سرکاری افسران اور ملازمین کی رہائش گاہوں کی تعمیر و مرمت کیلئےفنڈ دینے کی سمری مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
سٹی42:لاہور میں سرکاری افسران اور ملازمین کی رہائش گاہوں کی تعمیر و مرمت اور ترقیاتی کاموں کے لیے 2 ارب 22 کروڑ روپے کے فنڈ دینے کی سمری پنجاب حکومت نے مسترد کر دی۔
جی او آرز میں 6 نئی ترقیاتی اسکیمیں آئندہ اے ڈی پی 2025-26 میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ منصوبے میں سرکاری افسران کے لیے 6 منزلہ رہائشی عمارتوں کی تعمیر بھی شامل تھی۔
افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں
اس کے علاوہ جی او آرز اور وحدت کالونی میں 60 پرکولیشن ویلز کی تنصیب کی تجویز دی گئی تھی تاکہ زیر زمین پانی کی سطح بہتر بنائی جا سکے اور بارش کے پانی کو محفوظ کیا جا سکے۔ فیصل ٹاؤن لاہور میں 2 نئی ٹیوب ویلز لگانے، جی او آر ٹو اور تھری میں اسٹریٹ لائٹس اور دیگر سہولیات کی بحالی، اور وحدت کالونی میں سیوریج و واٹر سپلائی لائنز کی اپ گریڈیشن کی تجاویز بھی منصوبے کا حصہ تھیں۔
نئی رہائشی عمارتوں میں 30 فلیٹس اور پارکنگ کی سہولت شامل تھی جبکہ پونچ ہاؤس، چوبرجی گارڈن اسٹیٹ اور وحدت کالونی میں 33 گھروں کی تزئین و آرائش کی بھی تجویز تھی۔
کراچی :ٹریفک نظام میں روبوٹک گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
جے یو آئی (ف) نے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کی حکومتی پالیسی مسترد کردی
اعلامیہ میں کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔ حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام لاہور کے زیرِاہتمام سبزہ زار لاہور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کے نام پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس کیخلاف عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام پنجاب کے جنرل سیکرٹری حافظ نصیر احمد احرار، جے یو آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری حافظ عبدالرحمن، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا امجد سعید، حافظ اشرف، قاری غلام حسین، مولانا محب النبی، قاری وقار چترالی، قاری طاہرالرحمن، قاری محمد رمضان، حافظ محمد نعمان، محمد یوسف حنفی، قاری اشرف علی، سمیع اللہ فاروقی، مولانا عبدالشکور یوسف، مولانا عظمت حیات، مولانا محمد فاضل عثمانی سمیت دیگر علما و رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں حافظ عبدالرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسیز آئمہ کرام کو انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچیس ہزار روپے وظیفہ دراصل مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کے ذریعے علما کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی عالمِ دین کو تھانے، کچہری یا کسی ڈی سی کی جانب سے دباؤ یا دھمکی دی گئی تو جمعیت علماء اسلام اسے تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مساجد و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور عوامی سطح پر اس پالیسی کی وضاحت کیلئے تاجر برادری کے تعاون سے رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔
حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی گئی اور حکومت پنجاب کی مساجد سے متعلق پالیسیز کو مسترد کرتے ہوئے ڈی سی لاہور اور پولیس حکام کے رویے کی مذمت کی گئی۔