوں نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز زیر غور ہونے کی تصدیق کی ہے، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ آئینی ترمیم سے متعلق 2 سے 3 مثبت تجاویز پر بات چیت جاری ہے، ترمیم پر آج ووٹنگ متوقع ہے جبکہ مزید تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت آئین سازی کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، جبکہ آئینی عدالت کو آئین کو ازسرِنو تحریر کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم سپریم کورٹ عدلیہ