Daily Mumtaz:
2025-12-10@17:35:56 GMT

گلشنِ اقبال تہرے قتل کی گتھی سلجھ گئی، باپ بیٹا قاتل نکلے

اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT

گلشنِ اقبال تہرے قتل کی گتھی سلجھ گئی، باپ بیٹا قاتل نکلے

 

کراچی (نیوزڈیسک) علاقے گلشنِ اقبال بلاک ون میں تہرے قتل کی لرزہ خیز واردات کا معمہ حل ہوگیا۔ گھر کے سربراہ اقبال اور اس کے بیٹے یاسین نے تینوں خواتین کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

پولیس کے مطابق دونوں باپ بیٹا بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور اسی دباؤ کے باعث ہولناک منصوبہ تیار کیا۔تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان نے بتایا کہ پہلے ایک خاتون کو نیند کی گولیاں دے کر مارا، پھر دوسری کو زہر ملا جوس پلایا، اور بعد میں تیسری خاتون کو بھی اسی طرح قتل کردیا۔

منصوبے کے مطابق قتل کے بعد باپ بیٹا خود بھی زہر پی کر جان دینے والے تھے، مگر یاسین کی حالت بگڑنے پر اقبال کی ہمت جواب دے گئی۔پولیس نے اقبال کی جیب سے دو خط بھی برآمد کیے۔ ایک میں جنازے اور تدفین سے متعلق ہدایات درج تھیں، جبکہ دوسرے میں جائیداد کی تقسیم سے متعلق وصیت لکھی گئی تھی۔

حکام کے مطابق گھرانہ شدید مالی بحران کا شکار تھا۔ ان پر ایک کروڑ روپے سے زائد کا قرض تھا، جبکہ 75 لاکھ کی عدم ادائیگی پر شکایت بھی درج تھی۔ کرائے کے گھر میں رہنے والا یہ خاندان مالی مشکلات میں گھرا ہوا تھا۔ یاسین پراپرٹی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا جبکہ گھر میں موجود گاڑی بینک لیز پر تھی۔

پولیس نے اقبال اور یاسین کو گرفتار کرکے حراست میں لے لیا ہے۔ دونوں ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی؛ فلیٹ سے 3 خواتین کی لاش ملنے کا معاملہ، گھر کے سربراہ کا اہم خط سامنے آگیا

کراچی:

گلشن اقبال میں فلیٹ سے ماں، بیٹی اور بہو کی لاشیں اور بیٹے کا بے ہوشی کی حالت میں ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق واقعے سے قبل گھر کے سربراہ اقبال اور بہو ماہا نے اپنے آخری خطوط بھی تحریر کیے، گھر کے سربراہ اقبال کی جانب سے لکھا گیا خط ایکسپریس نیوز نے حاصل کر لیا۔

گھر کے سربراہ اقبال نے علی عطاری نامی شخص کو خط لکھا تھا، جس پر 12 دسمبر 2025 کی تاریخ درج ہے۔

خط میں لکھا ہے کہ علی عطاری آپ کو عبدالقادر کی طرف سے جو بقایا رقم ملے وہ ہماری تدفین وغیرہ پر خرچ کر دینا، کسی اور کو اخراجات نہ کرنے دینا، میرے رشتہ داروں کو بھی نہ بتانا، یہ ساری باتیں اپنے تک رکھنا اور کسی کو نہ بتانا۔

خط پر علی عطاری، عبدالقادر، بہن زرینہ اور بھائی یوسف کے نام اور موبائل فون نمبرز لکھے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق گھر کے سربراہ نے خط لکھا ضرور لیکن بھیجا نہیں، گزشتہ روز بیٹے یاسین کا پولیس نے بیان بھی قلمند کیا تھا۔

بیٹے نے بتایا تھا کہ زہریلی اشیا جوس میں ملا کر پی تھی اور اہلِ خانہ پر ڈیڑھ کروڑ سے زائد کا قرض تھا، مبینہ طور پر قرض ادا کرنے سے بچنے کے لیے انتہائی قدم اٹھایا۔

پولیس حکام کے مطابق خواتین کی موت کی وجوہات پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئیں گی، پولیس اور تفتیشی ٹیم کو فلیٹ سے زہریلی اور چوہے مار زہریلی ادویات محلول حالت میں ملے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ماں بیٹی اور بہو کے تہرے قتل کا معمہ حل، گھر کا سربراہ و بیٹا گرفتار
  • کراچی؛ ماں بیٹی اور بہو کے تہرے قتل کا معمہ حل، گھر کا سربراہ اور بیٹا گرفتار
  • کراچی؛ فلیٹ سے 3 خواتین کی لاش ملنے کا معاملہ، گھر کے سربراہ کا اہم خط سامنے آگیا
  • فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کا معاملہ، متاثرہ فیملی ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کی مقروض
  • کراچی فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کا راز، متاثرہ خاندان پر ڈیڑھ کروڑ سے زائد کا قرض تھا
  • سانحہ گلشن اقبال، متاثرہ فیملی کے ڈیڑھ کروڑ کے مقروض ہونے کا انکشاف
  • کراچی: گلشن اقبال سے3 خواتین کی لاشیں ملنے کا واقعہ،متاثرہ فیملی کے ڈیڑھ کروڑ کی مقروض ہونے کا انکشاف
  • گلشن اقبال، فلیٹ سے 3خواتین کی لاشیں ملنے کا پراسرار واقعہ
  • گلشن اقبال: خواتین کی لاشوں پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں، پولیس سرجن