ٹماٹرکی قیمتیں آسمان سے باتیں کرکے یک دم زمین پرآگئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
کراچی:ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرکے یک دم نیچے زمین پر آگئیں۔ 15 روز پہلے کراچی میں 500 روپے کلو بکنے والا ٹماٹر، آج 50 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
کوئٹہ کی فصل ختم ہونے اور سندھ کی فصل شروع ہونے کے درمیان تقریباً ایک ماہ کا وقفہ آیا۔ اس دوران شہر کی ضرورت ایرانی ٹماٹر سے پوری ہوئی مگر محدود سپلائی کے باعث قیمتیں 500 سے 600روپے فی کلو تک پہنچ گئیں۔
اس دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ چکن کی قیمت ایک کلو ٹماٹر سے کم ہوگئی۔
لیکن اب سندھ کا ٹماٹر آنے لگا ہے۔ سپلائی اتنی ہے کہ 14 کلو ٹماٹر کی پیٹی 600 روپے میں بھی دستیاب ہے، جس میں کسان کا حصہ 100 روپے ہے، جو سپلائی بڑھنے کے ساتھ مزید کم ہوجائے گا۔
ماہرین کے مطابق اس چکر سے نکلنے کا واحد راستہ ویلیو ایڈیشن ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ برآمدات بڑھیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے لیے پیداوار سے صارف تک سپلائی چین کی ہر کڑی کو توجہ چاہیے۔
وزیراعظم نے ایک سال قبل اڑان پاکستان کا منصوبہ دیا تھا لیکن اسٹیک ہولڈرز اس سپلائی چین کا حصہ کیسے بنے یہ حکمت عملی ابھی آنا باقی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کروڑوں روپے سے تعمیر کردہ باغِ ابن قاسم کی دیواریںگرانا مجرمانہ عمل ہے ،سیف الدین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-23
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے باغ ابن قاسم اور بیچ پارک کی خوبصورت حفاظتی دیواریں توڑنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے میونسپل کمشنر افضال زیدی کو باضابطہ خط ارسال کردیا ،خط کی کاپی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور مرتضیٰ وہاب کو بھی بھیجی گئی ہے۔خط میں دیواریں توڑنے کا عمل فوری طور پر روکنے اور گرائی گئی دیواروں کی ازسر نو تعمیر کا مطالبہ کیا گیا ہے اورکہا گیاکہ کروڑں روپے سے تعمیر کردہ پارکوں کی دیواریں گرانا مجرمانہ عمل گے،باغ ابن قاسم اور بیچ پارک کی دیواریں توڑنے کا عمل روکا جائے، گرائی گئی دیواروں کی فوری تعمیر اور پارک کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے،کروڑوں کی مالیت کی پراپرٹی کو توڑنے کا فیصلہ کون کر سکتاہے،پارک برباد کردیے خوبصورت دیواریں بھی ڈھائی جارہی ہیں،دیواریں توڑنے کے بعد اس کی حد بندی اور حفاظت کیسے ہوگی۔ پارک کی حفاظتی دیواروں کو توڑنے کا عمل ناقابل فہم اور افسوسناک ہے۔اس پورے غیرقانونی عمل کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس کے ذمے داروں کوسزا ملنی چاہیے۔ سٹی کونسل کی اجازت کے بغیر اتنا بڑا قدم اٹھایا نہیں جاسکتا۔یہ پارک کراچی کی شناخت ہے، اس کی حفاظت اوربحالی بلدیاتی اداروں کی اولین ذمے داری ہے۔ جماعت اسلامی کے نمائندے شہریوں کے مفاد کے ہر معاملے پر آواز بلند کرتے رہیں گے اور شہر کے عوامی اثاثوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ باغ ابن قاسم کراچی کا سب سے بڑا پارک ہے، جو سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور نظامت میں تعمیر ہوا۔ یہ پارک 100 ایکڑ سے زاید رقبے پر محیط ہے اور شہر کے لاکھوں شہریوں کے لیے تفریح اور سکون کا اہم مرکز رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک جانب شہر میں سر سبز مقامات پہلے ہی محدود ہیں جبکہ دوسری طرف کے ایم سی بجٹ میں بڑی رقومات مختص ہونے کے باوجود باغ ابن قاسم کی حالت زار شرمناک حد تک خراب ہے۔ عملی طور پر پارک اجڑا ہوا ہے درخت کاٹ دئیے گئے ہیں، کچرے اور ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جبکہ نعمت اللہ خان کے دور میں یہ پارک خوبصورت ترین تھا اور ہزاروں شہری یہاں تفریح کے لیے آتے تھے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ایک طرف پارک کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی جبکہ دوسری جانب اس کے کچھ حصے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر کرایے پر دیے جا چکے ہیں۔ عوامی تفریح گاہوں کو نجی کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنا شہریوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے، ہائی کورٹ اس عمل کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے لیکن اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔