لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
ّ شاہد سپراء : لیسکو میں اربوں روپے کی لاگت سے اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
 آڈٹ آفیسر نے لیسکو چیف سے خریداری کے عمل کا ریکارڈ طلب کر کے چھان بین شروع کر دی۔ 
لیسکو میں پانچ ارب روپے کی لاگت سے میٹرز خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،کمپنی نے تین لاکھ پینتالیس ہزار سنگل فیز سمارٹ میٹرز کی خریداری کا عمل مکمل کیا تھا جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی اور من پسند کمپنیز کو نوازنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد رمضان بٹ پر خریداری میں بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کئے گئے، ہیںپرکیورمنٹ کمیٹی کے سربراہ جنرل مینجر ٹیکنیکل رائے محمد اصغر اوربورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر طاہر بشارت چیمہ پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
آڈٹ آفیسر نے سنگل فیز سمارٹ میٹرز کی خریداری کے عمل کی چھان بین شروع کر تے ہوئے آڈٹ آفیسر نے ٹینڈر کی تمام دستاویزات کا ریکارڈ طلب کر لیاہے۔ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے جمع ہونیوالی دستاویزات بھی مانگ لی گئی ہیں،اس کے علاوہ پرچیز آرڈر سمیت دیگر تمام عوامل کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیاہے۔
 
 
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خریداری میں بے ضابطگیوں سمارٹ میٹرز کی خریداری ا فیسر
پڑھیں:
بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے سو کروڑ لے رہے ہیں؟ حیران کن انکشاف
بھارت کا مقبول رئیلٹی شو ’بگ باس‘ جو کئی برسوں سے ناظرین کی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے، اس وقت اپنے 19ویں سیزن کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سیزن کی میزبانی ایک بار پھر بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان کر رہے ہیں، اور حسبِ روایت ان کے معاوضے کو لے کر میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، سیزن کے آغاز سے قبل یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سلمان خان کو میزبانی کے عوض 120 سے 150 کروڑ بھارتی روپے ادا کیے جائیں گے، جب کہ ہر ویک اینڈ کا وار قسط کے لیے انہیں تقریباً 8 سے 10 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
اسی حوالے سے شو کے پروڈیوسر رشی نیگی (بانیجے ایشیا اور اینڈمول شائن انڈیا) نے ان افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے وضاحت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ معاہدہ سلمان خان اور جیو ہاٹ اسٹار کے درمیان ہے، اس لیے میں اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہوں۔ البتہ جو بھی رقم ہے، وہ اس کے مکمل طور پر حقدار ہیں۔ میرے لیے بس اتنا کافی ہے کہ وہ ویک اینڈ پر شو کا حصہ ہوں، یہی سب سے بڑی خوشی ہے‘۔
بگ باس 19 کے دوران سلمان خان پر یہ الزامات بھی لگائے گئے ہیں کہ وہ کچھ امیدواروں، خاص طور پر امال ملک اور کنیکا سدانند کے حق میں جانبداری دکھاتے ہیں۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے رشی نیگی نے وضاحت کی کہ ’سلمان خان خود شو کی اقساط دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر وقت نہ ملے تو وہ ویک اینڈ پر ہمارے ساتھ ایک یا دو گھنٹے کی فوٹیج دیکھتے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ گھر میں اہم واقعات کیا پیش آئے۔ ان کے قریبی لوگ بھی شو دیکھتے ہیں اور انہیں اپنی رائے دیتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: رئیلٹی شو ’بگ باس‘ کا سیٹ سیل، مستقبل خطرے میں
انہوں نے مزید کہا کہ سلمان خان کو شو میں ہونے والی سرگرمیوں کا مکمل اندازہ ہوتا ہے، اور وہ ہر مقابلہ کرنے والے پر اپنی رائے رکھتے ہیں۔ بطور تخلیق کار، ہماری بھی اپنی رائے ہوتی ہے اور ناظرین کی آراء بھی مسلسل آتی رہتی ہیں۔ ان تمام پہلوؤں کو یکجا کر کے ہم ’ویک اینڈ کا وار‘ تیار کرتے ہیں۔ سلمان اس عمل میں بھرپور حصہ لیتے ہیں، اپنی رائے دیتے ہیں، ہم بحث و مباحثہ کرتے ہیں، اور پھر شو کو فائنل شکل دیتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ’بگ باس‘بھارت کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے رئیلٹی شوز میں شمار ہوتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سلمان خان نے بگ باس او ٹی ٹی 2 کی میزبانی کے لیے 96 کروڑ روپے جبکہ بگ باس 18 کے لیے 250 کروڑ روپے اور بگ باس 17 کے لیے 200 کروڑ روپے معاوضہ حاصل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شکیل صدیقی نے بگ باس کا حصہ بننے سے کیوں انکار کیا؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ بگ باس 19 کا یہ سیزن تقریباً 5 ماہ تک جاری رہے گا۔ پہلے 3 ماہ تک سلمان خان شو کی میزبانی کریں گے، جب کہ آخری 2 ماہ کے لیے گیسٹ میزبانوں کی شمولیت متوقع ہے، جن میں فرح خان، کرن جوہر اور انیل کپورکے نام زیرِ غور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ بگ باس بگ باس سلمان خان معاوضہ بگ باس سیزن 19 سلمان خان ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی ناکامی کے لیے اسرائیل کی نہ مانوں کی پالیسی جاری
ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی ناکامی کے لیے اسرائیل کی نہ مانوں کی پالیسی جاری