وہ بے قصور ہیں اور انکا دہشتگردی سےکوئی تعلق نہیں ہے، دہلی دھماکے کے مشتبہ افراد کے اہل خانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
ابراہیم عابدی کی بیوی خود ایک معلمہ ہیں اور بچوں کو قرآن کی تلاوت سکھاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انکے شوہر نے ریٹائر ہونے سے قبل بائیکلہ کے ایک کالج میں 35 سال تک بطور پروفیسر کام کیا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کار بم دھماکہ کی جاری تحقیقات کے درمیان، دھماکے سے منسلک مواد کے معاملے میں ہریانہ کے فرید آباد سے گرفتار کئے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک مولوی حافظ محمد اشتیاق کے اہل خانہ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے کہ وہ "بے قصور" ہیں۔ محمد اشتیاق نوح ضلع کے سنگار گاؤں کے رہنے والے ہیں، فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی کیمپس کی مسجد میں امام جماعت کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں۔ محمد اشتیاق کے چار بھائی ہیں، جو سبھی مختلف مساجد میں امامت کرتے ہیں اور گھر میں کھیتی باڑی کا انتظام کرتے ہیں۔ محمد اشتیاق کی گرفتاری کے بعد ان کے بھائیوں حافظ صدام اور حافظ مبین نے کہا کہ اشتیاق کبھی بھی ایسی کارروائیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا اور مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ منصفانہ اور شفاف تحقیقات کریں۔
انہوں نے کہا کہ محمد اشتیاق تقریباً دو ماہ قبل اپنی بوڑھی والدہ سے ملنے اپنے آبائی گاؤں آیا تھا، وہ گاؤں سے باہر جانے کے بعد گزشتہ 20 سالوں سے الفلاح کمپلیکس کے قریب رہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد اشتیاق کے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الفلاح یونیورسٹی نے محمد اشتیاق کو کیمپس کے قریب رہائش فراہم کی تھی۔ اہل خانہ نے بتایا "ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر مزمل، ایک اسسٹنٹ پروفیسر جو اس کے گھر میں کرایہ دار کے طور پر رہ رہے تھے ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے".
دریں اثنا مہاراشٹر میں ریٹائرڈ پروفیسر ابراہیم عابدی کی اہلیہ، جن کا نام دھماکے کی تحقیقات سے متعلق کچھ رپورٹس میں سامنے آیا ہے، نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے شوہر اس کیس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر ایک ریٹائرڈ ماہر تعلیم ہیں جن کا کسی دہشت گردانہ سرگرمی یا ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ منگل کو ریاستی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ممبرا میں ابراہیم عابدی کے گھر پر چھاپہ مارا اور موبائل فون، ہارڈ ڈسک اور لیپ ٹاپ ضبط کر لئے۔ ابراہیم عابدی کی بیوی نے بیان دیا کہ ان کے شوہر کا کسی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی ٹیم کے پاس وارنٹ تھا۔ افسران نے تقریباً تین گھنٹے تک تلاشی لی، لیکن کچھ بھی مجرمانہ نہیں ملا۔
ابراہیم عابدی کی بیوی مہجبین عابدی خود ایک معلمہ اور ایک تبلیغی استاد ہیں اور قرآن کی تلاوت سکھاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے ریٹائر ہونے سے قبل بائیکلہ کے ایک کالج میں 35 سال تک بطور پروفیسر کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ابراہیم عابدی کو حراست میں لے لیا گیا اور مزید پوچھ گچھ کے لئے کرلا میں ان کی پہلی بیوی کے گھر لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہمارا کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیو اور موبائل فون چھین لیا۔ اس کے بعد سے ہمیں اس کی حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مہجبین عابدی نے کہا ابراہیم کا نام دہلی بم دھماکوں سے جوڑنے کے بعد ہمارا پورا خاندان بہت پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانونی ذرائع سے انصاف کی تلاش جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابراہیم عابدی کی انہوں نے کہا کہ کہ ان کے شوہر محمد اشتیاق نے بتایا نہیں ہے ہیں اور کے بعد
پڑھیں:
نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد نے مودی سرکار کی کہانی جھوٹی ثابت کردی
نئی دہلی دھماکے میں مودی سرکار کی ہمیشہ کی طرح حقیقت چھوڑ کر اپنی بنائی کہانی سامنے آگئی۔
دھماکے کے عینی شاہد دھرمندر کے مطابق گاڑی کے اندر چار جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں 2 افراد باہر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
نئی دہلی دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی سفید رنگ کی ماروتی تھی، جس کی نمبر پلیٹ محمد ندیم، ہریانہ کی تھی۔
عینی شاہد دھرمندر کا کہنا ہے گاڑی ماروتی تھی، مگر امیت شاہ اور گودی میڈیا اسے Hyundai قرار دے رہے ہیں۔
دھرمندر کا کہنا ہے کہ گاڑی کے مالک کا نام ندیم تھا، RAW ٹرول اسے سلمان بنا رہے ہیں، جبکہ گودی میڈیا اسے طارق بتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار میں دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 24 افراد زخمی ہیں۔