تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں جلد بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں شہر کو خالی کرانے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔

جمعرات کو مغربی ایران کے شہر سَنندج کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ حکومت ایک ساتھ معاشی، ماحولیاتی اور سماجی بحرانوں سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔

ایرانی صدر نے قحط سالی کے باعث پیدا ہونے والے پانی کے بحران کو ملک کے سنگین ترین قدرتی چیلنجز میں سے ایک قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بارش نہ ہوئی تو اگلے ماہ تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی،اگر خشک سالی جاری رہی تو ہم پانی سے محروم ہو جائیں گے اور شہر کو خالی کرانا پڑے گا‘۔

انہوں نے پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام اور تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا اور موجودہ صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ تہران کو پانی کی فراہمی 5 بڑے ڈیموں، لار، ماملو، امیرکبیر، طالقان اور لتیان سے ہوتی ہے جن میں سب سے بڑا امیرکبیر ڈیم ہے۔

تہران واٹر اتھارٹی نے 20 جولائی کو خبردار کیا تھا کہ دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر گزشتہ ایک صدی کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے تہران واٹر اتھارٹی کے سربراہ بہزاد پارسا نے کہا تھا کہ اگر خشک موسم برقرار رہا تو ڈیموں میں موجود پانی صرف 2 ہفتوں تک ہی شہر کی ضرورت پوری کر سکے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی

واشنگٹن:

سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔

پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔

پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

 اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی خلانوردوں کی خلا میں باربی کیو پارٹی!
  • بارشیں نہ ہوئیں تو خشک سالی کے باعث تہران کو خالی کرنا پڑے گا: ایرانی صدر
  • ناکامی کا ذمہ دار کسی ایک کو نہیں قرار دیا جا سکتا، فہیم اشرف
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • ویتنام‘ طوفانی بارشوں‘ سیلابی صورتحال سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ
  • ایسا پینٹ تیار جو فضا سے پانی اخذ کرکے درجہ حرارت کم کرسکتا ہے
  • سلمان اکرم کا بیان سن کر حیران ہوں کیسے کوئی شخص اس قدر جھوٹ بول سکتا ہے؟ عمران اسماعیل
  • یومیہ 5 ہزار قدم چلنا الزائمر سے دماغ کو محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق
  • سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی