وائٹ ہاؤس کے باہر فائرنگ، صدر ٹرمپ نے بڑا حکم جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کے باہر فائرنگ، صدر ٹرمپ نے بڑا حکم جاری کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی حملہ کے تناظر میں حکم جاری کیا ہے کہ واشنگٹن میں 500 اضافی نیشنل گارڈز تعینات کئے جائیں گے۔
امریکی وزیر جنگ پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ دو نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے بعد صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ اہلکاروں پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جلد اضافی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ اضافی تعیناتی کا مقصد دارالحکومت میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانا اور کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں افغانستان سے آنے والے ہر شخص کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے باہر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں کہا کہ بائیڈن دور میں 2 کروڑ سے زائد غیر ملکی تارکین وطن امریکا آئے، جن کی کسی بھی حوالے سے جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔
انھوں نے کہا یہ غیر ملکی تارکین وطن ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، کوئی بھی ملک اس طرح کی سیکیورٹی رسک کو برداشت نہیں کرے گا، ہم بائیڈن دور میں افغانستان سے آنے والے ہر شخص کی جانچ پڑتال کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکا کے نیشنل گارڈ کے 2 فوجیوں کو قومی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے ایک بلاک پر گولی مار دی گئی ہے اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے واقعے کو ’قومی سلامتی کا معاملہ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعد میں اس حملے کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیا اور کہا کہ مجرم افغانستان سے ہمارے ملک میں داخل ہوا اور اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے اعلان کیا ہے کہ فائرنگ کے بعد افغان شہریوں سے متعلق تمام امیگریشن درخواستوں پر کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنور مقدم قتل معاشرے میں پھیلتی’برائی‘ کا نتیجہ ہے جسے ’لیو ان ریلیشن‘ کہا جاتا ہے، جسٹس باقر نجفی نور مقدم قتل معاشرے میں پھیلتی’برائی‘ کا نتیجہ ہے جسے ’لیو ان ریلیشن‘ کہا جاتا ہے، جسٹس باقر نجفی وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم اسلام آباد ہائیکورٹ: مشرف رسول تنازعہ کیس میں ڈی آئی جی انوسٹی گیشن طلب جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس سماعت کے لئے مقرر بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کا آج ہونے والا جیل ٹرائل منسوخ بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں: جیل حکامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے محض 2 بلاک کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ شہر کی میئر نے اسے ’ٹارگٹڈ شوٹنگ‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایک اکیلے حملہ آور نے بدھ کی دوپہر ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں:
تاہم قریب موجود دیگر گارڈز نے گولیاں چلنے کی آواز سن کر فوراً مداخلت کی اور مشتبہ شخص کو قابو کر لیا۔
فلوریڈا میں موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور ایک افغان شہری ہے جو ستمبر 2021 میں امریکا میں داخل ہوا تھا۔
https://Twitter.com/Joe_Kusnierz13/status/1993788978487808292
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس ’شر، نفرت اور دہشت‘ کے عمل کے مرتکب شخص کو ’ممکنہ حد تک سخت ترین سزا‘ دلائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکھنوال ہے۔ اس کی امیگریشن حیثیت واضح نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:
امریکا نے 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں مجبوراً ان تمام غیرملکیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا جو بائیڈن دور میں افغانستان سے امریکا میں داخل ہوئے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس ڈی سی کے مطابق حملہ بدھ کی دوپہر تقریباً 2:15 بجے فیراگٹ اسکوائر میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوا۔
زخمی اہلکار 17ویں اسٹریٹ اور آئی اسٹریٹ کے قریب گشت پر تھے، جو دفتر کے ملازمین کا مصروف ترین علاقہ ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اہلکاروں کو ’بہیمانہ اور سفاکانہ انداز‘ میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ واضح نہیں کہ حملہ آور نے کون سا ہتھیار استعمال کیا اور نہ ہی حملے کی وجہ سامنے آئی ہے، تاہم مشتبہ شخص کو 4 گولیاں لگی تھیں۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو گولیاں مارنیوالا ’جانور‘ سخت قیمت چکائے گا۔
حملے کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور شہر کے مرکزی ہوائی اڈے پر پروازیں کچھ دیر کے لیے روک دی گئیں۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں عارضی طور پر معطل ہوئیں۔
جائے وقوعہ پر بس اسٹاپ کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے اور پورا چوراہا پولیس اور نیشنل گارڈ اہلکاروں سے بھرا ہوا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ صدر نے واشنگٹن ڈی سی بھیجنے کے لیے مزید 500 نیشنل گارڈ اہلکار طلب کیے ہیں۔
فی الحال شہر میں تقریباً 2,200 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات ہیں، جن میں کئی ریاستوں سے آئے دستے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
یہ فورس قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں رکھتی لیکن فوجی معاونت فراہم کر سکتی ہے۔
نیشنل گارڈ کو رواں سال اگست میں شہر میں بڑھتے جرائم سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعیناتی کے بعد قتل سمیت سنگین جرائم میں کمی آئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کمی کا کتنا کریڈٹ فوجی تعیناتی کو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان امیگریشن ایئرپورٹ نیشنل گارڈز وائٹ ہاؤس واشنگٹن