فواد اور ماہرہ خان نے ’’نیلوفر‘‘ سے امیدیں بادھ لیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
آنے والی پاکستانی رومانوی فلم ’نیلوفر‘ کی کاسٹ نے میڈیا سے گفتگو میں فلم کے حوالے سے اپنی امیدوں، گھبراہٹ اور جذبات کا اظہار کیا۔
فواد خان اور ماہرہ خان کے ساتھ بہروز سبزواری، سرمد گیلانی، مدیحہ امام اور عتیقہ اوڈھو نے بھی یقین ظاہر کیا کہ فلم کی کہانی شائقین کے دل تک پہنچے گی۔
میڈیا ٹاک کے دوران ماہرہ خان نے کہا ’’زندگی میں کبھی ایسے پراجیکٹس آتے ہیں جن کا چھوٹا سا حصہ بنتے ہوئے بھی خوشی ہوتی ہے۔‘‘
فواد خان نے بتایا ’’میں نے اس فلم سے بہت کچھ سیکھا، غلطیاں بھی کیں، لیکن امید ہے کہ جب آپ یہ فلم دیکھیں گے تو پسند آئے گی۔‘‘
نیلوفر کے مصنف اور ہدایت کار عمار رسول ہیں، جبکہ مرکزی کرداروں میں فواد، ماہرہ اور مدیحہ شامل ہیں۔ کاسٹ کے متعدد افراد اس سے قبل مقبول ڈرامہ سیریل ہمسفر میں بھی ساتھ کام کر چکے ہیں۔ فلم فواد خان کی مشترکہ پروڈکشن ہے اور یہ ان کی ماہرہ کے ساتھ تیسری شراکت داری ہے، جس سے قبل وہ ’ہمسفر‘ اور ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں کامیاب جوڑی بنا چکے ہیں۔
فلم کی تکمیل میں تاخیر کے حوالے سے فواد نے واضح کیا کہ اس کی بڑی وجہ کووِڈ تھا۔ ’’یہ غلطی نہیں تھی، محض ایک اتفاق تھا۔ کورونا آیا تو مجھے لگا شوٹنگ روکنا ہی ذمے دارانہ عمل ہوگا۔‘‘
View this post on Instagramایک سوال پر کہ آیا فلم کا کوئی سین آئیکونک بن سکتا ہے، ماہرہ نے کہا کہ ایسی چیزوں کی پیش گوئی ممکن نہیں۔ ’’اگر ہمیں پتا ہوتا تو ایسی ویڈیو پہلے ہی بنا لیتے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر فلم کامیاب ہوئی اور ٹرینڈ بنی تو انہیں خوشی ہوگی۔
کراچی سے متعلق گفتگو پر ماہرہ نے کہا کہ وہ وہیں پیدا ہوئیں، پلی بڑھی ہیں اور اسے بہت پسند کرتی ہیں۔ انہوں نے کراچی کو ایسی ’’ماں‘‘ قرار دیا ’’جو لوگوں کو بانہوں میں لے کر خوش آمدید کہتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کبھی لوگ اس شہر سے بہت کچھ لے جاتے ہیں، اور کبھی شہر خود سخت رویہ دکھاتا ہے، ’’لیکن یہی کراچی کی فطرت ہے‘‘۔
View this post on Instagram.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وی ایکسکلوسیو، حکومت سیاسی درجہ حرارت میں کمی پر متفق، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ جلد ہوگا، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی اور عمران خان کو ریلیف دلوانے کے لیے حکومت کے سینیئر وزرا اور اسپیکر سے کی گئی ملاقاتوں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور پی ٹی آئی کے ساتھ مڈل گراؤنڈ پیدا کرنے کے لیے ان ملاقاتوں کا دوسرا دور جلد شروع ہو رہا ہے۔
’وی نیوز‘ کے پروگرام ’سیاست اور صحافت‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت کے سینیئر وزرا اور اسپیکر سے ہونے والی ملاقاتوں میں یہ اتفاق طے پایا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے، تاہم حکومت کا یہ شکوہ برقرار ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کا مثبت جواب نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت سے فواد چوہدری کی وفد کے ہمراہ ملاقات، مل کر کام کرنے پر اتفاق
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی ملک میں سیاسی استحکام کی خواہاں ہے اور کسی فریق کے لیے یہ ممکن نہیں کہ تنازع کو یکطرفہ طور پر حل کرے۔
انہوں نے واضح کیاکہ سیاسی حل عمران خان کو شامل کیے بغیر ممکن نہیں کیونکہ وہ پی ٹی آئی کی اصل قوت ہیں اور ملک میں ہونے والے کسی بھی الیکشن کا محور وہی ہوں گے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت کو سب سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں قید 5 رہنماؤں کی رہائی کے ذریعے اعتماد سازی کا قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت عمران خان سے براہِ راست رابطے کی اہل نہیں۔
’حکومت ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں ناکام رہی‘سابق وزیر اطلاعات نے کہاکہ موجودہ حکومت بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں ناکام رہی ہے، جبکہ سنسر شپ اور عدلیہ کے حالات نے معاشرے کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سالوں میں سیاسی درجہ حرارت مسلسل بلند رہا ہے اور عمران خان، بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے علاوہ میڈیا اور عدلیہ بھی دباؤ کا شکار رہے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت اور فیصلہ ساز عمران خان کا سیاسی متبادل پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور 8 فروری کو 65 فیصد ووٹ عمران خان کو ملنے کے باوجود اگر آج الیکشن ہوں تو وہ مزید مقبول ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی پرانی قیادت کو دیوار سے لگانا سنگین غلطی تھی۔ شاہ محمود قریشی، پرویز الٰہی، اسد عمر، پرویز خٹک، علی زیدی، حماد اظہر اور دیگر رہنماؤں کو انتخابی میدان سے باہر رکھ کر پارٹی کا نقصان کیا گیا۔
’دباؤ اور پکڑ دھکڑ کے بجائے بات چیت ہی مسائل کا حل ہے‘فواد چوہدری نے کہاکہ دباؤ اور پکڑدھکڑ کی پالیسی کے بجائے سیاسی مکالمے کا راستہ اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عوامی ردِعمل کو بڑھا دیں، کیونکہ جب لوگ سڑکوں پر آ جائیں تو کسی حکومت کے لیے انہیں کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے حالیہ سخت بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ زبان درازی دونوں جانب سے ہوئی ہے جو پاکستانی سیاست میں بڑھتی ہوئی تلخی کی علامت ہے، اور جب تک اس تلخی کو کم نہیں کیا جائے گا، معاملات سلجھ نہیں سکیں گے۔
’وزیراعلیٰ کے پی کو دیوار سے لگانے کی پالیسی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے‘انہوں نے خبردار کیاکہ خیبر پختونخوا کی صورتحال حساس ہے اور وزیراعلیٰ کو دیوار سے لگانے کی پالیسی خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خیبر پختونخوا سے متعلق حکومتی پالیسیوں کے تناظر میں پی ٹی آئی ہی واحد جماعت ہے جو وفاق اور صوبے کے مفادات کی نمائندگی کر سکتی ہے، جبکہ دیگر جماعتوں کے مؤقف میں اختلافات موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ’تم ایک سیاسی جنازہ بن چکے ہو‘: رؤف حسن نے فواد چوہدری کو بھگوڑا قرار دے دیا
انہوں نے زور دیا کہ ملک کو سیاسی مکالمے کے ذریعے ہی استحکام کی طرف لے جایا جا سکتا ہے اور پرانی پی ٹی آئی کی بحالی کے سوا کوئی حل موجود نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سیاسی مکالمہ عمران خان عمران خان رہائی فواد چوہدری مقبولیت وی نیوز