بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی
مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے، ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے،پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھائوں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا،ا سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنا پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو فوراً کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ملک احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے انہوں نے کہا کہ کہ مقامی حکومت پنجاب اسمبلی لوکل گورنمنٹ
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔