data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ نے اپنی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا ہے جو 2026 کے لیے 728 کھرب وون (تقریباً 505 ارب ڈالر) پر مشتمل ہے، یہ بجٹ پچھلے سال کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  جنوبی کوریا کے صدر  نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد ملک کو دفاع میں خودمختار بنانا ہے تاکہ جنوبی کوریا کو اپنی حفاظت کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار نہ کرنا پڑے،  دفاع کے لیے حکومت نے 66 کھرب وون (46 ارب ڈالر) رکھے ہیں، جو پچھلے سال سے 8 فیصد زیادہ ہیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ  ہم اپنی فوج کو جدید بنائیں گے اور خود انحصار دفاع کو حقیقت بنائیں گے۔ بیرونی ملکوں پر انحصار قومی فخر کے خلاف ہے، حکومت نے مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں بھی بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے،  10 کھرب وون (7 ارب ڈالر) اس مقصد کے لیے رکھے گئے ہیں تاکہ جنوبی کوریا دنیا کے تین بڑے AI ممالک میں شامل ہو جائے۔

لی جائے میونگ نے کہا  کہ امریکا کے ساتھ جوہری آبدوزوں کے ایندھن کی فراہمی پر بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو جوہری آبدوزیں بنانے کی اجازت دینے کا منصوبہ منظور کیا ہے۔

صدر لی نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے سے معیشت میں بہتری آئی ہے جبکہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں دونوں ملکوں نے تعلقات مکمل طور پر بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں ممالک نے 70 کھرب وون (48 ارب ڈالر) کے کرنسی تبادلے کے معاہدے میں پانچ سال کی توسیع کی ہے اور چھ نئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں اقتصادی تعاون اور سرحد پار جرائم کے خلاف مشترکہ اقدامات شامل ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کھرب وون ارب ڈالر کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے

شمالی کوریا کے سابق علامتی سربراہِ مملکت اور حکمران خاندان کے ساری عمر وفادار حامی رہنے والے کِم یونگ نام 97 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے س این اے) کے مطابق یم یونگ نام 3 نومبر کو متعدد اعضا کی ناکامی کے باعث وفات پا گئے، وہ 1998 سے 2019 تک پیانگ یانگ کی سپریم پیپلز اسمبلی (پارلیمنٹ) کے صدر رہے۔

کِم یونگ نام نے شمالی کوریا کے بانی کِم اِل سُنگ، ان کے بیٹے کِم جونگ اِل، اور موجودہ رہنما کِم جونگ اُن، تینوں کے ادوار میں مختلف سفارتی عہدوں پر خدمات انجام دیں، حالاں کہ وہ کِم خاندان سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔

کورین سرکاری خبر ایجنسی نے انہیں ایک ’پرانے دور کے انقلابی‘ کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے پارٹی اور ملک کی ترقی کی تاریخ میں نمایاں کارنامے سرانجام دیے، ان کا جنازہ ریاستی سطح پر ادا کیا گیا۔

کے سی این اے کے مطابق کِم یونگ نام کی پیدائش اُس وقت ہوئی تھی، جب کوریا جاپانی نوآبادیاتی دور میں تھا، وہ ایک ’جاپان مخالف محبِ وطن خاندان‘ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے کِم اِل سُنگ یونیورسٹی (پیانگ یانگ) سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں ماسکو میں بھی تعلیم جاری رکھی، جس کے بعد انہوں نے 1950 کی دہائی میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

ابتدائی طور پر وہ حکمران جماعت کے نچلے درجے کے عہدیدار تھے، مگر آہستہ آہستہ ترقی کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بنے اور بعد ازاں تقریباً پورے کِم جونگ اِل کے دورِ اقتدار میں سپریم پیپلز اسمبلی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

اگرچہ اصل طاقت ہمیشہ کِم خاندان کے ہاتھوں میں رہی، مگر کِم یونگ نام کو اکثر بین الاقوامی سطح پر شمالی کوریا کا چہرہ سمجھا جاتا تھا۔

2018 میں انہوں نے سرمائی اولمپکس کے موقع پر جنوبی کوریا میں شمالی کوریا کے وفد کی قیادت کی، جہاں انہوں نے اُس وقت کے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ملاقات کی تھی، اس وفد میں کِم جونگ اُن کی بااثر بہن، کِم یو جونگ بھی شامل تھیں۔

کِم یونگ نام نے اس سے قبل 2 سابق جنوبی کوریائی صدور کِم ڈی جونگ (2000) اور رو مو ہْیون (2007) سے بھی بین الکوریائی سربراہی اجلاسوں میں ملاقات کی تھی۔

جنوبی کوریا کے وزیر برائے اتحاد چُنگ ڈونگ یونگ نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کِم یونگ نام کے ساتھ ’کورین جزیرہ نما میں امن کے بارے میں بامعنی گفتگو‘ ہوئی تھی۔

شمالی کوریا کے سابق سفارتکار تھے یونگ ہو (جو اب جنوبی کوریا میں آباد ہیں) نے بی بی سی کو بتایا کہ کِم یونگ نام نے کبھی ایسا لفظ نہیں کہا جو حکومت کو ناپسند ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’آنجہانی نے کبھی اپنی رائے ظاہر نہیں کی، ان کے قریبی حامی تھے نہ دشمن، اُنہوں نے کبھی کوئی نیا نظریہ یا پالیسی پیش نہیں کی، صرف وہی دہراتے رہے جو کِم خاندان کہتا تھا‘۔
تھے یونگ ہو کے مطابق کِم یونگ نام اس بات کی بہترین مثال ہیں کہ شمالی کوریا میں طویل عرصہ زندہ اور محفوظ کیسے رہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی شہرت صاف ستھری رکھ کر پارٹی کے اندرونی تنقید سے اپنا بچاؤ کیا۔

شمالی کوریا کے دیگر اعلیٰ حکام کے برعکس، کِم یونگ نام کو کبھی برطرف یا تنزلی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، حتیٰ کہ اقتدار کِم خاندان کی 3 نسلوں تک منتقل ہوتا رہا۔

انہوں نے اپریل 2019 میں ریٹائرمنٹ اختیار کرلی تھی۔

ان کی طویل سروس غیر معمولی تھی، کیوں کہ دیگر کئی اعلیٰ عہدیداروں پر ریاستی پالیسیوں کی خلاف ورزی کا شبہ کیا گیا تو انہیں برطرف، جبری مشقت کیمپوں میں بھیجا یا قتل کر دیا گیا تھا۔

مثال کے طور پر، کِم جونگ اُن نے 2013 میں اپنے ماموں چانگ سونگ تھایک کو ’غداری کے اقدامات‘ کے الزام میں سزائے موت دلوا دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • 13 آبان، ظلم کے خلاف عوامی مزاحمت اور بیداری کی علامت ہے، دفاع مقدس کا قومی میوزیم
  • شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے
  • ویمنز ورلڈکپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان، پاکستانی کھلاڑی بھی شامل
  • پنجاب کو مصنوعی ذہانت ہنب بنانا عزم ‘ لیپ ٹاپ فیکٹری کے قیام کیلئے بھرپور معاونت کرینگے : مریم نواز 
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں‘ وزیر توانائی
  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور