صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیے۔
27ویں آئینی ترمیم دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکی ہے، ترمیم کے بعد بل اب آئین کا حصہ بن گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کردی، جس کے بعد 27ویں آئینی ترامیم پر شق وار ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دی تھی جس میں 8 مزید نئی ترامیم کو شامل کیا گیا۔
ترمیم کے حق میں 234ارکان نے ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ آئے، ان میں جے یوآئی کی تین خواتین ارکان سمیت چار ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا اور شق وار منظوری کے دوران 59 مرتبہ کھڑے ہو کر اپنے مخالفانہ عزم کا اظہار کیا۔
پی ٹی آئی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے گنتی کے عمل کے وقت ایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم جے یو آئی کے ارکان نے ایوان میں موجود رہ کر ترمیم کی مخالفت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: 27ویں آئینی ارکان نے
پڑھیں:
سندھ بارکونسل کا 27ویں ترمیم کی سخت مخالفت کااعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251112-01-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بار کونسل کے نو منتخب ارکان نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ سندھ بار کونسل کے نومنتخب 18 ارکان کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ سے منظوری کے بعد جب حکومت نے مجوزہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے لیکن اس نازک آئینی مرحلے پر سندھ بار کونسل کا موجودہ ادارہ خاموش ہے، جس کے باعث نو منتخب ارکان نے بیان جاری کرنا ضروری سمجھا۔ بیان میں کہا گیا کہ مجوزہ ترمیم، 26ویں آئینی ترمیم کے تسلسل میں ایک اور غیر آئینی مہم جوئی ہے، جو اب واضح طور پر آئینی آمریت کی سمت بڑھ رہی ہے۔ ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ مجوزہ بل کے ذریعے ایک مستقل نوعیت کے عہدے کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے جو نہ صرف آئین بلکہ جمہوری اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح عدالت عظمیٰ کے اختیارات کم کر کے ایک متوازی ادارہ، یعنی وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز آئین کے بنیادی ڈھانچے، اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کے برعکس ہے۔ نو منتخب ارکان نے مزید کہا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے لیکن یہ اختیار لامحدود نہیں ہے۔ پارلیمنٹ آئین کی بنیادی خصوصیات جیسے اسلامی دفعات، وفاقی حیثیت، پارلیمانی طرزِ حکومت اور عدلیہ کی آزادی کو ختم یا تبدیل نہیں کر سکتی۔ ارکان کے مطابق آئینِ پاکستان کی روح عدلیہ کی آزادی پر کسی بھی قسم کی دست درازی کی اجازت نہیں دیتا۔ سندھ بار کونسل کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ بار کونسل کے نو منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی، آئینی بالادستی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز اٹھاتے رہیں گے۔