جوزف عون نے اسرائیل سے مذاکرات کیلئے امریکہ سے مدد مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
میڈیا نمائندوں سے اپنی ایک گفتگو میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ شام سے الحاق کی افواہیں ناقابل جواز، بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ایسے تمام اشتعال انگیز بیانات کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے صدر "جوزف عون" نے مقررہ وقت پر پارلیمانی انتخابات کے انعقاد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں، پارلیمنٹ کے اسپیکر "نبیہ بری" اور وزیر اعظم "نواف سلام" کسی بھی صورت انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتے۔ جوزف عون نے ان خیالات كا اظہار لبنانی صدارتی محل "بعبدا پیلس" میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ لبنان کے شام سے الحاق کی افواہیں ناقابل جواز، بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ایسے تمام اشتعال انگیز بیانات کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان ایک خود مختار و آزاد ملک ہے، اس لئے اس کے مستقل قومی اصولوں پر سوال اٹھانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ جنوبی علاقوں سے مربوط مسائل پر انہوں نے کہا کہ بیروت، امریکی ثالثی کے ذریعے اسرائیل کے جواب کا انتظار کر رہا ہے تاکہ باقی مقبوضہ اراضی کی آزادی کے لئے مذاکرات کا اختیار حاصل کیا جا سکے۔
جوزف عون نے زور دے کر کہا کہ طاقت کا آپشن اب مؤثر نہیں رہا، ہمیں طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات کی جانب آنا چاہئے تاکہ لبنان کے حقوق اور خود مختاری کو محفوظ کیا جا سکے۔ لبنانی صدر نے کہا کہ ہماری فوج، جنوب اور ملک کے دیگر علاقوں میں اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے دریائے لیطانیہ میں حزب الله کی کسی بھی قسم کی موجودگی یا کردار سے انکار کیا۔ جوزف عون نے واضح کیا کہ حزب الله اس علاقے میں موجود نہیں اور وہاں United Nations Security Council Resolution 1701 کے مطابق، فوج اپنے فرائض انجام دینے والی واحد قانونی اکائی ہے۔ اختتام پر لبنانی صدر نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ہمیں قومی فہم و فراست اور قانونی اداروں کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان اسی وقت اپنے بحرانوں پر قابو پا سکتا ہے جب سیاسی تنگ نظری پر قومی مفادات کو ترجیح دی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ لبنان
پڑھیں:
امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ امن و استحکام کیلئے قرارداد متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ استحکام فورس کے قیام کے لیے نئی ترمیم شدہ قرارداد پیش کر دی ہے۔ اس قرارداد کے تحت غزہ استحکام فورس ایک بورڈ آف پیس کے تحت قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
اس بورڈ کا مقصد غزہ میں معاشی بحالی کے پروگراموں کی نگرانی اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کو منظم کرنا ہوگا۔ بورڈ کے تحت مختلف ذیلی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ یہ کام مؤثر انداز میں انجام دیا جا سکے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، امریکی مسودے میں صدر ٹرمپ کا مکمل 20 نکاتی امن منصوبہ شامل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مصر میں صدر ٹرمپ کی موجودگی میں غزہ کے انتظام کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں انتظامی امور فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی تھی، لیکن فلسطینی تنظیم حماس نے اس پر اختلاف کیا تھا اور کہا تھا کہ غزہ کا انتظام صرف فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد ہونا چاہیے۔
یہ قرارداد غزہ میں استحکام اور امن کے لیے امریکی کوششوں کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر باضابطہ شکل دینے کی کوشش ہے۔