ملاقات میں کشمیریوں کی دہائیوں سے درپیش مشکلات اور مسلسل عالمی آگاہی کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کاز کے دیرینہ حامی اور ترک رکن پارلیمنٹ استاد مصطفی کایا نے واشنگٹن میں ڈاکٹر غلام نبی فائی سمیت کشمیری رہنمائوں سے ایک ملاقات میں کشمیری عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے جو ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین بھی ہیں، کہا کہ استاد مصطفی کایا کی میزبانی کرنا ایک اعزاز کی بات ہے جن کی کشمیر کاز سے غیر متزلزل وابستگی ترکی میں برسوں کی مسلسل وکالت سے ظاہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کایا نے اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ سینٹر (ESAM) کے پلیٹ فارم سے انقرہ اور دیگر شہروں میں کشمیر پر مسلسل سیمینارز اور لیکچرز کا انعقاد کیا ہے جن میں کشمیری عوام کی حالت زار کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا گیا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ سینٹر ESAM کو پختہ یقین ہے کہ بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کے مکمل تحفظ کے بغیر پائیدار امن اور سماجی ہم آہنگی ناممکن ہے اور ان حقوق کو دبانے والے ادارے اپنی قانونی حیثیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ امریکی حکومت کی دعوت پر واشنگٹن کے اپنے دورے کے دوران سخت مصروفیت کے باوجود استاد مصطفی کایا نے ڈاکٹر فائی کی ملاقات کی دعوت قبول کر لی اور کئی مسائل بالخصوص کشمیر پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر فائی نے اس جذبے کو کایا کی عاجزی اور کشمیری جدوجہد کے لیے گہری لگن کا عکاس قرار دیا۔ ملاقات میں ESAM کے واشنگٹن آفس کے سربراہ محمد نوراللہ، پنسلوانیا سے محمد برٹیک اور امریکی سیاست میں سرگرم رابع الچودھری نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں کشمیریوں کی دہائیوں سے درپیش مشکلات اور مسلسل عالمی آگاہی کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر، ڈاکٹر امتیاز خان اور ڈاکٹر اے میر بھی ملاقات میں موجود تھے۔ انہوں نے استاد کایا کے اصولی موقف کو سراہا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملاقات میں کشمیری ڈاکٹر فائی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا کی زیر قیادت سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں مودی حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے سول سوسائٹی کے کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں بھارت سے بڑھتی ہوئی بیگانگی اور مایوسی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یشونت سنہا، سشوبھا بروے، ایئر وائس مارشل ریٹائرڈکپل کاک اور صحافی بھارت بھوشن نے 28 سے 31 اکتوبر تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا اور مختلف سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کاروباری گروپوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں سے ملاقات کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے گزشتہ دورے کے مقابلے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں بھارت کے خلاف غم و غصہ اور ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیریوں نے وفد سے گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی اور مودی حکومت کے دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں پر تشویش ظاہر کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کا شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت ملتوی کرنے پر اظہار تشویش
  • وادی کشمیر میں جاری پکڑدھکڑ کے دوران 200 سے زائد کشمیری گرفتار
  • پاکستان کشمیریوں کی منزل مقصود اور محفوظ ترین پناہ گاہ ہے، سردار عتیق
  • بنگلہ دیش: جمہوریت دشمن کوششوں کیخلاف سیاسی جماعتوں کا اظہار  یکجہتی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
  • میر واعظ عمر فاروق کا دہائیوں پرانے جھوٹے مقدمات میں کشمیریوں کی گرفتاریوں پر اظہار تشویش
  • مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
  • بھارت ہر صورت یاسین ملک کو سولی پر چڑھانا چاہتا ہے: مشعال ملک  
  • قومی علماء و مشائخ کانفرنس میں پاک فوج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی، عسکری قیادت کو خراجِ تحسین