چین کے پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
چین کے پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز
چین کے پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت قومی اور عالمی سماجی ترقی کے حصول کے لیے طے کیے گئے اہداف کے تناظر میں ادارہ فروغِ قومی زبان میں ایک اہم سیمینار بعنوان “جدت، کھلا پن اور مشترکہ ترقی” منعقد ہوا۔جمعرات کے روز
یہ سیمینار چائنا میڈیا گروپ اور پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی وِد شیئرڈ فیوچر کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا مقصد چین کے ترقیاتی وژن، صنعتی جدت پسندی اور پاکستان سمیت عالمی برادری پر اس کے مثبت اثرات کو اجاگر کرنا تھا۔
تقریب کی صدارت ادارہ فروغِ قومی زبان کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ چین نے جدت پسندی پر مبنی پالیسیوں کے ذریعے ترقی کی نئی راہیں ہموار کی ہیں۔ آج چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، جس کے ثمرات نہ صرف چین بلکہ پورے خطے کے ممالک کو حاصل ہو رہے ہیں۔
پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی وِد شیئرڈ فیوچر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد تیمور اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین نے اپنے پندرھویں پانچ سالہ منصوبے میں جدید ٹیکنالوجی اور اختراع (Innovation) کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے مثبت اور جامع اقدامات کیے ہیں، جو پائیدار ترقی کی ضمانت ہیں۔
وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد عاصم خان نیازی نے کہا کہ پاکستان کا نوجوان طبقہ چین کے ترقیاتی تجربات اور جدت پسندی سے قیمتی اسباق حاصل کر سکتا ہے۔
بیجنگ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے معروف محقق پروفیسر وانگ سی شن نے کہا کہ چین کی ترقی سے نہ صرف اس کا اپنا معاشرہ بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنے آئندہ منصوبے میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کامیابی کا راز جدت پسندی میں پوشیدہ ہے، اور چین و پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
چینی سکالر وو جیاہاؤ نے اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ کی قیادت اور ان کے ترقیاتی وژن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پانچ سالہ منصوبہ سماجی ترقی، جدت اور کھلے پن کی پالیسیوں پر مبنی ہے جو دنیا کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔
بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد سے وابستہ ماہرِ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر حیام قیوم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے خواتین کو جدید تقاضوں کے مطابق بااختیار بنایا جا سکتا ہے، جس سے دونوں ممالک کی سماجی ترقی میں نیا باب رقم ہوگا۔
تقریب میں شریک طلباء نے سی جی ٹی این اردو سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ دنیا چین کی طرز پر جدت، تحقیق اور اشتراک کے ذریعے ہی ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے۔
آخر میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے جدت پسندی، مشترکہ ترقی اور کھلے پن کی پالیسیوں کے تحت عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اور پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ انہی اصولوں کو اپناتے ہوئے تیزی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں: حکومتی رد عمل پنجاب حکومت کا کالعدم ٹی ایل پی کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کرنے کا حکم ’آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جائے‘،سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے ختم کرنے کا عدالتی حکم معطل کر دیا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد اور وانا دھماکے کے شہدا کیلئے بھی دعا چین کی اسلام آباد میں خودکش حملے کی شدید مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
پاکستان آرمی اور اماراتی صدارتی گارڈز کے درمیان تربیلا میں مشق جلمود 1 کا انعقاد
تصویر سوشل میڈیا۔پاکستان آرمی اور متحدہ عرب امارات کے پریذیڈنشل گارڈز کے درمیان دو ہفتوں پر مشتمل مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق جلمود1 تربیلا میں اختتام پذیر ہوگئی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عاملہ آئی ایس پی آر کے مطابق مشق میں یرغمالیوں کی بازیابی کے آپریشنز پر خصوصی توجہ دی گئی، پاکستان آرمی کی اسپیشل سروسز گروپ اور یو اے ای پریذیڈنشل گارڈز کے دستے شریک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یو اے ای کے سینئر فوجی حکام اور سفارت کار بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا مقصد یرغمالیوں کی بازیابی اور انسدادِ دہشت گردی آپریشنز میں مشترکہ عملی مہارت کو بڑھانا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا مقصد پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان عسکری تعاون کو مزید مستحکم بنانا بھی تھا۔