پشاور:

خیبر پختونخوا کی پارلیمانی جماعتوں نے صوبے میں قیام امن کے لیے متعلقہ اداروں سے تفصیلی بریفنگ لینے اور  آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ پشاور میں اسپیشل سیکیورٹی کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال، جاری عسکری کارروائیوں کے اثرات اور پائیدار امن کے قیام کے لیے سیاسی سطح پر مشترکہ حکمتِ عملی کی ضرورت پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

اس موقع پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ 2007 سے اب تک مختلف اوقات میں ہونے والے آپریشنز نے کوئی دیرپا نتیجہ نہیں دیا بلکہ خیبر پختونخوا کے عوام کو مسلسل جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کی زندگیاں محفوظ بنانی ہوں گی کیونکہ جس طرح سول آبادی متاثر ہوئی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اجتماعی سیاسی دانش کے ذریعے ان نہ ختم ہونے والے عسکری اقدامات کا متبادل سیاسی راستہ تلاش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔

صوبائی صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا جنید اکبر خان نے کہا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ آج تمام سیاسی قوتیں ایک میز پر بیٹھی ہیں، ہمیں اختلافات سے بالاتر ہو کر اپنے صوبے کے مستقبل، عوام کی سلامتی اور امن و استحکام کے لیے مشترکہ فیصلے کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں، اب انہیں پائیدار امن کی صورت میں ریلیف دینا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، ہماری جماعت اور صوبائی حکومت اس فورم پر تعمیری کردار ادا کرے گی جہاں امن اور عوامی تحفظ کی بات ہو۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اجتماعی دانش کے ساتھ امن کے قیام کی راہ نکالنے کا ہے، ہماری حکومت سیکیورٹی کمیٹی اور تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام ہم سب کا مشترکہ مقصد ہے، ہم تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر ایک واضح، مربوط اور قابل عمل لائحہ عمل تشکیل دیں گے تاکہ صوبے کے عوام کو ایک پرامن مستقبل دیا جا سکے۔

قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام مسلسل عدم تحفظ اور خوف کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں، یہ وقت اجتماعی بصیرت سے ایک پائیدار امن روڈ میپ تشکیل دینے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ایک قومی نوعیت کا اتفاق رائے پیدا کرنا اس وقت کی ضرورت ہے تاکہ امن کے لیے ایک مؤثر سیاسی متبادل پیش کیا جا سکے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، اب یہ ضروری ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اپنے سیاسی عمل کے ذریعے ایسے اقدامات کریں جو عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عسکری آپریشنز کے بجائے سیاسی مفاہمت اور مکالمے کے راستے پر چلنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک پرامن مستقبل دیا جا سکے۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں متعلقہ اداروں سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی، جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ فائنل ٹی او آرز مرتب کیے جا سکیں۔

اجلاس کے اختتام پر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ آج تمام اراکین نے اپنے تجربات، خدشات اور تجاویز پیش کیں جو ایک مثبت پیش رفت ہے، ہمیں اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر صوبے کے امن و تحفظ کے لیے متحد ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ان شااللہ اجتماعی عزم اور قومی یک جہتی کے ذریعے ہم خیبر پختونخوا کو ایک محفوظ اور پرامن صوبہ بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ خیبر پختونخوا کے عوام انہوں نے کہا کہ کے لیے امن کے کو ایک

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ازسرنو تشکیل، علی امین گنڈاپور شامل نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی سیاسی کمیٹی کی ازسرنو تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام شامل نہیں ہے،  کمیٹی کی تشکیل بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور رہنما فردوس شمیم نقوی نے کی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق  پی ٹی آئی کی نئی سیاسی کمیٹی میں مجموعی طور پر 23 سینئر رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے،کمیٹی کی قیادت چیئرمین گوہر علی خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کریں گے۔

فہرست میں شامل نمایاں شخصیات میں فردوس شمیم نقوی، شیخ وقاص اکرم، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف علامہ راجا ناصر عباس، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمود خان اچکزئی اور سابق قومی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب شامل ہیں۔

اسی طرح سابق سینیٹ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، پنجاب اسمبلی اپوزیشن لیڈر معین قریشی، سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر، اوورسیز چیپٹر کے سیکریٹری سجاد برکی، پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ، جنید اکبر، حلیم عادل شیخ اور داؤد کاکڑ کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی نمائندگی خالد خورشید اور سردار قیوم نیازی کریں گے جبکہ سابق اسپیکر اسد قیصر، چیف وہپ قومی اسمبلی عامر ڈوگر، سینیٹ کوآرڈینیٹر فوزیہ ارشد، خواتین ونگ کی صدر کنول شوزب اور اقلیتی ونگ کے صدر لال چند ملہی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ سیاسی کمیٹی پارٹی کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم ہوگی، جو تمام پالیسی سازی، اہم سیاسی فیصلوں اور پارلیمانی پارٹیوں کے لیے رہنما اصول مرتب کرے گی، ضرورت کے مطابق کمیٹی میں نئی شمولیت یا اسمیں تبدیلیاں بھی کی جا سکتی ہیں۔

نئی فہرست میں علی امین گنڈاپور کی عدم موجودگی نے اندرونی سیاسی حلقوں میں اہم سوالات کو جنم دیا ہے، پارٹی ذرائع کے مطابق مزید نام کمیٹی میں شامل ہونے کا امکان موجود ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے وسائل سے 3 پن بجلی منصوبے مکمل کر لیے
  • خیبر پختونخوا پولیس نے صوبائی حکومت سے خصوصی الاؤنس مانگ لیا  
  • خیبر پختونخوا کابینہ نے اساتذہ کیلئے ای ٹرانسفر پالیسی کی منظوری دیدی
  • خیبرپختونخوا کابینہ کی منظوری: اساتذہ کیلئے ای ٹرانسفر پالیسی 2025 نافذ
  • گورنر خیبر پختونخوا کا وزیراعظم سے صوبے میں دانش اسکول بنانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ازسرنو تشکیل، علی امین گنڈاپور شامل نہیں
  • صوبے کے حقوق کیلئے تمام سیاسی اور قانونی راستے اختیارکرینگے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • خیبر پختونخوا کابینہ نے اساتذہ کیلئے ای ٹرانسفر پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
  • گورنر خیبرپختونخوا کا وزیراعظم سے صوبے میں چار دانش اسکول بنانے کا مطالبہ
  •  فیض حمید کے ساتھ ملوث افراد کو بھی سزا ملے گی، گورنر خیبر پختونخوا