سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی خریداری کی موجودہ قیمت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک میں سولر نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی خریداری کی موجودہ قیمت 22 روپے فی یونٹ برقرار ہے، جب کہ حکومت نے اس نرخ میں ممکنہ کمی کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی کی قیمتوں میں کمی پر غور تو کیا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے پالیسی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اس وقت گھریلو اور کمرشل سطح پر سولر نیٹ میٹرنگ کے صارفین سے 22 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خریدی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ نرخوں کے تعین سے متعلق حالیہ اجلاس میں مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، مگر کوئی حتمی اتفاقِ رائے نہ ہو سکا۔ اجلاس میں وزارتِ توانائی، نیپرا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شریک تھے۔
یاد رہے کہ جون 2025 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی منظوری دی تھی، تاہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے شدید تحفظات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اس فیصلے کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
پاور ڈویژن کے مطابق حکومت فی الوقت ایسی پالیسی تشکیل دینے پر غور کر رہی ہے جو ایک جانب قومی گرڈ کے مالی بوجھ کو کم کرے اور دوسری جانب شمسی توانائی کے فروغ کے عمل کو متاثر نہ ہونے دے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے حتمی اعلان سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ گھریلو صارفین اور توانائی کے شعبے دونوں کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سولر نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
رنویر سنگھ کی فلم ’’دھریندر‘‘ پر خلیجی ممالک میں پابندی، وجہ سامنے آگئی
رنویر سنگھ کی نئی فلم دھریندر بھارت ہی نہیں، بیرونِ ملک بھی شاندار بزنس کر رہی ہے۔ ریلیز کے صرف چار دن میں فلم نے اوورسیز میں 44.08 کروڑ روپے کما لیے ہیں۔ تاہم یہ آمدن اس سے بھی زیادہ ہوسکتی تھی اگر فلم کو خلیجی ممالک یا یو اے ای/ جی سی سی ریجن میں ریلیز کی اجازت مل جاتی۔
ذرائع کے مطابق خلیجی ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور یو اے ای میں دھریندر کو ریلیز نہیں کیا گیا۔ خدشہ تھا کہ ایسا ہی ہوگا کیونکہ فلم کو ’’اینٹی پاکستان‘‘ تصور کیا جا رہا تھا۔
اس سے پہلے بھی اسی نوعیت کی فلموں کو اس ریجن میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ٹیم نے پھر بھی کوشش کی لیکن تمام ممالک نے فلم کے موضوع کی منظوری نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ دھریندر کسی بھی خلیجی ملک میں ریلیز نہیں ہوسکی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب خلیجی ممالک میں بھارتی فلموں پر پابندی لگائی گئی ہو۔ 2024 میں ریتھک روشن اور دپیکا پڈوکون کی فلم فائٹر کو بھی ابتدا میں تمام خلیجی ممالک میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا، سوائے یو اے ای کے۔ فلم میں پلواما حملے کی عکاسی پر پاکستان کے بعض حلقوں نے اعتراضات اٹھائے اور اسے ’’اینٹی پاکستان پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا۔
حیران کن طور پر ریلیز کے ایک روز بعد یو اے ای نے بھی ’فائٹر‘ کی نمائش معطل کر دی۔ فلم سازوں نے مسئلہ حل کرنے کے لیے فلم کا دوبارہ ترمیم شدہ ورژن جمع کرایا، مگر یو اے ای کی وزارت نے اسے بھی مسترد کر دیا۔
اسی سال اکشے کمار کی ’اسکائی فورس‘ اور جان ابراہیم کی ’دی ڈپلومیٹ‘ کو بھی مشرقِ وسطیٰ کے متعدد ممالک میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ دونوں فلموں کا موضوع پاکستان سے جڑا تھا۔
اس سے قبل آرٹیکل 370 (2024) کو بھی جی سی سی سے سرٹیفکیشن نہیں ملا تھا۔ ’ٹائیگر 3‘ (2023) کو عمان، کویت اور قطر میں بین کیا گیا، جبکہ ’دی کشمیر فائلز‘ (2022) کو بھی کئی خلیجی ممالک نے نمائش کی اجازت نہیں دی تھی۔ البتہ بعد میں یو اے ای نے اسے صرف بالغ ناظرین کے سرٹیفکیٹ کے ساتھ ریلیز کیا۔