روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی ملاقات منسوخ ہو گئی۔
برطانوی اخبار کے مطابق روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ ہوئی۔
برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روسی وزارت خارجہ نے بہت زیادہ مطالبات کر دیے ہیں۔
برطانوی اخبار نے کہا کہ روسی وزارت خارجہ کے بہت زیادہ مطالبات نے بڈاپسٹ میٹنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ اور شی جن پنگ کی تاریخی ملاقات، چین امریکا تعلقات میں بہتری کی امید، کئی امور پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سئیول: امریکا اور چین کے صدور کی اہم ملاقات نے 6 سال کے طویل وقفے کے بعد عالمی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والی اس ملاقات کو دنیا بھر کے مبصرین دونوں طاقتور ممالک کے تعلقات میں ایک نئے موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی اس نشست میں تجارت، عالمی تنازعات اور دوطرفہ تعلقات سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں اپنے چینی ہم منصب سے دوبارہ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان پہلے ہی متعدد معاملات پر پیش رفت ہو چکی ہے اور آج کی بات چیت میں مزید سمجھوتوں کے امکانات روشن ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں عندیہ دیا کہ ایک نیا تجارتی معاہدہ جلد سامنے آ سکتا ہے، جو دونوں ملکوں کے لیے نیا اقتصادی باب کھولے گا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے بھی بات چیت کے دوران تعلقات کی بہتری پر زور دیا اور کہا کہ چین اور امریکا کے لیے لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ دوست بن کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی مفاد کے معاملات پر کھلے دل سے گفتگو ہی اختلافات ختم کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔
شی جن پنگ نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ دونوں ممالک کی تجارتی ٹیموں نے بنیادی نکات پر اتفاق کر لیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔
شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران حالیہ غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دنیا کے دیگر تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کسی بھی عالمی تعلق کا فطری حصہ ہیں، لیکن باہمی احترام اور تعاون ہی پائیدار تعلقات کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے رسمی مصافحہ کیا اور میڈیا کے کیمروں کے سامنے مسکراتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات انتہائی کامیاب ثابت ہوگی، تاہم انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شی جن پنگ ایک سخت گیر مذاکرات کار ہیں ۔
مبصرین کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عالمی سطح پر امریکا اور چین کے درمیان تجارتی اور سیاسی کشیدگی کئی سالوں سے جاری ہے۔ جنوبی کوریا کی میزبانی میں ہونے والا یہ اجلاس ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کی شروعات بن سکتا ہے۔
 ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی ناکامی کے لیے اسرائیل کی نہ مانوں کی پالیسی جاری
ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی ناکامی کے لیے اسرائیل کی نہ مانوں کی پالیسی جاری