لیسکومیں جلنےاورخراب ہونیوالےسنگل فیزمیٹرزکی تعدادمیں ریکارڈاضافہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سٹی42: لیسکو میں جلنے اور خراب ہونے والے سنگل فیز میٹرز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خراب اور جلنے والے میٹرز کی تعداد 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے تاہم، نیپرا کے قوانین کے مطابق انہیں صارفین پر نہیں ڈالنا چاہیے، لیکن لیسکو نے میٹرز کی جگہ تبدیلی کی بجائے ملبہ صارفین پر ڈالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
لیسکو کی جانب سے سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت مقرر
کمپنی نے صارفین کو 11 ماہ کی اوسط پر بھاری بھرکم بلز جاری کر دیے ہیں، جبکہ نیپرا کے ضوابط کے مطابق لیسکو کو دو بلنگ سائیکل میں خراب میٹرز کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپنی کے پاس میٹرز کا اسٹاک ختم ہونے کی وجہ سے تبدیلی کا کام منجمد ہو چکا ہے اور بعض دفاتر میں لیبارٹری رپورٹ کی بنیاد پر پرانے میٹرز نصب کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیفیکٹو کوڈ لگنے پر خراب میٹرز کو تبدیل کرنا لیسکو کی ذمہ داری ہے، اور جلنے والے میٹرز کی تبدیلی کے لیے صارفین سے پیسے وصول نہیں کیے جا سکتے۔
امتحانات سے قبل ہی لاہور بورڈ کی نااہلی سامنے آگئی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 کے مطابق میٹرز کی
پڑھیں:
چکوال میں قتل کی سنسنی خیز واردات: 8 ماہ قبل تالاب سے ملنے والے انسانی اعضا قبر سے غائب
صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں پولیس نے ایک 65 سالہ شخص کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، جس نے 7 ماہ قبل مبینہ طور پر ایک 34 سالہ مزدور کو انتہائی سفاکی سے قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے اور پھر ان ٹکڑوں کو ایک ویرانے میں پھینک دیا۔
یہ بھی پڑھیں:شادی سے 2 روز قبل شہید ہونے والا چکوال کا سپوت، کیپٹن راجہ تیمور
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال احمد محی الدین کے مطابق اپنے بھیانک جرم کو چھپانے کے لیے ملزم نے مقتول اور اس کے بھائی پر ڈکیتی کا جھوٹا پرچہ درج کروا دیا تھا۔
اس جھوٹے پرچے کا حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ پولیس نے جس ڈکیتی کا وقوعہ ہوا ہی نہیں، اس کی برآمدگی بھی مقتول کے بھائی سے دکھا دی۔
اس سنسنی خیز واردات میں ایک اور چکرا دینے والا موڑ 21 اکتوبر کو اس وقت آیا جب 8 ماہ قبل امانتاً دفن کیے گئے مقتول کے اعضا کو نکالنے کے لیے قبر کھودی گئی تو قبر سے مقتول کی ہڈی بھی نہ ملی۔
23 مارچ کو کیا ہوا؟وی نیوز کو موصول ہونے والی پولیس دستاویزات کے مطابق رواں سال 23 مارچ کی سہ پہر پولیس ہیلپ لائن 15 پر ایک خاتون نے اطلاع دی کہ ایک ہاؤسنگ سوسائٹی ’نیو چکوال سٹی‘ کے قریب واقع تالاب میں انسانی اعضا تیر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 افراد قتل
تھانہ صدر پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی اور دیکھا کہ تالاب میں کٹے ہوئے 2 بازو اور 2 ٹانگیں تیر رہی ہیں۔ 23مارچ کو درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق دونوں ٹانگیں گھٹنوں سے اور دونوں بازو کہنیوں سے کسی تیز دھار آلے سے کاٹے گئے تھے۔
پولیس نے پنجاب ایمرجنسی سروس 1122 کو طلب کیا اور اہلکاروں نے کٹے ہوئے اعضا کو تالاب سے نکالا۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر معائنے کے لیے سیمپل لیے۔
تھانہ صدر چکوال کے ایس ایچ او کے مطابق اعضا سے جلد اتر چکی تھی، پاؤں میں کالے رنگ کی جرابیں تھیں مگر جوتے نہیں تھے۔
پولیس نے تالاب کا سارا پانی نکالا لیکن جسم کے باقی اعضا نہ ملے۔ اگلے دن 24 مارچ کو قریب ہی سرکنڈوں کے جھنڈ سے کھوپڑی اور کولہے کی ہڈیاں ملیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈیگاری غیرت کے نام پر دوہرا قتل: سردار شیر باز ضمانت پر رہا، مرکزی ملزم اب بھی مفرور
کسی تھانے میں کسی گمشدگی کی رپورٹ درج نہ تھی، چنانچہ ان ہڈیوں کو امانتاً شہر کے ایک لاوارث قبرستان میں دفنا دیا گیا۔
23 مارچ سے 15 روز قبل یعنی 8 مارچ کو تھانہ صدر کے نواحی گاؤں چکوڑہ کے ایک 65 سالہ شخص محمد اسحاق عرف پیر خاک گورا کی درخواست پر ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق محمد اسحاق نے بتایا کہ اس نے مویشی پال رکھے ہیں اور سحری کے وقت 3 نامعلوم افراد نے اسے ستون سے باندھ کر 25 لاکھ 60 ہزار روپے اور ایک موبائل فون چھین لیا۔
پولیس نے اس کے ڈیرے پر کام کرنے والے فرمان اللہ اور ان کے بھائی عبدالرحمن کو گرفتار کر لیا۔ فرمان اللہ اور ان کے والد فضل نبی کے مطابق پولیس نے چھاپے کے دوران خواتین سے بدتمیزی کی اور گھر سے نقدی، زیورات اور کپڑے اٹھا لیے۔
29 مارچ کو پولیس نے ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کیا کہ ڈکیتی کیس کے ملزم سے 7 لاکھ 25 ہزار روپے اور پسٹل برآمد کر لیے گئے ہیں۔
تاہم بعد میں یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا کیونکہ وہ ڈکیتی ہوئی ہی نہیں تھی۔
23 مارچ کو ملنے والے اعضا کا ڈی این اے ٹیسٹفرمان اللہ کے مطابق جب میں 22 اپریل کو جیل سے باہر آیا تو مجھے شک ہوا کہ میرے بھائی عمران خان کو محمد اسحاق نے قتل کیا ہے۔
ڈی پی او چکوال کو دی گئی درخواست پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، جس کی رپورٹ یکم اکتوبر کو آئی اور اس نے تصدیق کر دی کہ اعضا عمران خان ہی کے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں پولیس مقابلہ، ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی قتل کیس کے 2 ملزمان ہلاک
اس رپورٹ کے بعد پولیس کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا کہ برآمدگی کسی حقیقی ڈکیتی سے متعلق تھی۔
ملزم محمد اسحاق کی گرفتاریپولیس ریکارڈ کے مطابق محمد اسحاق کو 14 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا، مگر ذرائع کے مطابق اسے ڈی این اے رپورٹ کے فوراً بعد یکم اکتوبر کی رات ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
پولیس نے ملزم کے ڈیرے سے ایک کدال، ٹوکہ، مقتول کا پاسپورٹ، پرس، شناختی کارڈ، موبائل فون اور موٹر سائیکل برآمد کیا۔
ایس ایچ او کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے یکم مارچ کو سحری کے وقت عمران کے سر پر کدال ماری، لاش کے ٹکڑے کیے، تھیلوں میں بند کیے اور رات کے اندھیرے میں تالاب کے قریب پھینک دیے۔
اپنا جرم چھپانے کے لیے عمران اور اس کے بھائیوں پر جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا۔
قتل کی وجہملزم کے مطابق اس کے بھانجے اسرار احمد کا مارچ 2023 میں قتل ہوا تھا۔ عمران اس وقت گاڑی چلا رہا تھا مگر بعد میں عدالت میں گواہی نہ دی۔ ملزم کو شک تھا کہ عمران قاتلوں سے ملا ہوا ہے۔
دوسری طرف عمران کے بھائیوں کا کہنا ہے کہ وہ گواہی نہ دینے کی وجہ یہ تھی کہ اس نے قاتلوں کو دیکھا ہی نہیں تھا۔
عمران خان کے اعضا قبر سے غائبفضل نبی کی درخواست پر عدالت نے 16 اکتوبر کو قبر کشائی کا حکم دیا، مگر 21 اکتوبر کو جب قبر کھولی گئی تو صرف پھٹا ہوا کفن اور چند انگلیوں کی ہڈیاں ملیں۔ بازو، ٹانگیں، کھوپڑی اور دیگر ہڈیاں غائب تھیں۔
ایس ایچ او ملک احمد نواز نے حیرت سے کہا کہ پورے بازو تھے، پوری ٹانگیں تھیں، وہ کہاں گئیں؟
فضل نبی اور فرمان اللہ کے مطابق ان کے ساتھ ظلم کے باوجود صرف ایک پولیس افسر، سب انسپکٹر نور خان نے تعاون کیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور لے گئے۔
ڈی پی او احمد محی الدین کے مطابق پولیس نے اندھے قتل کا سراغ لگا لیا ہے اور جھوٹی برآمدگی ڈالنے والے اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
خاندان کا دردناک انتظارفرمان اللہ کے مطابق ان کا بھائی عمران محنت کش تھا، جس کی فروری کے آخر میں منگنی ہوئی تھی۔ 28 فروری کو جمعہ کی نماز سے قبل اس نے اپنی ہونے والی اہلیہ کے لیے تصویر بنوائی، وہی اس کی زندگی کی آخری تصویر تھی۔
سوال اب یہ ہے کہ فضل نبی کو انصاف کیسے ملے گا، جب اسی ایس ایچ او کے ہوتے ہوئے نہ صرف ان کے مقتول بیٹے پر جھوٹا مقدمہ درج ہوا بلکہ اس مقدمے کی جھوٹی برآمدگی بھی کر لی گئی؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احمد محی الدین اندھا قتل تھانہ صدر چکوال چکوال ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال فضل نبی قبر