سلیم میمن ایف بی آر سیلز جنرل آرڈر کی تاجر نمائندوں کی فہرست میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251026-8-5
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ”سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 02 آف 2025” کے تحت بزنس کمیونٹی کے نمائندوں کی فہرست جاری کر دی ہے، جن سے کسی بھی بزنس مین کے خلاف تحقیقات یا گرفتاری سے قبل مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔قابل فخر امر ہے کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن کو اس اہم کمیٹی میں بزنس کمیونٹی کے نمائندے کے طور پر شامل کیا گیا ہے یہ اعزاز محض دیا نہیں گیا بلکہ حیدرآباد چیمبر کی مسلسل محنت، عملی جدوجہد اور سنجیدہ تجاویز کے نتیجے میں حاصل کیا گیا ہے۔صدر چیمبرسلیم میمن نے کہا کہ یہ نامزدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ حیدرآباد چیمبر نے ہمیشہ نہ صرف تاجروں کے مفاد میں آواز بلند کی ہے بلکہ ٹیکس نظام میں اصلاحات، ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں اضافے، اور شفاف و منصفانہ پالیسیوں کے فروغ کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر نے پچھلے عرصے میں چیئرمین ایف بی آر، وفاقی وزیرِ خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام کو متعدد تحریری خطوط اور تجاویز ارسال کیں جن میں ایف بی آر کی بہتری، ٹیکس نظام کی شفافیت، تاجروں کے اعتماد کی بحالی، اور بزنس کمیونٹی،ایف بی آر اور حکومت پاکستان کے درمیان مثبت تعلقات کے فروغ پر زور دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر طویل عرصے سے ٹیکس نظام میں بہتری اور معیشت کی مضبوطی کے لیے ریسرچ پر مبنی تجاویز پیش کر رہا ہے، جس کا مقصد ملک کی ترقی، محصولات میں اضافہ اور چھوٹے تاجروں کی شمولیت کے ذریعے ٹیکس نیٹ کے دائرہ کو وسعت دینا ہے۔صدرچیمبر نے کہا کہ یہ کامیابی دراصل پورے سندھ (کراچی کے علاوہ) کے تاجروں اور صنعت کاروں کے اعتماد اور اجتماعی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے یہ اعتماد تاجر برادری اور سرکاری اداروں کے درمیان باہمی احترام اور تعاون کے نئے دور کا آغاز ہے۔انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے چھوٹے تاجروں کے نمائندہ ادارے کو قومی سطح پر شامل کر کے تاجروں میں اعتماد کی فضا کو مزید مضبوط کیا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس کمیٹی میں پورے خلوص، دیانت اور نیک نیتی کے ساتھ تاجروں کے مفادات کے تحفظ، شفافیت، اور منصفانہ ٹیکس پالیسی کے فروغ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ حیدرا باد چیمبر ایف بی ا ر تاجروں کے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کیے بغیر تبدیلی ممکن نہیں، صہیب عمار صدیقی
ملتان میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ملتان کے امیر کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی و انتظامی ڈھانچہ اشرافیہ کے مفادات کے گرد گھومتا ہے۔ جب تک مقامی سطح پر عوام کو فیصلہ سازی کا حق نہیں ملتا، حقیقی تبدیلی محض نعرہ ہی رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی ملتان صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ پنجاب کا نیا بلدیاتی ایکٹ عوام دشمن اور غیرآئینی رجحانات پر مبنی قانون ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ عوام کی قوت کو کمزور اور بیوروکریسی کے اختیارات کو غیرفطری حد تک بڑھانے کی کوشش ہے۔ صہیب عمار صدیقی امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان نے کہا کہ موجودہ سیاسی و انتظامی ڈھانچہ اشرافیہ کے مفادات کے گرد گھومتا ہے۔ جب تک مقامی سطح پر عوام کو فیصلہ سازی کا حق نہیں ملتا، حقیقی تبدیلی محض نعرہ ہی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنائے بغیر ملک کی سمت درست نہیں ہو سکتی۔ "بدل دو نظام" مہم اسی مقصد کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ایک اہم سنگ میل ہے، جس کے ذریعے نوجوانوں میں شعوری بیداری اور سیاسی تربیت کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب ملتان کے سامنے پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صہیب عمار صدیقی نے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی اختیارات بیوروکریسی نہیں بلکہ عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہونے چاہئیں۔ چیئرمین، وائس چیئرمین اور یوتھ کونسلرز کا انتخاب براہ راست ووٹ کے ذریعے ہونا ضروری ہے، تاکہ عوامی نمائندگی حقیقی معنوں میں سامنے آ سکے۔ انہوں نے غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کو خدمت کے تصور کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر جماعتی نظام میں سیاسی جوابدہی ختم ہو جاتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی ملتان نے شہر کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملتان کا ٹریفک نظام بری طرح مفلوج ہے اور نوجوانوں پر بلاجواز ایف آئی آرز کا سلسلہ تشویشناک ہے۔ غیرمتناسب جرمانے ملازمت پیشہ طبقے پر شدید مالی دباو کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چنگچی رکشوں پر پابندی لگانے سے قبل حکومت متبادل ذرائع آمدورفت فراہم کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت ایسی قانون سازی سے باز رہے جو پہلے ہی دبے ہوئے طبقے پر مزید معاشی بوجھ ڈال دے۔