کرپشن میں پنجاب سب سے اوپر، کے پی سب سے نیچے ہے، مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
--فائل فوٹو
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ کرپشن کے لحاظ سے پنجاب سب سے اوپر جبکہ کے پی سب سے نیچے ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ صوبوں کے محکمہ پولیس میں سب سے زیادہ 34 فیصد کرپشن پنجاب میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پولیس میں 22 فیصد اور سندھ پولیس میں 21 فیصد کرپشن ہے جبکہ خیبرپختونخوا پولیس کا نمبر سب سے نیچے 20 فیصد ہے۔
29 ارب ڈالر کی دو قسطیں منظور کرلیں، شرح نمو 3.25 تا 3.5 فیصد تک رکنے کا امکان
اسلام آباد عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے...
ان کا کہنا تھا کہ معیشت مستحکم، پولیس اور سرکاری خریداری میں کرپشن ٹاپ پر، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا تازہ سروے
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ رشوت کے لحاظ سے بھی خیبر پختونخوا کا اسکور سب سے کم جبکہ سندھ اور پنجاب کا زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن پرسیپشن سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔
ٹرانسپیرنسی کے مطابق پاکستان میں شفافیت میں اضافہ ہوا ہے اور کرپشن میں کمی ہوئی ہے۔ 66 فی صد پاکستانیوں نے بتایا کہ پچھلے ایک سال کے دوران انہیں سرکاری کام کےلیے کوئی رشوت نہیں دینی پڑی۔
60 فیصد پاکستانیوں نے تسلیم کیا کیا کہ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو مستحکم کیا اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالا۔
57 فیصد نے کہا کہ ان کی قوت خرید میں کمی ہوئی ہے جبکہ 43 فیصد نے کہا کہ ان کی قوت خرید بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
کرپشن کا دباؤ کم اور اداروں کی ساکھ میں بہتری آئی، این سی پی ایس 2025 سروے کی جھلکیاں
نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2025 نے اس سال عوامی رائے کی ایک زیادہ مضبوط اور جامع تصویر پیش کی ہے۔ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں بدعنوانی کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں، جبکہ مختلف سرکاری اداروں کی کارکردگی کے بارے میں عوامی تاثر میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سال سروے کا دائرہ کار قابلِ ذکر حد تک بڑھایا گیا، جس میں 20 اضلاع کے 4 ہزار شہریوں کی رائے شامل کی گئی۔ شہری و دیہی آبادی، خواتین اور معذور افراد کی شمولیت کے باعث سامنے آنے والا ڈیٹا اب پہلے سے کہیں زیادہ جامع اور ملک گیر نوعیت رکھتا ہے۔ واضح کیا گیا کہ این سی پی ایس عوامی موڈ اور ان کے روزمرہ تجربات کو ناپتا ہے اور کسی بھی ادارے یا فرد کے خلاف کرپشن کے حقائق یا ثبوت فراہم نہیں کرتا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاق پر اربوں روپے کرپشن کا الزام
سروے نے یہ بھی واضح کیا کہ این سی پی ایس کا پاکستان کے عالمی کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اگرچہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جرمنی کا قومی چیپٹر ہے، تاہم این سی پی ایس ایک مقامی سروے ہے جو عالمی سی پی آئی کا حصہ نہیں بنتا۔
اعداد و شمار کے مطابق 66 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں انہیں کسی سرکاری سروس کے لیے رشوت دینے کی ضرورت پیش نہیں آئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزمرہ کے معاملات میں کرپشن کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں ہے۔ اسی طرح تقریباً 60 فیصد افراد نے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے تناظر میں معاشی استحکام کی کوششوں کو مکمل یا جزوی طور پر سراہا۔
اداروں کے بارے میں عوامی رائے میں بھی مثبت تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، جہاں پولیس کی کارکردگی سے متعلق تاثر میں 6 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی ہے، جو اصلاحات اور بہتر سروس ڈیلیوری کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن کے شعبوں میں بھی عوامی تاثر بہتر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کرپشن سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہے، شاہد خاقان عباسی
سروے نے واضح کیا کہ عوامی ایجنڈا اب زیادہ مضبوط ادارہ جاتی اصلاحات کا متقاضی ہے، جس میں بہتر احتساب، اختیارات میں کمی اور جاننے کے حق جیسے قوانین کو مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ 78 فیصد افراد چاہتے ہیں کہ احتسابی ادارے جیسے نیب اور ایف آئی اے خود بھی مکمل طور پر شفاف اور جوابدہ ہوں، جو اس بات کی علامت ہے کہ عوام اداروں کی ساکھ بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔
صحت کے شعبے کے حوالے سے سامنے آنے والا ’اصلاحاتی بلیوپرنٹ‘ بھی قابلِ ذکر ہے، جہاں شہریوں نے ادویات کے کمیشن سسٹم پر سخت کنٹرول، ڈاکٹروں کی نجی پریکٹس کے واضح قواعد، مضبوط ریگولیٹرز اور مؤثر شکایت سیل قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسی طرح سیاست اور عوامی اخراجات میں شفافیت کے مطالبے میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں 80 فیصد سے زائد شہریوں نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ میں کاروباری سرمایہ کاری پر پابندی یا سخت ریگولیشن کا مطالبہ کیا جبکہ 55 فیصد نے حکومتی اشتہارات سے سیاسی نام اور تصاویر ہٹانے کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں: نیب اور این سی اے کا منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق
42 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر گمنامی اور ریوارڈ سسٹم موجود ہو تو وہ بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنے میں خود کو محفوظ سمجھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں