قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا۔

اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس بل میں ترامیم پیش کیں، جنہیں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل منظور سپریم کورٹ قومی اسمبلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ قومی اسمبلی وی نیوز پریکٹس اینڈ پروسیجر قومی اسمبلی سپریم کورٹ

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں شق وار منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بدھ کو 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کرتے ہوئے تمام 59 شقیں منظور کر لیں،  اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خدوخال سینیٹ میں پہلے ہی منظور کیے جا چکے تھے تاہم مسودے میں معمولی کمی بیشی کی وجہ سے اسے دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کرنا ضروری تھا۔

 انہوں نے وضاحت کی کہ قانون اور آئین میں ترامیم ایک ارتقائی عمل ہیں اور اس ترمیم کے تحت جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

ترمیم پر شق وار ووٹنگ کے دوران 233 ارکان نے حمایت میں جبکہ صرف 4 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا،  جمعیت علمائے اسلام نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا،  حکومت کے بینچز پر موجود 233 اراکین میں سے 224 ارکان کی حمایت ترمیم کے لیے ضروری تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظور کروانے کی پوزیشن مستحکم ہے۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد معمولی ترامیم کے بعد دوبارہ قومی اسمبلی میں منظوری سے ترمیم کا قانونی اور آئینی عمل مکمل ہو گیا ہے  اور اب عدلیہ کی سربراہی کے حوالے سے واضح پالیسی نافذ العمل ہو جائے گی۔

27 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب صدر مملکت کو طویل عرصے تک اہم قومی اور آئینی فیصلوں میں رہنمائی فراہم کرنے اور چیف آف آرمی اسٹاف کو آئینی دائرہ اختیار کے مطابق فوجی امور کی سربراہی کے لیے واضح قانونی استحقاق حاصل ہوگا۔

خیال رہےکہ اپوزیشن جماعتوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر ضروری اور سیاسی بنیادوں پر مبنی قرار دیا ہے،  جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ ترمیم سے عدلیہ اور فوج کے اختیارات پر غیر ضروری اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور یہ آئینی توازن کو متاثر کرنے کی کوشش ہے،  انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک کے آئینی اور قانونی امور میں یکطرفہ فیصلے کرنے کی بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ،PPA،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2025 بھی منظور کر لیاگیا
  • قومی اسمبلی نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس ترمیمی بلز 2025 کی منظوری دیدی
  • قومی اسمبلی نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے ترمیمی بلز 2025 کی منظوری دے دی
  • آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہونگے،عہدے کی مدت 5 سال ہوگی: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • قومی اسمبلی نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس سے متعلق ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ پاکستان آرمی ایکٹ اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور
  • قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی منظوری دے دی
  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں شق وار منظور
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے پیش کی جائیگی