اسرائیل نے غزہ پر حملوں سے قبل امریکی انتظامیہ کو آگاہ کردیا تھا، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے غزہ پر تازہ حملوں سے قبل امریکا کو اپنے منصوبہ بند اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے حملوں سے قبل امریکی انتظامیہ کو مطلع کر دیا تھا، تاہم واشنگٹن کی جانب سے اس دعوے کی تاحال نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید۔
اسرائیلی وزیراعظم کے احکامات پر صیہونی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی۔ ایک میزائل الشفاء اسپتال کے عقب میں آ گرا، جس سے اسپتال میں موجود مریضوں اور طبی عملے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فوج کے تازہ فضائی حملوں میں 18 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 10 اکتوبر کو طے پانے والی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل 125 بار معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 94 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو ہوا تھا، جس پر 13 اکتوبر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں امریکا، مصر، قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں باقاعدہ دستخط کیے گئے۔ تاہم چند ہی دن بعد اسرائیلی فوج نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پر حملے شروع کر دیے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘
یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔
ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز