پولینڈ میں خاتون صحافی سے بدسلوکی، سینیٹر کی مائیک ہٹانے کی کوشش پر ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
پولینڈ کے ایوانِ زیریں کی راہداری میں سینیٹر کی ایک خاتون صحافی سے بدسلوکی اور مائیک ہٹانے کی کوشش پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
یہ واقعہ 11 دسمبر کو اُس وقت پیش آیا جب ٹی وی پی انفو کی صحافی جسٹینا ڈوبروش اوراش نے قانون و انصاف پارٹی کے سینیٹر ووئیچیخ اسکورکیویچ سے یوکرین جنگ کے ممکنہ امن مذاکرات میں پولینڈ کے کردار سے متعلق سوالات کیے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گفتگو کے دوران اسکورکیویچ اچانک صحافی کی گردن کے قریب ہاتھ بڑھاتے ہوئے ان کے مائیک کو بند کرنے یا ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں میں آپ کا مائیک بند کر رہا ہوں۔
View this post on InstagramA post shared by NEWS9 (@news9live)
اس حرکت پر خاتون صحافی فوراً پیچھے ہٹتی ہیں اور کہتی ہیں براہِ مہربانی مجھے ہاتھ نہ لگائیں۔
سینیٹر غصے میں جواب دیتے ہیں بالکل، میں آپ سے اسے بند کرنے کا ہی کہہ رہا ہوں۔
صحافی نے مزید کہا کہ براہِ مہربانی میری حرمت کی خلاف ورزی نہ کریں اور پھر وہ سینیٹر کو چھوڑ کر وہاں سے چلی گئیں۔
یہ واقعہ پولینڈ میں میڈیا اور سیاستدانوں کے درمیان حدود و ضوابط پر نئی بحث کا سبب بن گیا ہے، سینیٹر کے اس جارحانہ اقدام نے ناصرف صحافتی آزادی پر سوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ عوامی سطح پر غم و غصے کو بھی بھڑکا دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس رویّے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کے ساتھ غیرمہذب اور دھمکانے والے سلوک کی مثال ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایمان مزاری و شوہر کیخلاف مقدمے کی بنیاد سیاسی ہے: سینئر صحافی و انسانی حقوق کے کارکنان
—فائل فوٹوسینئر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایمان مزاری اور اُن کے شوہر کے خلاف مقدمے کی بنیاد سیاسی قرار دے دی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سینئر صحافیوں نے ایمان مزاری اور اُن کے شوہر کے خلاف مقدمے پر مشترکہ ردِعمل دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ بنایا گیا، مقدمہ اختلافِ رائے پر حملہ اور آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر سیاسی مقدمہ فوری ختم کیا جائے۔
بیان کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایمان مزاری اور اُن کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جس میں لسانی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان پر ملک کے اندر مسلح افواج کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا تاثر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس مقدمے میں عدالت نے ایمان مزاری اور اُن کے شوہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔