بیکو اسٹیل نے واپڈا اور ڈسکوز کے منصوبوں کیلئے اسٹیل اینگلز کی سپلائی شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)بیکو اسٹیل لمیٹڈ نے واپڈا اور مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کے منصوبوں کے لیے اسٹیل اینگلز کی سپلائی کا آغاز کر دیا ہے جو بجلی کے کھمبوں اور متعلقہ انفرااسٹرکچر میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سپلائی بالواسطہ وینڈرز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔لسٹڈ اسٹیل ساز کمپنی نے یہ پیش رفت جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو نوٹس میں شیئر کی۔کمپنی کے مطابق اس پیش رفت سے اسے ان اداروں کی منظور شدہ وینڈر لسٹ میں شامل ہونے کا موقع ملے گا جس کے ذریعے یہ آئندہ توانائی اور انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے براہ راست سپلائی فراہم کر سکے گی۔بیان میں کہا گیا کہ اس پیش رفت سے کمپنی کی توانائی شعبے میں موجودگی مزید مضبوط ہوگی اور اس کے سیلز، منافع اور مجموعی مارکیٹ پر مثبت اثر پڑے گا۔انتظامیہ نے اپنے عزم کو دوہرایا کہ وہ اپنی کسٹمر بیس کو بڑھانے، اعلیٰ معیار کے معیارات برقرار رکھنے اور ترقی کے مواقع تلاش کرنے پر کاربند رہے گی جو شیئر ہولڈرز کی قدر میں اضافہ کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹماٹرکی قیمتیں آسمان سے باتیں کرکے یک دم نیچےزمین پرآگئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرکے یک دم نیچے زمین پر آگئیں۔ 15 روز پہلے کراچی میں 500 روپے کلو بکنے والا ٹماٹر، آج 50 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
کوئٹہ کی فصل ختم ہونے اور سندھ کی فصل شروع ہونے کے درمیان تقریباً ایک ماہ کا وقفہ آیا۔ اس دوران شہر کی ضرورت ایرانی ٹماٹر سے پوری ہوئی مگر محدود سپلائی کے باعث قیمتیں 500 سے 600روپے فی کلو تک پہنچ گئیں۔
اس دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ چکن کی قیمت ایک کلو ٹماٹر سے کم ہوگئی۔
لیکن اب سندھ کا ٹماٹر آنے لگا ہے۔ سپلائی اتنی ہے کہ 14 کلو ٹماٹر کی پیٹی 600 روپے میں بھی دستیاب ہے، جس میں کسان کا حصہ 100 روپے ہے، جو سپلائی بڑھنے کے ساتھ مزید کم ہوجائے گا۔
ماہرین کے مطابق اس چکر سے نکلنے کا واحد راستہ ویلیو ایڈیشن ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ برآمدات بڑھیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے لیے پیداوار سے صارف تک سپلائی چین کی ہر کڑی کو توجہ چاہیے۔
وزیراعظم نے ایک سال قبل اڑان پاکستان کا منصوبہ دیا تھا لیکن اسٹیک ہولڈرز اس سپلائی چین کا حصہ کیسے بنے یہ حکمت عملی ابھی آنا باقی ہے۔