اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خودکش حملہ آور کے گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر نے تحقیقات میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آورنے جوڈیشل کمپلیکس سے پہلے فیض آباد ناکے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی، خودکش حملہ آور فیض آباد ناکے پر حملے کے لیے پہنچ چکا تھا۔تفتیشی ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکا کرنے کی کوشش کے دوران خودکش حملہ آور بارودی مواد کی پن نہ نکال سکا، ملزم کو دھماکا کرنے میں ناکامی ہوئی، پن نہ نکلنے پر ملزم واپس راولپنڈی چلاگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے چند دن بعد جوڈیشل کمپلیکس پر خودکش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 13 افراد شہید اور 30 زخمی ہوئے۔خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان کے علاقے ننگر ہار سے تھا اور گرفتار سہولت کار اور ہینڈلرز بھی افغانستان میں فتنۃ الخواج کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں تھے اور افغانستان سے کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر مسلسل ہدایات دے رہے تھے۔انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمان عرف ”داد اللہ“ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی، داد اللہ نے ساجد اللہ عرف ”شینا“ کو خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ ننگرہار، افغانستان کا رہائشی تھا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملہ آور

پڑھیں:

کچہری خودکش حملہ،ٹی ٹی پی دہشت گرد سیل کے 4 کارندے گرفتار

حملے کی ہدایت ٹی ٹی پی فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمان عرف داد اللہ نے دی
خوودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کرلی

انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی کے مشترکہ آپریشن میں اسلام آباد کچہری حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سیل کے 4 کارندوں کو گرفتار کرلیا گیا ۔ خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کرلیا۔ ساجد اللہ کا کہنا ہے کہ حملے کی ہدایت ٹی ٹی پی فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمان عرف داد اللہ نے دی۔سعید الرحمن چرمانگ، باجوڑ کا رہائشی اس وقت افغانستان میں مقیم ہے۔ ساجد اللہ عرف شینا کا مزید کہنا ہے کہ سعید الرحمان عرف داد اللہ باجوڑ کے علاقے نواگئی کے لیے ٹی ٹی پی کا انٹیلی جنس چیف ہے، سعید الرحمان نے ٹیلیگرام ایپ کے ذریعے رابطہ کرکے خودکش حملہ کرانے کا کہا، حملے کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا تھا۔داد اللہ نے ہی ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف ’’قاری“ کی تصاویر بھیجیں، ساجد اللہ عرف شینا کا کام خودکش بمبار عرفان عرف قاری کو پاکستان میں وصول کرنا تھا، خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کا تعلق شنواری قبیلے سے تھا۔ خودکش بمبار عثمان عرف قاری افغان صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا، خودکش بمبار افغانستان سے آیا تو ساجد اللہ عرف ”شینا“ نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا۔کمانڈر داد اللہ کی ہدایت پر ساجد اللہ عرف ”شینا“ نے اکھن بابا قبرستان پشاور سے خودکش جیکٹ لی، ساجد اللہ ہی خودکش جیکٹ اسلام آباد لایا اور دھماکے کے روز خودکش بمبار عثمان کو پہنائی۔ فتنہ الخوارج افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر رہنمائی کر رہی تھی۔ واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا،آپریشنل کمانڈر 3 ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکا ہے، تحقیقات جاری ہیں، مزید انکشافات اور گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد کچہری خود کش دھماکا؛ حملہ آور کے گرفتار ساتھیوں سے تفتیش کے دوران اہم انکشافات
  • اسلام آباد کچہری دھماکا، گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر سے تحقیقات میں اہم انکشاف
  • اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس دھماکا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز
  • اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا سمیت 4 دہشتگرد گرفتار
  • کچہری خودکش حملہ،ٹی ٹی پی دہشت گرد سیل کے 4 کارندے گرفتار
  • جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر دھماکے میں ملوث خودکش بمبار کے معاون 4 دہشتگرد گرفتار
  • اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے میں ملوث 4 دہشت گرد گرفتار
  • اسلام آباد کچہری خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار
  • اسلام آباد کچہری حملہ: بڑی پیشرفت، سہولت کار گرفتار