صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے، سیاست کرنا آپ کا حق ہے، لیکن خیبر پختون خوا کے معاملات کو دیکھنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی درجۂ حرارت کو کم کرنے کے لیے بات چیت ہونی چاہیے، انکوائری وہاں ہوتی ہے جہاں پر کوئی ابہام ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بات چیت ہونی چاہیے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔