ستائیسویں ترمیم میں مزید ترامیم سینیٹ سے منظور کر لی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
ستائیسویں ترمیم میں مزید ترامیم سینیٹ سے منظور کر لی گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے، جس میں 27 ویں ترمیم کے نئے مسودے کی شق دار منظوری جاری ہے۔
قومی اسمبلی سے منطور کردہ 27ویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل 56 شقوں پر مبنی ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا جب کہ اپوزیشن نے اس دوران شدید احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ منحرف رکن آئین کے آرٹیکل 63اے کے تحت نااہل ہوگئے ہیں، وہ دو حضرات اس آئینی ترمیم پر وقت کاسٹ نہیں کر سکتے۔
جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہم نے ن لیگ کے اس انداز کو اچھا محسوس نہیں کیا، اس کو اپنے دل میں رکھیں گے، ن لیگ کیساتھ اچھا رلیشن شپ رہا مگر ہمیں نکب انہوں نے لگائی، جنہوں نے پارٹی پالیس کے خلاف ووٹ دیا وہ پارٹی کے نام پر دوبارہ ووٹ نہیں دے سکتے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے منحرف رکن احمد خان تاحال ایوان میں نہ پہنچ سکے۔
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ 63اے کے تحت ممبر ووٹ ڈالنے کے بعد ناہل ہوتا جاتا ایسا آئین میں نہیں لکھا، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے آئین کا استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ پر پارٹی نوٹس کریگی، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر نااہلی کا ایک طریقہ کار آئین میں درج ہے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حذف کردیا گیا، آرٹیکل 214،آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی حذف کردی گئی، آرٹیکل 42 میں ترمیم بھی حذف کر دی گئی، چاروں ترامیم کی ستائیسویں آئینی ترمیم میں سینیٹ نے منظوری دی تھی۔
قومی اسمبلی نے اضافی ترامیم کے ذریعے ان کو حذف کیا، آرٹیکل 6 کی شق ٹو اے،آرٹیکل 10 کی شق ٹو اے میں ترمیم کی گئی۔
آرٹیکل 176 اور آرٹیکل 260 میں اضافی ترامیم کی گئیں، اضافی ترامیم میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو واضح کیا گیا۔
آرٹیکل 6 کی شق 2اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کیا گیا، قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم میں 8اضافی ترامیم کی گئیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور
اضافی ترامیم کو سینیٹ سے منظور کروایا جائیگا، قومی اسمبلی نے سینیٹ سے منظور 4ترامیم کو حزف 3میں اضافی ترمیم کیں۔قومی اسمبلی نے آرٹیکل 6کی شق 2اے میں نئی ترمیم کو بھی منظور کیا۔
سینیٹ میں آرٹیکل 63 اے کے اطلاق پر قانونی پہلو زیر بحث
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بجٹ ترمیم پر پارٹی سربراہ کی مرضی کے خلاف ووٹ دینے پر ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، پارٹی سربراہ ڈی سیٹ سے پہلے رکن کا مؤقف سنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ رکن خود کرتا ہے، معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد فیصلہ جاری ہوتا ہے، ڈی سیٹ حکم کے خلاف براہِ راست اپیل سپریم کورٹ میں دائر ہوتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ استعفیٰ کا عمل تحریری طور پر مکمل کرنا ضروری ہے، فلور آف ہاؤس پر استعفیٰ دینے کا کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہیں، تحریک انصاف نے استعفوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت سے حکم لے کر ارکان نے دس ماہ کی تنخواہیں وصول کیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے عدالتی حکم کے خلاف اپیل دائر کی، بجٹ ترمیم پر ووٹنگ سے متعلق آئینی نکات پر وضاحت دی گئی۔
اس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کا عمل شروع کیا گیا، اس دوران جے یو آئی ف کے منحرف رکن احمد خان بھی ایوان میں پہنچ گئے۔
6 کی شق 2اے میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، 64ارکان نے آئینی ترمیم کے حق اور 4 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔
آرٹیکل 10کی شق 2اے میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، اس کے علاوہ آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حزف کرنے، آرٹیکل 214 میں ترمیم حزف کرنے کی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی۔
آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، آرٹیکل 42 میں ترمیم حزف کرنے کی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی۔
آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حزف کرنے، آرٹیکل 214 میں ترمیم حزف کرنے اور آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی۔
آرٹیکل 42 میں ترمیم حزف کرنے اور آرٹیکل 176 اور آرٹیکل 260 میں اضافی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی سے منظور اضافی ترامیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، سینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور 8اضافی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیں جب کہ اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کی کہ آئین کی تباہی نہ منظور ہارس ٹریڈنگ نہ منظوراور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
پی ٹی آئی نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا جب کہ جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا، پی ٹی آئی اراکین نے حتمی منظوری سے قبل واک آؤٹ کردیا، جے یو آئی ف کے اراکین ایوان میں موجود رہے، اس دوران 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔
سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر حتمی رائے شماری کی گئی۔
چیئرمین سینیٹ نے آئینی ترمیم کے حق میں اراکین کو دائیں جانب اور مخالفت کرنے والوں کو بائیں جانب لابی میں ووٹ کے اندراج کی ہدایت کی۔
چیئرمین سینیٹ نے لابی کے دروازے سیل کرنے کے لیے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی اور لابی کے دروازے بند کر دیئے گئے۔
گزشتہ روز 27 ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے تاہم جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں مسجد کو آگ لگا دی، 25 فلسطینی گرفتار اسلام آباد کچہری دھماکا، خودکش حملہ آور کے سہولت کار اور ہینڈلر گرفتار پاک سری لنکا ون ڈے سیریز کا شیڈول تبدیل، بقیہ میچز اب کب ہوں گے؟ پاکستان کو آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط ملنے کی توقع علیمہ خان کے 10ویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ستائیسویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کھول دیا گیا، سکیورٹی کے سخت انتظاماتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینیٹ سے منظور کر
پڑھیں:
ماضی میں کون سی آئینی ترامیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی گئیں؟
گزشتہ روز سینیٹ سے منظور ہونے والی آئین میں ترمیم 27ویں آئینی ترمیم تھی، یہ ترمیم کچھ غیر معمولی تھی کیونکہ اسے قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے پہلے سینیٹ میں پیش کیا گیا۔
آئین میں 27 مرتبہ ترمیم کی جا چکی ہے اور اس سے پہلے اگست 1986 میں ہونے والی 9ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔
اسی طرح اگست 1998 میں پیش کی جانے والی 15ویں آئینی ترمیم بھی پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی تھی۔
سینیئر پارلیمانی رپورٹر حافظ طاہر خلیل کے مطابق، آئینی ترمیم معمول کے مطابق پہلے قومی اسمبلی میں پیش کی جاتی ہے اور پھر منظوری کے بعد سینیٹ میں بھیجی جاتی ہے۔
تاہم اس مرتبہ حکومت کے لیے قومی اسمبلی سے ترمیم منظور کرانا آسان تھا جبکہ سینیٹ میں اکثریت نہ ہونے کے باعث ترمیم کی منظوری مشکل تھی،
اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ پہلے سینیٹ سے منظوری کرائی جائے تاکہ حتمی منظوری میں دشواری نہ ہو۔ اسی وجہ سے 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی۔
آئین میں ترمیم ہر دور میں ہوتی رہی ہے۔ 4 مئی 1974 کو پہلی، 17 ستمبر 1974 کو دوسری اور اس طرح 16 مئی 1977 تک آئین میں 7 مرتبہ ترامیم کی گئیں۔
11 نومبر 1985 کو آئین میں 8ویں ترمیم کی گئی اور 7 اگست 1986 کو 9ویں ترمیم کی گئی، جو پہلی آئینی ترمیم تھی جو پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی اور پھر قومی اسمبلی میں بھیجی گئی۔
اس سے پہلے کی 8 ترامیم ہمیشہ پہلے قومی اسمبلی سے منظور کی جاتی رہیں اور پھر سینیٹ کو بھیجی جاتی رہیں۔
آئین میں 10ویں ترمیم 25 مارچ 1987 کو پیش کی گئی، 11ویں ترمیم 16 مئی 1991 کو، 12ویں ترمیم 27 جولائی 1991 کو، 13ویں ترمیم 16 اپریل 1997 کو، 14ویں ترمیم 3 جولائی 1997 کو، 15ویں ترمیم 28 اگست 1998 کو پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی۔
البتہ قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے قبل اسمبلی تحلیل ہو گئی، یوں یہ ترمیم سینیٹ کے ذریعے ہی منظور ہوئی۔ 16ویں ترمیم 7 جنوری 1999 کو پہلے قومی اسمبلی اور پھر 3 جون 1999 کو سینیٹ سے منظور کی گئی، جبکہ 17ویں ترمیم 29 دسمبر 2003 کو قومی اسمبلی اور 30 دسمبر 2003 کو سینیٹ میں پیش کی گئی۔
اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم 19 اپریل 2010 کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، 19ویں ترمیم 22 دسمبر 2010 کو قومی اسمبلی اور 30 دسمبر 2010 کو سینیٹ میں پیش کی گئی۔
20ویں آئینی ترمیم 14 فروری 2012 کو قومی اسمبلی اور 20 فروری 2012 کو سینیٹ میں، 21ویں ترمیم جنوری 2015 میں، 22ویں ترمیم 9 جون 2016، 23ویں ترمیم 30 مارچ 2017، 24ویں ترمیم 4 دسمبر 2017، 25ویں ترمیم 31 مئی 2018 کو قومی اسمبلی اور 4 جون 2018 کو سینیٹ میں پیش ہوئی۔
26ویں ترمیم 21 اکتوبر کو پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کی گئی، البتہ یہ ترمیم بھی پہلی بار قومی اسمبلی میں ہی پیش کی گئی تھی لیکن منظوری پہلے سینیٹ سے ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم حافظ طاہر خلیل سینیٹ قومی اسمبلی