اسلام آباد کچہری دھماکا، گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر سے تحقیقات میں اہم انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد کچہری میں ہوئے حملے کے خودکش حملہ آور کے گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر سے تحقیقات میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے جوڈیشل کمپلیکس سے پہلے فیض آباد ناکے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی، خودکش حملہ آور فیض آباد ناکے پر حملہ کے لیے پہنچ چکا تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق دھماکا کرنے کی کوشش کے دوران خودکش حملہ آور بارودی مواد کی پن نہ نکال سکا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس دھماکا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو دھماکا کرنے میں ناکامی ہوئی، پن نہ نکلنے پر ملزم واپس راولپنڈی چلا گیا۔
واضح رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خودکش دھماکا ہوا جس میں 12 افراد شہید اور 36 زخمی ہوئے تھے۔
تحقیقات کے مطابق افغانستان میں موجود تنظیم کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات پر اسلام آباد میں خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خودکش حملہ آور اسلام ا باد
پڑھیں:
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر دھماکے میں ملوث خودکش بمبار کے معاون 4 دہشتگرد گرفتار
کولاج بشکریہ سوشل میڈیاجوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر دھماکے میں ملوث خودکش بمبار کے معاون فتنہ الخوارج، ٹی ٹی پی کے 4 دہشت گرد گرفتار کر لیے گئے۔
حکومتِ پاکستان کے مطابق انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں دھماکے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے، دورانِ تفتیش خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللّٰہ عرف ’شینا‘ نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف ’داد اللّٰہ‘ نے ٹیلی گرام ایپ پر رابطہ کرکے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
حکام کے مطابق خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا گیا۔ داداللّٰہ کی ہدایت پر اس نے پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا، ساجداللّٰه نے ہی خودکش بمبار کو خودکش جیکٹ پہنائی۔
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں خودکش حملے کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبے نگرہار کا رہائشی تھا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔