Jasarat News:
2025-11-12@02:13:45 GMT

سندھ بارکونسل کا 27ویں ترمیم کی سخت مخالفت کااعلان

اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251112-01-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بار کونسل کے نو منتخب ارکان نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ سندھ بار کونسل کے نومنتخب 18 ارکان کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ سے منظوری کے بعد جب حکومت نے مجوزہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے لیکن اس نازک آئینی مرحلے پر سندھ بار کونسل کا موجودہ ادارہ خاموش ہے، جس کے باعث نو منتخب ارکان نے بیان جاری کرنا ضروری سمجھا۔ بیان میں کہا گیا کہ مجوزہ ترمیم، 26ویں آئینی ترمیم کے تسلسل میں ایک اور غیر آئینی مہم جوئی ہے، جو اب واضح طور پر آئینی آمریت کی سمت بڑھ رہی ہے۔ ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ مجوزہ بل کے ذریعے ایک مستقل نوعیت کے عہدے کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے جو نہ صرف آئین بلکہ جمہوری اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح عدالت عظمیٰ کے اختیارات کم کر کے ایک متوازی ادارہ، یعنی وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز آئین کے بنیادی ڈھانچے، اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کے برعکس ہے۔ نو منتخب ارکان نے مزید کہا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے لیکن یہ اختیار لامحدود نہیں ہے۔ پارلیمنٹ آئین کی بنیادی خصوصیات جیسے اسلامی دفعات، وفاقی حیثیت، پارلیمانی طرزِ حکومت اور عدلیہ کی آزادی کو ختم یا تبدیل نہیں کر سکتی۔ ارکان کے مطابق آئینِ پاکستان کی روح عدلیہ کی آزادی پر کسی بھی قسم کی دست درازی کی اجازت نہیں دیتا۔ سندھ بار کونسل کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ بار کونسل کے نو منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی، آئینی بالادستی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز اٹھاتے رہیں گے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ بار کونسل کے عدلیہ کی ا زادی ارکان نے

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

 

آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال

ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل 28ویں ترمیم جلد ایوان میں آئے گی(مصطفیٰ کمال )کراچی لاہور سمیت بڑے شہروں نے اختیارات پر قبضہ کرلیا(خواجہ آصف)اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کیلئے دعائے مغفرت کی گئی

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے بل کو پیش کیا گیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، اس کے بعد قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔اس دوران پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی بھی ایوان میں آگئے اور آئینی ترمیم نامنظور کے نعرے لگانا شروع کردیے۔بیرسٹر گوہر نے 27ویں آئینی ترمیم پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ہے، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائے گا، وہ مردِ آہن جب آئے گا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ باکو میں بیٹھ کر ترمیم منظور کروائی گئی اس کو ہم باکو ترمیم کہتے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم چاہتے تھے مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون کی کارروائی میں اپوزیشن بھی حصہ لیتی، آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار عفریت کی طرح ہمارے سامنے رہا، اسی اختیار کے تحت منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا طریقہ کار وضع کیا گیا، اب دو عدالتیں ہونگی آئینی عدالت کو وہی اختیارات حاصل ہونگے جو آئینی بنچز کو حاصل تھے۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں سینیٹ کے انتخابات میں تاخیر ہوئی، الیکشن میں 1سال کی تاخیر ہوئی، فیصلہ ہوا ہے جو سینیٹر بعد میں منتخب ہوئے، ان کی مدت سے تاخیر والا دورانیہ نکال دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ ترمیم کے بعد اب عام آدمی کے کیس سننے کا سپریم کورٹ کے پاس مناسب وقت ہوگا، جوڈیشل کمیشنش سپریم جوڈیشل کونسل اور دیگر فورمز کے سربراہ فی الوقت چیف جسٹس سپریم کورٹ ہی ہوں گے، بعد ازاں چیف جسٹس آئینی عدالت اور چیف جسٹس سپریم کورٹ میں سے سینیٔر جج ان فورمز کی سربراہی کریں گے۔وزیر قانون نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں سیاسی بنیادوں پر ایک سال دو ماہ کی تاخیر ہوئی، سینٹ انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ دیا ہے، پاک بھارت کشیدگی کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں مسلح افواج کی کارکردگی کو پوری دنیا نے سراہا۔فیلڈ مارشل کا اعزاز عاصم منیر کی پیشہ ورانہ مہارت کے اعتراف میں دیا گیا، فیلڈ مارشل کے رینک کو بھی آئینی تحفظ دیا گیا ہے، یہ اعزاز واپس لینا کسی فرد واحد کا اختیار نہیں ہوگا۔پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کر سکتی ہے، صدر مملکت کو آرٹیکل 248 کے تحت تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے۔ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی پبلک افس ہولڈ کرنے پر اتنے عرصے کے لیے استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا، بل کی 59 شقوں میں سے 48 وفاقی آئینی عدالت اور عدلیہ سے متعلق ہیں۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کی تجاویز پر مشتمل 28ویں ترمیم جلد اس ایوان میں آئے گی، کچھ جماعتوں کے اعتراض پر ایم کیو ایم کی تجاویز کو 27 ویں ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا، مقامی حکومتوں سے متعلق ایم کیو ایم کی تجاویز سے اتفاق پر وزیراعظم اور کابینہ کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لوکل گورنمنٹ کے ادارے ہیں حکومتیں نہیں، یہ وزیر اعلی کی صوابدید ھے کس کو کتنا فنڈز دیں، بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا سب کے مفاد میں ہے، اس نظام کے تحت لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، 18ویں ترمیم ابھی ادھوری ھے مکمل نافذ کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم عوام کو بااختیار بنانے کیلئے تھی، اس صورتحال میں اگر کوئی اٹھارہویں ترمیم رول بیک کرتا ھے تو میں کہوں گا مجھے کیا فائدہ تھا۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک أپ اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کرتے آپ جمہوری نہیں ہوسکتے، کراچی لاہور سمیت بڑے شہروں نے اختیارات پر قبضہ کرلیا، اٹھارہویں ترمیم میں لکھا ہے اقتدار منتقل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل گورنمنٹ کو بااختیار نہیں بنائینگے مسائل حل نہیں ہونگے، آمرانہ حکومت نے لوکل حکومتوں کو مضبوط کیا، شنید ہے 28ویں ترمیم آئے گی اس میں بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاور اجارہ داری قائم کی پہلے اپنے ہاتھ رکھا اب صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں، ملک میں یکساں نظام تعلیم موجود نہیں، ہم نے اسی کی دہائی میں جن بچوں کو جو نصاب پڑھایا اب وہ جوان ہوگئے، جمہوریت کا تصور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر ممکن نہیں، اٹھارویں ترمیم میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا جو تصور دیا گیا اس پر عمل نہیں ہوا، اٹھارویں ترمیم کے ساتھ بھی دھوکہ دہی ہوئی۔جب تک مقامی حکومتوں کو مضبوط نہیں کریں گے وفاق بھی مضبوط نہیں ہوگا، اس وقت اختیارات اور طاقت وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کے قبضے میں ہے، صوبوں کے پاس موجود اضافی فنڈز دفاع اور قرضوں کی واپسی کے لیے خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے
  • جے یو آئی کے ارکان قومی اسمبلی 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیں: مولانا فضل الرحمان
  • عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، 27ویں ترمیم کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، وزیر قانون
  • سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین کی کرسی کا گھیراؤ
  • اپوزیشن کا 27ویں آئینی ترمیم کےلیے ووٹنگ کےعمل میں حصہ نہ لینے کااعلان
  • اپوزیشن کا 27ویں آئینی ترمیم کےلیے ووٹنگ کےعمل میں حصہ نہ لینے کااعلان
  • جے یو آئی ف اور نیشنل پارٹی کا 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان 
  • “ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا” نور الحق قادری
  • پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے، سینیٹر علی ظفر