ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوانِ صدر کا استعمال سیاسی غیر جانبداری کے اصولوں کے منافی ہے، فیصلہ پیپلز پارٹی ضرور کرے لیکن ریاستی علامتوں کا سیاسی استعمال درست نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمانی لیڈر مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوانِ صدر کا استعمال درست نہیں تھا، ایوان صدر میں آزاد کشمیر کے سیاسی بحران پر 3 اجلاس ہونا درست عمل نہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو اس معاملے میں خصوصی احتیاط کرنا چاہیے تھی۔ راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں وزیراعطم کی تبدیلی پر نواز شریف نے ہی فیصلہ کرنا ہے، پیپلز پارٹی بھی اپنی قیادت، آصف زرداری یا بلاول بھٹو سے مشاورت کے بعد فیصلے کرتی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی زیر صدارت زرداری ہاؤس میں اجلاس ہوا، اس میں کوئی قباحت نہیں، ایوانِ صدر میں اجلاس نے آزاد کشمیر کی سیاسی تبدیلی پر سوالات کھڑے کر دیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوانِ صدر کا استعمال سیاسی غیر جانبداری کے اصولوں کے منافی ہے، فیصلہ پیپلز پارٹی ضرور کرے لیکن ریاستی علامتوں کا سیاسی استعمال درست نہیں، وفاقی وزرا کو بھی آزاد کشمیر کے معاملے پر اس طرح گفتگو نہیں کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی راجہ فاروق نے کہا

پڑھیں:

شہباز شریف کی وطن واپسی: آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کا معاملہ آخری مراحل میں داخل

آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کا معاملہ آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ اب امکان ہے کہ حتمی مشاورت کے بعد تحریک عدم اعتماد پیش کردی جائےگی۔

آزاد کشمیر میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنی حکومت بنانے جا رہی ہے، تاہم وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے مسلم لیگ ن نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر حکومتی تبدیلی: ن لیگ کا تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان

پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کے لیے اپنی اکثریت شو کر دی ہے۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 17 تھی، تاہم پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے 10 ارکان کی شمولیت کے بعد یہ تعداد 27 ہوگئی ہے، اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 27 ارکان کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔

دوسری جانب سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کر دیے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی قیادت ایک سے دو روز میں نئے قائد ایوان کا اعلان کرےگی، انہوں نے دعویٰ کیاکہ اس وقت ہمیں 37 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ 5 مزید ارکان نے ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔

ادھر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: پی ٹی آئی کا منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ، کیا تحریک عدم اعتماد رک جائےگی؟

وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں 5 سال کے دوران چوتھا وزیراعظم اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کشمیر تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق حکومتی تبدیلی شہباز شریف وزیراعظم آزاد کشمیر وزیراعظم پاکستان

متعلقہ مضامین

  • انتہا پسندی اور تشدد قبول نہیں؛ مذہب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا قبول نہیں- مریم نواز کا دوٹوک اعلان
  • شہباز شریف کی وطن واپسی: آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کا معاملہ آخری مراحل میں داخل
  • آزاد کشمیر میں وزیراعظم کی تبدیلی پر نواز شریف نے ہی فیصلہ کرنا ہے، راجہ فاروق حیدر
  • آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی پر مسلم لیگ ن کا پیپلز پارٹی کو ووٹ نہ دینے کا اعلان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کا امکان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کا امکان
  • آزاد جموں و کشمیر اسمبلی اسمبلی اب محض دکھاوا بن چکی ہے، سلمان اکرم راجہ
  • ابھی واضح نہیں آزاد کشمیر کا وزیراعظم کون ہو گا، نیئر بخاری
  • ہم آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے، راجہ فاروق